1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں فضائی کارروائی، پاکستانی طالبان کا اہم کمانڈر ملا داد اللہ ہلاک

25 اگست 2012

مشرقی افغانستان میں نیٹو کی ایک مبینہ فضائی کارروائی کے نتیجے میں تحریک طالبان پاکستان کے اہم رہنما ملا داد اللہ سمیت مجموعی طور پر بارہ جنگجو ہلاک ہو گئے۔ نیٹو اور طالبان ذرائع نے ملا داداللہ کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/15we2
تصویر: picture-alliance/dpa

خبر رساں ادارے روئٹرز نے نیٹو اور طالبان ذرائع کے حوالے سے ہفتے کے روز بتایا کہ افغان صوبے کنڑ میں نیٹو کی فضائی کارروائی کے نتیجے میں پاکستانی طالبان کا اہم کمانڈر داد اللہ اور اس کے کئی دیگر ساتھی بھی مارے گئے۔ بتایا گیا ہے کہ ہلاک شدگان میں ملا داد اللہ کا نائب شاکر بھی شامل ہے۔

نیٹو نے البتہ یہ نہیں بتایا کہ یہ فضائی کارروائی کس نے کی تاہم یہ بات واضح ہے کہ افغانستان میں صرف غیر ملکی افواج کے پاس ہی فضائی حملے کرنے کی صلاحیت ہے۔ نیٹو کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق، ’’جمال کے نام سے مشہور داد اللہ افغانستان میں مقامی اور غیر ملکی فوجیوں پر حملوں میں ملوث تھا۔‘‘ داد اللہ کو طالبان کی عسکریت پسند تحریک کا ایک اہم رہنما تصور کیا جاتا تھا۔

Mawlawi Dadullah Taliban Afghanistan
پاکستانی طالبان کا اہم کمانڈر داد اللہتصویر: DW

نیوز ایجنسی اے ایف پی نے نیٹو کے حوالے سے بتایا، ’’گزشتہ روز کنڑ صوبے میں دو مختلف فضائی حملے کیے گئے۔ دونوں حملوں میں چھ چھ جنگجو مارے گئے۔ شیگال ڈسٹرکٹ کے پولیس سربراہ نے بھی اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ مارے جانے والے جنگجوؤں کا تعلق تحریک طالبان پاکستان سے تھا۔

پاکستان میں انٹیلی جنس اور طالبان ذرائع نے بھی تصدیق کی ہے کہ کنڑ صوبے میں کی گئی فضائی کارروائی کے نتیجے میں ملا داد اللہ اپنے بارہ محافظوں کے ساتھ ہلاک ہو گیا ہے۔ پاکستانی طالبان کے ایک رہنما نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا، ’’ملا داد اللہ پر حملہ اس وقت کیا گیا جب وہ شیگال ڈیرہ میں واقع ایک مکان میں اپنے بارہ محافظوں کے ساتھ موجود تھا۔‘‘

ملا داد اللہ افغانستان سے ملحقہ پاکستانی قبائلی علاقے باجوڑ ایجنسی میں طالبان کے سربراہ کے طور پر اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہا تھا۔ چالیس سالہ ملا داد اللہ کو گزشتہ برس مولوی فقیر محمد کی جگہ باجوڑ ایجنسی میں طالبان کا سربراہ بنایا گیا تھا۔ مولوی فقیر محمد کو اس کے عہدے سے برطرف کرنے کی وجہ وہ بیان بنا تھا، جس میں اس نے کہا تھا کہ وہ پاکستانی حکام کے ساتھ امن مذاکرات کر رہا ہے۔

ab/ia (AFP, Reuters)