1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سپریم کورٹ نے وزیر اعظم گیلانی کو نااہل قرار دے دیا

19 جون 2012

پاکستانی سپریم کورٹ نے اسپیکر قومی اسمبلی کی رولنگ کو کالعدم کرتے ہوئے وزیرِاعظم یوسف رضا گیلانی کو نااہل قرار دے دیا ہے۔ عدالتی فیصلے کے بعد وفاقی کابینہ بھی تحلیل ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/15Hxl
تصویر: AP

عدالت نے یوسف رضا گیلانی کو بطور رکن قومی اسمبلی نا اہل قرار دینے کے لئے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو نوٹیفیکیشن جاری کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سر براہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے یہ فیصلہ وزیرِاعظم کی نااہلی سے متعلق اسپیکر قومی اسمبلی کی رولنگ کے خلاف دائر سات مختلف درخواستوں پر سنایا۔ درخواست گزاروں میں پاکستان تحریک انصاف کے سر براہ عمران خان اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف بھی شامل تھے۔

منگل کے روز عدالت نے اپنے مختصر حکم میں کہا ہے کہ قومی اسمبلی کی اسپیکر کو آئین کے تحت، جو اختیارات حاصل ہیں، ان کو مجلسِ شوریٰ کی کارروائی کی طرح تحفظ حاصل نہیں۔ عدالت اپنے نظر ثانی کا اختیار استعمال کرتے ہوئے اسپیکر کی رولنگ کا جائزہ لے سکتی ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے سات رکنی بینچ نے چھبیس اپریل کو یوسف رضا گیلانی کو توہینِ عدالت کا مرتکب پایا اور انہیں عدالت کی برخاستگی تک قید کی سزا سنائی تھی۔ اس فیصلے کے خلاف کوئی اپیل دائر نہیں کی گئی، اس لئے ملکی آئین کے تحت یوسف رضا گیلانی چھبیس اپریل سے قومی اسمبلی کے رکن نہیں رہے۔

عدالت کے مطابق وہ اسی تاریخ سے ملک کے وزیرِاعظم بھی نہیں رہے اور یہ عہدہ اس دن سے خالی تصور کیا جائے۔

Oberster Gerichtshof von Pakistan in Islamabad
سپریم کورٹ کے سات رکنی بینچ نے چھبیس اپریل کو یوسف رضا گیلانی کو توہینِ عدالت کا مرتکب پایا اور انہیں عدالت کی برخاستگی تک قید کی سزا سنائی تھیتصویر: picture-alliance/dpa

عدالتی فیصلہ آنے کے بعد عمران خان کے وکیل حامد خان نے سپریم کورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عدالتی فیصلے کو عوام اور وکلاء کی فتح قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے رویے پر عدالت کو یہ فیصلہ دینا پڑا، ’’وزیراعظم نے 26 اپریل کے بعد جتنے بھی اقدام کیے غیر آئینی، غیر قانونی اور ایک غاصب کے طور پر کیے ہیں۔ حالانکہ ان کو اس وقت بھی ساری قوم، وکلاء اور حزب اختلاف نے کہا تھا کہ ہم آپ کو وزیراعظم نہیں مانتے لیکن انہوں نے خود کو پچھلے پونے دو ماہ سے زبردستی قوم کے اوپر مسلط رکھا۔‘‘

ادھر حکمران جماعت پیپلز پارٹی کی قیادت نے عدالتی فیصلے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اتحادی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کے بعد اپنے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔ عدالتی فیصلہ آنے کے بعد پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس کے اختتام پر پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل نے کہا، ‘‘مرکزی مجلس عاملہ اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ اپنی تمام اتحادی جماعتوں سے اجلاس کے بعد لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔ آج تمام اتحادی جماعتوں کے ساتھ اجلاس کے بعد، کل پیپلز پارٹی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس منعقد کیا جائے گا۔ فیصلہ سازی کے تمام اختیارات صدر آصف علی زرداری کے سپرد کر دیے ہیں۔ وہ جو بھی فیصلہ کریں گے پیپلز پارٹی اس پر عمل کرے گی۔‘‘

پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات قمر زمان کائرہ نے اپنی جماعت کے کارکنوں سے عدالتی فیصلے پر احتجاج نہ کرنے کی اپیل بھی کی۔

سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو بھی حکم دیا ہے کہ وہ چھبیس اپریل سے ہی یوسف رضا گیلانی کی مجلسِ شوریٰ کی رکنیت ختم کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کرے۔

فیصلے کے آخر میں کہا گیا ہے کہ صدرِ پاکستان کے لیے ضروری ہے کہ وہ آئین کے مطابق ایسے اقدامات کریں، جس سے ملک میں پارلیمانی نظام کے تحت جمہوری عمل چلتا رہے۔

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: امتیاز احمد