1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ببل ٹی‘ جرمن نوجوانوں میں بہت مقبول

Kishwar Mustafa12 جولائی 2012

بہت میٹھی چائے اور اس میں مٹر کے دانوں کے برابر تیرتے ہوئے بالز، ’ببل ٹی‘ گرچہ جرمنی میں بہت تیزی سے مقبول ہوئی ہے تاہم ماہرین اس کے صحت پر منفی اثرات سے خبردار بھی کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/15W6K
تصویر: AP

جرمن مارکیٹ میں محض دو سال پہلے متعارف کرائی جانے والی bubble tea اس قدر مقبول ہوئی ہے کہ اس سے دیگر مشروبات کی مانگ میں واضح کمی واقع ہوئی ہے۔ جرمن دارالحکومت برلن سے شروع ہونے والا یہ سلسلہ اب جرمنی کے طول و عرض میں پھیل چکا ہے۔ اکثر ٹین ایجرز کا من پسند مشروب ببل ٹی بن چکی ہے۔ جرمنی میں امریکی فاسٹ فوڈ ریستوراں میکڈونلڈز کے میک کیفے کی 850 شاخیں کھل چکی ہیں۔ ان سب میں ببل ٹی گاہکوں کی غیر معمولی دلچسپی کا باعث بنی ہے۔ اس سے یہ اندازہ بھی ہو رہا ہے کہ یہ مشروب جو صحت کے شعبے سے تعلق رکھنے والے حلقوں میں کافی حد تک متنازعہ ہے، عوام میں کتنی تیزی سے مقبول ہو رہا ہے۔

Deutschland Wirtschaft Latte Macchiato
جرمنی میں کافی سے زیادہ اب ببل ٹی نوجوانوں کا پسندیدہ مشروبتصویر: picture-alliance/dpa

ببل ٹی جسے ’پرل ملک ٹی‘ یا ’بوبا ملک ٹی‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، دراصل تائیوان کی پیداوار ہے۔ اسے 80 کے عشرے میں متعارف کرایا گیا تھا۔ ببل ٹی کی دو بنیادی قسمیں ہیں۔ ایک میں پھلوں کا سیرپ ملایا جاتا ہے جبکہ دوسری قسم کی ببل ٹی دودھ سے تیار کی جاتی ہے۔ اس میں Tapioca نامی مادے سے تیار کردہ چھوٹے چھوٹے دانے ڈالے جاتے ہیں۔ Tapioca دراصل Cassava نامی ایک پودے کی جڑ سے حاصل کردہ نشاستے سے تیار کیا جاتا ہے۔ یہ پودا برازیل، کولمبیا، وینزویلا، پورٹو ریکو، ہیٹی، ڈومینیکن ریپبلک اور ہنڈوراس میں پایا جاتا ہے۔

برطانیہ میں Tapioca سے مراد دودھ سے بنی ہوئی pudding کے اُس ایجنٹ سے ہوتی ہے جسے آراروٹ سے تیار کیا جاتا ہے۔ تاہم ایشیا میں اس کے لیے عمومی طور پر تاڑ کے سابودانے کو Tapioca میں شامل کیا جاتا ہے۔ عام طور سے تاڑ مشرق بعید میں پایا جانے والا ایک درخت ہے جس سے سابودانہ حاصل کیا جاتا ہے۔

Symbolbild kühles Getränk mit Zitrone
پھلوں کا شربت بھی اکثر بہت زیادہ میٹھا اور صحت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہےتصویر: Elenathewise/Fotolia

ببل ٹی کی مقبولیت صحت کے ماہرین کے لیے تشویش کا باعث بن رہی ہے۔ اس چائے میں ڈالے جانے والے Tapioca سے تیار کردہ دانے دار مادے کے بارے میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ وہ مُضرصحت کیمیکلز سے تیار کیا جاتا ہے۔ ’بوبا پرلز‘، ملک پاؤڈر، پھلوں کے جوس سے تیار کردہ سیرپ وغیرہ میں ایسے نقصان دہ کیمیکلز ملائے جانے کے امکانات قوی ہیں جو انسانی صحت کے لیے نہایت نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ملاوٹ اس مشروب کی تیاری پر اٹھنے والے اخراجات کو کم کرنے کے لیے کی جاتی ہے۔ 2011ء میں تائیوان میں ایک اسکینڈل سامنے آیا تھا، جس میں جوس اور دیگر مشروبات میں DEHP کیمیائی مادے کی ملاوٹ ثابت ہو گئی تھی۔ یہ مادہ پلاسٹک سازی میں استعمال کیا جاتا ہے اور اس میں Carcinogen یا سرطان زا ذرات پائے جاتے ہیں۔ اسے مشروبات اور جوس میں اشیائے مرکب کو یکجاں رکھنے کے لیے ملایا جاتا ہے۔ DEHP سے ہارمون کا نظام ناقص ہو جاتا ہے۔ 2011ء میں ملائیشیا کی وزارت صحت نے اسٹرا بیری جوس یا سیرپ بنانے والی کمپنیوں کو احکامکات جاری کیے تھے کہ وہ اس کی فروخت روک دیں کیونکہ اس میں Carcinogen یا سرطان زا ذرات شامل ہونے کے شواہد طبی تجربات کے نتیجے میں سامنے آئے تھے۔ اسٹرا بیری جوس یا سیرپ ببل ٹی میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

km / mm (DPA)