1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میانمار کی سکیورٹی فورسز جبر کی مرتکب ہوئیں، ہیومن رائٹس واچ

Atif Baloch1 اگست 2012

ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ میانمار میں نسلی فسادات کے بھڑکنے کے بعد جون میں سکیورٹی فورسز روہنگیا مسلمانوں کے قتل اور خواتین کی آبروریزی کی مرتکب ہوئیں اور ساتھ ہی مسلمانوں کو بڑے پیمانے پر گرفتار بھی کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/15hSR
تصویر: AP

انسانی حقوق کے ادارے ہیومن رائٹس واچ نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے میانمار میں جب روہنگیا مسلمانوں اور راکھنی بدھ متوں کے مابین نسلی فسادات شروع ہوئے تو حکام نے ابتدائی طور پر اسے روکنے کے لیے کچھ زیادہ کوشش نہیں کی تھی۔

خبر رساں ادارے نے ہیومن رائٹس واچ کے حوالے سے بتایا ہے کہ راکھین کے کئی علاقوں میں امدادی کارکنوں کو جانے سے روکا گیا اور کچھ واقعات میں تو انہیں گرفتار بھی کر لیا گیا۔

نیویارک کے ادارے کی طرف سے ترتیب دی گئی اس رپورٹ میں راکھنی اور روہنگیا کمیونٹی کے ستاون افراد کے انٹرویو قلمبند کیے گئے ہیں۔ اس رپورٹ کا مقصد میانمار میں پائے جانے والے اس پرانے تنازعہ پر روشنی ڈالنا مقصود ہے تاکہ معلوم ہو سکے کہ 2011ء میں اقتدار میں آنے والی حکومت نے ملک میں انسانی حقوق کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے کیا اقدامات اٹھائے ہیں۔

Bangladesch illegale Flüchtlingssiedlung
روہنگیا مسلمان کمیونٹی ایک مظلوم طبقہ تصور کی جاتی ہےتصویر: Shaikh Azizur Rahman

ہیومن رائٹس واچ کے ایشیا کے لیے ڈائریکٹر بریڈ ایڈمز نے کہا، ’’برما کی سکیورٹی فورسز روہنگیا اور راکھنی کمیونٹیوں کو ایک دوسرے سے بچانے میں ناکام ہوئیں اور بعد ازاں انہوں نے روہنگیا کمیونٹی کے خلاف تشدد کی ایک مہم شروع کر دی‘‘۔

بریڈ ایڈمز کے بقول میانمار کی حکومت دعوے کرتی ہے کہ وہ نسلی منافرت کو ختم کرنے کے لیے پر عزم ہے لیکن حالیہ واقعات سے معلوم ہوتا ہے کہ وہاں ریاستی سطح پر جبر اور نسلی امتیاز برقرار ہے۔

میانمار میں مختلف مذاہب اور نسلوں کے لوگ آباد ہیں لیکن وہاں کی حکومت روہنگیا کمیونٹی کو ملک کا حصہ تسلیم نہیں کرتی۔ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی تعداد آٹھ لاکھ کے قریب بنتی ہے تاہم حکومت نے اسے ایک نسلی گروپ کے طور پر رجسٹرڈ نہیں کیا ہے۔

دوسری طرف بنگلہ دیش بھی انہیں تسلیم کرنے سے انکاری ہے اور جب کبھی بھی یہ لوگ کسی بد امنی کی صورت میں بنگلہ دیش کا رخ کرتے ہیں تو انہیں واپس دھکیل دیا جاتا ہے۔

ab/at (Reuters)