1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: توہین مذہب کے قانون پر ورلڈ کونسل آف چرچز کی کانفرنس

23 اگست 2012

مسیحی کلیساؤں کی عالمی تنظیم ورلڈ کونسل آف چرچز پاکستان میں توہین مذہب کے قانون پر ایک کانفرنس منعقد کر رہی ہے۔ یہ کانفرنس آئندہ ماہ سوئٹزر لینڈ کے شہر جنیوا میں ہوگی۔

https://p.dw.com/p/15vGq
تصویر: Getty Images

اس کانفرنس کے انعقاد کا فیصلہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب پاکستان میں حال ہی میں دارالحکومت اسلام آباد کے ایک نواحی گاؤں میں ایک 11سالہ مسیحی بچی رمشاء کو مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کے اوراق جلانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔

تاہم ورلڈ کونسل آف چرچز کا کہنا ہے کہ اس کانفرنس کی منصوبہ بندی کچھ عرصہ قبل کی گئی تھی اور اس کا رمشاء کے معاملے سے براہ راست تعلق نہیں ہے۔

یہ کانفرنس 17 سے 19 ستمبر تک ہو گی۔ اس دوران اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کا ایک اجلاس بھی ہو رہا ہو گا۔ پاکستان اس کونسل میں اسلامی ملکوں کی 57 رکنی تنظیم او آئی سی کے ترجمان کی حیثیت سے باقاعدگی سے یہ شکایتیں کرتا ہے کہ مغرب میں مسلمانوں کو ظلم کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

ورلڈ کونسل آف چرچز (ڈبلیو سی سی) کا کہنا ہے کہ اس کانفرنس کا مقصد پاکستان کی مذہبی اقلیتوں کو ایک انٹر نیشنل پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے، جنہیں توہین مذہب کے متنازعہ قانون کے نام پر ظلم کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

اس کانفرنس میں ہندو، بدھ، مسیحی، شیعہ اور احمدی اقلیتی گروپوں کے نمائندوں کے ساتھ ان کے حامی سول سوسائٹی کے افراد بھی شرکت کریں گے۔

ڈبلیو سی سی کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے حکام بھی کانفرنس میں شریک ہوں گے۔ تاہم جنیوا میں تعینات پاکستانی سفارت کاروں کو مدعو نہیں کیا گیا۔

ڈبلیو سی سی کے کمیشن برائے عالمی امور میتھیوز جارج چنُکرا کا کہنا ہے کہ اس کانفرنس کا مقصد پاکستان میں اقلیتوں کے لیے انسانی حقوق کی بگڑتی صورت حال اور توہین مذہب کے قانون کے ناجائز استعمال پر بات چیت کو عالمی سطح پر لے جانا ہے۔

Pakistan Rimsha Festnahme wegen Blasphemie
یہ بچے رمشاء کے گھر کے قریب کھیل رہے ہیں جو اب بند پڑا ہےتصویر: Amir Qureshi/AFP/GettyImages

رمشاء کی گرفتاری

دنیا بھر میں مذہبی اور سیکولر حلقوں نے رمشاء کے خلاف الزامات اور اس کی گرفتاری پر احتجاج کیا، جن میں ایمنسٹی انٹرنیشنل، برطانیہ میں قائم مسیحی گروپ برنباس فنڈ، عالمی فلاحی ادارہ آئی ایچ ای یو اور دیگر تنظیمیں شامل ہیں۔

گزشتہ ہفتے ان الزامات پر پہلے اس مسیحی لڑکی کو حفاظتی تحویل میں لیا گیا تھا تاہم مشتعل ہجوم کی جانب سے تھانے کا گھیراؤ کیے جانے پر رمشاء کو گرفتار کر لیا گیا۔

اس واقعے کی خبر مقامی مساجد سے لاؤڈ اسپیکروں کے ذریعے پھیلنے پر متعدد مسیحی خاندان علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہو گئے تھے۔ پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے رمشاء کی گرفتاری پر رپورٹ طلب کی تھی۔

رمشاء کے معاملے پر میتھیوز جارج کا کہنا ہے: ’’یہ سالوں سے چلے آ رہے ایسے ہی واقعات کی تازہ کڑی ہے۔ بعض معاملات سامنے آتے ہیں لیکن بہت سے رپورٹ نہیں ہوتے۔‘‘

جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر میں آئی ایچ ای یو کے اعلیٰ نمائندے رائے براؤن کا کہنا ہے: ’’تازہ معاملے سے پاکستان اور انسانی حقوق کی کونسل میں اس کے حامیوں کی بھرپور منافقت ظاہر ہوتی ہے۔‘‘

ورلڈ کونسل آف چرچز میں پروٹسنٹ اور آرتھوڈوکس کلیساؤں کی 349 تنظیمیں شامل ہیں اور یہ تقریباﹰ 110 ملکوں میں 560 ملین مسیحیوں کی نمائندگی کرتی ہے۔

ng / mm (Reuters)