راکٹ حملوں پر سلامتی کونسل کارروائی کرے، اسرائیل
12 مارچ 2012اسرائیل کی جانب سے عالمی سلامتی کونسل سے کارروائی کا یہ مطالبہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب عالمی طاقتیں مشرق وسطیٰ کے تنازعے پر اجلاس منعقد کرنے کی تیاریاں کر رہی ہیں۔
اسرائیل نے یہ مطالبہ سلامتی کونسل کے نام ایک خط میں کیا ہے، جس میں یہ کہتے ہوئے خبردار بھی کیا گیا ہے کہ شہریوں کے تحفظ کے لیے ’تمام ضروری اقدامات‘ کیے جائیں گے۔
یہ خط مشرق وسطیٰ کے لیے چار فریقی عالمی گروپ کے اجلاس سے ایک روز پہلے بھیجا گیا ہے۔ اس گروپ میں امریکا، روس، یورپی یونین اور اقوام متحدہ شامل ہیں اور گزشتہ چھ ماہ میں اس کا یہ پہلا اجلاس ہے۔
یہ اجلاس اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں ہونے جا رہا ہے۔ اس میں امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن، ان کے روسی ہم منصب اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون شریک ہوں گے۔ یورپی یونین کی سربراہ برائے امور خارجہ کیتھرین ایشٹن کی شرکت ویڈیو کانفرنس کے ذریعے متوقع ہے۔
اقوام متحدہ میں اسرائیل کے نائب سفیر حائم ویکسمین نے سلامتی کونسل کے نام اس خط میں کہا ہے: ’ہمارے خطے میں سلامتی اور استحکام کے لیے، سلامتی کونسل اور عالمی برادری کے تمام ذمہ دار ارکان کو فوری اور واضح طور پر مذمت کرنی چاہیے اور راکٹ حملوں کو رکوانے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے، جو اسرائیلی شہریوں پر بدستور برس رہے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ اڑتالیس گھنٹوں میں اسرائیلی علاقوں میں ڈیڑھ سو سے زائد راکٹ فائر کیے گئے ہیں جن میں چالیس سے زائد گراڈ میزائل بھی شامل ہیں۔
اس خط میں مزید کہا گیا ہے کہ گزشتہ دو روز کے واقعات سے سلامتی کونسل اور عالمی برادری کی جانب سے خاموشی اختیار کیے رہنے کا خطرہ ثابت ہو گیا ہے۔
ویکسمین کے مطابق راکٹ حملوں سے ثابت ہوتا ہے کہ غزہ پٹی میں ایران کی جانب سے جدید ہتھیاروں کی اسمگلنگ بدستور جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے نزدیک ان حملوں کی پوری ذمہ داری خطے کی حماس انتظامیہ پر ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق غزہ سے فائر کیے جانے والے زیادہ تر راکٹوں کی جہاد اسلامی گروپ نے ذمہ داری قبول کی ہے۔ اسرائیلی ذرائع کے مطابق ان حملوں میں چار افراد زخمی ہوئے۔
اس کے جواب میں اسرائیل نے غزہ پر فضائی حملے کیے۔ فلسطینی طبی ذرائع کے مطابق ان حملوں کے نتیجے میں اٹھارہ افراد ہلاک ہوئے۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: مقبول ملک