1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈاکٹر آفریدی کا سی آئی اے کا اثاثہ ہونے سے قیدِ تنہائی تک کا سفر

25 جون 2012

دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے سابق رہنما اسامہ بن لادن کی ہلاکت میں معاونت کرنے والے پاکستانی ڈاکٹر شکیل آفریدی، جو ایک وقت پر امریکی سی آئی اے کا اثاثہ تھے، اب قید تنہائی میں وقت گزارنے پر مجبور ہیں۔

https://p.dw.com/p/15Kq1
تصویر: dapd

خبر رساں ادارے روئٹرز نے اپنے ایک تبصرے میں لکھا ہے کہ پاکستان میں کم ہی ایسی جیلیں ہیں جہاں اتنی تنہائی ہو جتنی کہ اس جیل میں ہے جس میں ڈاکٹر شکیل آفریدی کو رکھا گیا ہے۔

شکیل آفریدی نے دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کا سراغ لگانے میں امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے ساتھ تعاون کیا تھا جس کے نتیجے میں امریکی افواج پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں ایک خفیہ آپریشن کر کے بن لادن کو ہلاک کرنے میں کامیاب ہوئی تھیں۔

چند ماہ قبل پاکستان کی ایک عدالت نے ’غداری‘ کے الزام میں ڈاکٹر شکیل آفریدی کو 33 سال قید کی سزا سنا دی تھی۔

ڈاکٹر آفریدی کو ایک ایسی جگہ رکھا گیا ہے جہاں جیل کے سپاہیوں پر بھی بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔ صرف انتہائی قابل اعتماد افسران ہی ڈاکٹر آفریدی سے ملاقات کر سکتے ہیں۔ ڈاکٹر آفریدی کو اس درجے کی سکیورٹی اس لیے دی گئی ہے کہ پاکستان کے شدت پسند افراد اور حلقے اسامہ بن لادن کی ہلاکت کا بدلہ شکیل آفریدی سے لے سکتے ہیں۔

NO FLASH Osama bin Laden Haus
بن لادن کو پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں ہلاک کیا گیا تھاتصویر: AP

جیل کی چار دیواری کے باہر شکیل آفریدی پاکستان کے بہت سے افراد کے لیے امریکا کے ساتھ بڑھتی ہوئی نفرت کی ایک علامت کا نام بھی ہیں۔ ایک ایسا شخص جس نے بن لادن کو مروانے میں امریکا کا ساتھ دیا۔

دوسری جانب امریکی حکام پاکستان پر زور ڈال رہے ہیں کہ وہ ڈاکٹر آفریدی کو ان کے خلاف مقدمے کی آزادانہ کارروائی کی سہولت دے۔ پاکستان میں انسانی حقوق کی بیشتر تنظیمیں بھی یہی مطالبہ کر رہی ہیں۔ اس حوالے سے ڈاکٹر آفریدی کے بھائی جمیل آفریدی کا کہنا ہے، ’میرے بھائی کو یقین ہے کہ انہیں جلد چھوڑ دیا جائے گا۔ ایک دعا ہے جو حضرت یونسؑ اس وقت مانگا کرتے تھے جب انہیں ایک مچھلی نے نگل لیا تھا۔ ڈاکٹر آفریدی یہی دعا مانگتے ہیں‘۔

ڈاکٹر شکیل آفریدی پاکستان اور امریکا کے درمیان خراب تر ہوتے ہوئے تعلقات کی بھینٹ چڑھتے بھی دکھائی دے رہے ہیں۔ گزشتہ برس مئی میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد ہی سے پاکستان اور امریکا کے تعلقات کشیدہ ہو گئے تھے، تاہم یہ تعلقات اس وقت مزید خراب ہو گئے جب گزشتہ برس نومبر میں نیٹو افواج کے ایک فضائی حملے میں چوبیس پاکستانی فوجی ہلاک ہو گئے۔ یہ واقعہ افغان سرحد کے قریب پیش آیا تھا۔ پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں اب تک بہتری کے آثار دکھائی نہیں دے رہے۔

(shs / ij (Reuters

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید