1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تیس فیصد مچھلیوں کا شکار حد سے زیادہ، ایف اے او

13 جولائی 2012

اقوام متحدہ کے عالمی سمندروں میں مچھلیوں کے ذخیروں کو مانیٹر کرنے والے ادارے نے کہا ہے کہ مچھلیوں کی جتنی قسموں کے ذخیروں کو اس کی طرف سے مانیٹر کیا جاتا ہے، ان میں سے 30 فیصد کو حد سے زیادہ شکار کا سامنا ہے۔

https://p.dw.com/p/15XFL
تصویر: Fotolia/lunamarina

اٹلی کے دارالحکومت روم میں قائم اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت FAO نے کہا ہے کہ اس کے زیر مشاہدہ سمندری مچھلیوں کے ذخائر میں سے قریب 30 فیصد کو بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے۔ فوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن کے مطابق یہ صورت حال دیرپا بنیادو‌ں پر ماہی گیری کو یقینی بنانے کی کوششوں کو متاثر کر رہی ہے۔

Flash-Galerie Palästina Wirtschaft und Aufschwung
فشریز کے شعبے میں ترجیحات کا تعین اور ان پر عملدرآمد نہیں کیا جاتاتصویر: AP

ایف اے او نے یہ بات سال 2012 کے لیے اپنی ورلڈ فشریز رپورٹ میں کہی ہے۔ یہ رپورٹ ابھی حال ہی میں روم میں جاری کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق کئی قسموں کی ان مچھلیوں کے حد سے زیادہ شکار کی وجہ سے مچھلیوں کے سمندری ذخیروں کا مجموعی توازن خراب ہو رہا ہے۔

اس کے علاوہ جہاں ان مچھلیوں کو بہت زیادہ شکار کیا جا رہا ہے، وہاں وہ قدرتی ماحول اور آبی ماحولیاتی نظام بھی متاثر ہو رہے ہیں جنہیں قائم رکھنے میں یہ مچھلیاں بہت اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

Fischsterben durch Wasserverschmutzung in China neu
دنیا بھر میں مچھلیوں کی بہت سے اقسام کے سمندری ذخیرے بے دریغ شکار کی وجہ سے دباؤ کا شکار ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

رپورٹ ‌میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں مچھلیوں کی بہت سے اقسام کے سمندری ذخیرے بے دریغ شکار کی وجہ سے دباؤ کا شکار ہیں۔ اس ادارے کے مطابق عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ اس بے دریغ شکار کو روکے اور جن مچھلیوں کو بہت زیادہ شکار کیا گیا ہے یا ابھی تک کیا جا رہا ہے، ان کا شکار خاص طور پر کم کیا جائے۔ اقوام متحدہ کے خوراک و زراعت سے متعلق اس ذیلی ادارے کا کہنا ہے کہ حد سے زیادہ شکار کا اثر صرف سمندری ماحول اور ان مچھلیوں پر ہی نہیں پڑتا۔ اس کا نقصان ان کروڑوں انسانوں کو بھی ہو رہا ہے جن کے روزگار اور سماجی حالات کا تعلق ان مچھلیوں اور ان کے شکار سے ہے۔

Uganda Fischer
ماہی گیری کے شعبے میں بہت ذمہ دارانہ رویوں کی ضرورت ہےتصویر: picture-alliance/dpa

FAO کی اس رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران عالمی سطح پر انسانی خوراک کا حصہ بننے کے لیے 128 ملین ٹن مچھلیاں پکڑی گئیں، جو ایک نیا ریکارڈ ہے۔ اس کے علاوہ پوری دنیا میں قریب 55 ملین انسانوں کا روزگار ماہی گیری کے شعبے سے جڑا ہوا ہے۔

ایف اے او کے سربراہ یوزے گراسیانو دا سلوا کے مطابق ماہی گیری کے شعبے میں بہت ذمہ دارانہ رویوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی آبادی کے 12 فیصد حصے کی آمدنی کا انحصار براہ راست یا بالواسطہ طور پر ماہی گیری پر ہے۔

ایف اے او کے ماہی گیری کے شعبے کے سربراہ Arni Mathiesen کا کہنا ہے کہ فشریز کے شعبے میں ترجیحات کا تعین اور ان پر عملدرآمد نہیں کیا جاتا۔ اس کے علاوہ ماہی گیروں کی چھوٹی چھوٹی برادریوں کے حقوق کی حفاظت بھی نہیں کی جاتی۔

ij / mm (AFP)