بھارت میں مریضوں کو مفت ادویات کی فراہمی کی اسکیم
5 جولائی 2012بھارت کے تمام سرکاری ہسپتالوں اور کلینکس کے ڈاکٹر اب جلد ہی تمام مریضوں کو ایسے طبی نسخے تجویز کر سکیں گے، جن کی مدد سے مریض مخصوص میڈیکل اسٹوروں سے مفت جنرک ادویات حاصل کر سکیں گے۔
اس نئی ہیلتھ پالیسی کو ستائشی نظروں سے دیکھا جا رہا ہے کیونکہ اس ملک میں پبلک ہیلتھ کے شعبے میں فی کس بنیادوں پر سالانہ بہت کم رقوم خرچ کی جاتی ہیں۔ گزشتہ برس بھارت میں صحت عامہ کے شعبے میں حکومت نے صرف ساڑھے چار ڈالر فی کس کے برابر رقم مختص کی تھی۔
بھارتی حکام نے یہ نئی پالیسی گزشتہ برس ہی تیار کر لی تھی تاہم اسے عام نہیں کیا گیا تھا۔ حکام نے بتایا ہے کہ اس پالیسی کو کامیابی سے عملی جامہ پہنانے کے لیے ابتدائی فنڈنگ حالیہ ہفتوں میں مختص کی جا چکی ہے۔
حکومت کے مطابق اگلے پانچ برس کے دوران بھارت کی 1.2 بلین کی مجموعی آبادی میں سے نصف شہری اس اسکیم سے فائدہ اٹھا سکیں گے جبکہ باقی ماندہ نجی ہسپتالوں اور کلینکس سے استفادہ کریں گے، جن پر اس اسکیم کا اطلاق نہیں ہو گا۔
اس منصوبے کے تحت ڈاکٹر اپنے مریضوں کو صرف وہ جنرک ادویات ہی تجویز کر سکیں گے، جس کی فہرست انہیں دی گئی ہو گی۔ ایک حد سے زیادہ برانڈڈ میڈیسن یا ایسی ادویات تجویز کرنے پر انہیں سزا سنائی جا سکے گی، جو اس فہرست میں شامل نہیں ہوں گی۔ بھارتی حکومت کی طرف سے متعارف کرائی گئی اس شرط کے باعث کئی ملٹی نیشنل دوا ساز اداروں نے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
نئی ہیلتھ پالیسی کی تشکیل کے اہم کردار اور مرکزی وزارتء صحت کے ایڈیشنل سیکرٹری ایل سی گویال نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ حکومت کی اس پالیسی سے وسیع پیمانے پر جنرک ادویات کے درست استعمال کو فروغ دیا جائے گا اور یہ ادویات معیاری ہوں گی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ یہ ادویات برانڈڈ میڈیسن کے مقابلے میں انتہائی سستی بھی ہیں۔
ایل سی گویال نے اس حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹرز سالانہ بنیادوں پر مختص شدہ بجٹ کا پانچ فیصد برانڈڈ ادویات یا ان ادویات پر خرچ کرنے کے اہل ہوں گے، جو جنرک ادویات کی فہرست میں شامل نہیں ہوں گی۔ اگر انہوں نے اس حد سے تجاوز کیا تو ان کے خلاف انضباطی کارروائی شروع کی جا سکے گی۔
ab / mm / Reuters