1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں سیلاب سے بچاؤ کی تیاریاں

Kishwar Mustafa12 جولائی 2012

پاکستان میں محکمہ موسمیات نے اس سال مون سون کے سیزن میں معمول کی نسبت پانچ سے پندرہ فی صد زائد بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔

https://p.dw.com/p/15Vjq
تصویر: UN Photo/Evan Schneider

 ملک میں مون سون کی بارشوں کا آغاز ہو گیا ہے، دوسری طرف سیلاب کے ممکنہ خطرات سے بچنے کے لیے بڑے پیمانے پر تیاریاں مکمل کی جا رہی ہیں۔  

گرچہ اس وقت پاکستان کے دریا معمول کے مطابق بہ رہے ہیں اور صرف چند ایک مقامات پر نچلے اور درمیانے درجے کا سیلاب ہے لیکن سیلاب کے ممکنہ خطرات سے بچنے کے لیے بڑے پیمانے پر حفاظتی اقدامات کر لیے گئے ہیں۔

پنجاب کے چیف میٹریالوجسٹ محمد ریاض نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ  بعض اوقات تیز اور زیادہ بارشیں بھی سیلاب کا باعث نہیں بنتیں جبکہ  خاص ’کیچ منٹ ایریاز‘ یا وہ علاقے جس کا پانی بہ کر کسی دریا میں جائے، میں ہونے والی معمول کی بارشیں بھی دریائی یا شہری سیلاب کا باعث بن جاتی ہیں۔ان کے بقول اس سال بھی سیلاب کے خطرے کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا، اس حوالے سے جولائی اور اگست کے مہینے بہت اہم ہیں۔

Flash-Galerie Pakistan Überschwemmungen
پاکستان گزشتہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے اب تک نمٹ نہیں سکا ہےتصویر: dapd

بعض ماہرین موسمیات کا خیال ہے کہ بارشوں کا موسم گرما کے درجہ حرارت سے گہرا تعلق ہے، ان کے مطابق چونکہ اس سال گرمی زیادہ نہیں پڑی ہے اس لیے بھاری بارشوں یا سپر فلڈ کا زیادہ  امکان نہیں ہے۔  

پاکستان میں سیلاب کی اطلاع دینے والے مراکز چوبیس گھنٹے کام کر رہے ہیں۔ دریاؤں میں پانی کی صورتحال کے حوالے سے پیشگی اطلاعات کے حصول کے لیے انڈس واٹر کمشنر کے ذریعے ہمسایہ ملک بھارت سے بھی مدد لی جا رہی ہے۔ محکمہ آبپاشی، واپڈا، این ڈی ایم اے، پی ٹی سی ایل اور ضلعی حکومتوں سمیت کئی سرکاری محکمے آج کل سیلاب کے حوالے سے انتظامات میں شریک ہیں۔ 

سیلاب کی پیشگی اطلاع دینے کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے تعاون سے لاہور میں اگلے ہفتے ایک بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد بھی کیا جا رہا ہے۔

ادھر پنجاب میں سیلاب سے پہلے حفاظتی بندوں کو پختہ کرنے کا کام آخری مراحل میں ہے، قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی محکمے ڈیزاسٹر مینجمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل مجاہد شیر دل نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ پنجاب کے تمام حساس اضلاع کو وائرلیس نیٹ ورک کے ساتھ لنک کر دیا گیا ہے۔ پنجاب حکومت نے سیلاب سے بچاو کی تیاریوں کے لیے سو ملین روپے جاری کر دیے ہیں۔ کشتیاں، کمبل اور دیگر سامان بھی خریدا جا رہا ہے۔

ان کے مطابق پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سیلابی خطرات کے مقابلے کے لیے انفرمیشن ٹیکنالوجی سے بھرپور مدد لی جا رہی ہے۔ اس حوالے سے ایک خصوصی ویب پورٹل بنائی جا رہی ہے جس کی مدد سے روایتی خط وکتابت کے برعکس سیلاب زدہ علاقوں سے بلا تاخیر اطلاعات کا حصول ممکن ہو سکے گا۔

Pakistan Flut
سبلاب میں بچ جانے والے انسان اپنی بقاء کی جنگ لڑتے ہوئےتصویر: AP

سیلاب کے حوالے سے ایک خصوصی سافٹ ویر پربھی کام جاری ہے۔ اس سافٹ ویر کے ذریعے سیلابی دریاؤں کے آس پاس دس کلو میٹر کے علاقے میں موجودپانچ ہزار چھہ سو سترہ دیہات میں موجود افراد، مویشی اورعمارات کے حوالے سے ضروری ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے۔ اس سافٹ ویر میں پچھلے چالیس سالوں کا سیلابی ڈیٹا بھی فیڈ کیا جا رہا ہے۔  تھری ڈی انیمیشن کے حامل اپنی نوعیت کے اس منفرد سافٹ ویر کے ذریعے نہ صرف یہ پتہ چلایا جا سکے گا کہ دریاؤں کی سطح کی کتنی بلندی سے کتنے لوگوں اور املاک کو خطرہ ہو سکتا ہے بلکہ سیلاب کی صورت میں نقصانات کا شفاف تخمینہ بھی کم وقت میں لگایا جانا ممکن ہو سکے گا۔ پنجاب حکومت کو سیلاب سے بچاؤ کی کوششوں میں کئی عالمی امدادی اداروں اور غیر سرکاری اداروں کی معاونت بھی حاصل ہے۔

سیلاب کے حوالے سے معلومات کی فراہمی کے لیے ایک ہیلپ لائن ۱۱۲۹ بھی قائم کی گئی، ڈوئچے ویلے کے رابطہ کرنے پر اس ویب سائیٹ کے آپریٹر نے بتایا کہ ان کے پاس دریاؤں کی صورتحال یا سیلاب کے حوالے سے دیگر معلومات نہیں ہیں وہ آجکل پچھلے سیلاب سے متاثرہ  افراد کو دیے جانے والے وطن کارڈز کے حوالے سے شکایات پر ہی توجہ دے رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے بتایا کہ ان کو یہ بات بتانے کہ اجازت نہیں ہے کہ اس ہیلپ لائن کو ایک دن میں کتنی کالیں موصول ہوتی ہیں۔

رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہورٓٓٓ

ادارت: کشور مصطفیٰ