1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

2014ء گرم ترین سال ثابت ہو سکتا ہے، اقوام متحدہ

عاطف بلوچ4 دسمبر 2014

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ 2014ء گرم ترین سال ثابت ہو سکتا ہے اور اگر ایسا نہ بھی ہوا تو سال روا‌ں کا شمار گرم ترین سالوں میں ہو گا۔ عالمی درجہ حرارت میں اس اضافے کا سبب گلوبل وارمنگ کو قرار دیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Dz1p
تصویر: picture alliance/dpa/Patrick Pleul

پیرو کے دارالحکومت لیما میں جاری اقوام متحدہ کی ماحولیاتی کانفرنس میں بدھ کے دن شرکاء کو بتایا گیا کہ ابھی تک جو اعداد و شمار جمع کیے گئے ہیں، ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ 164 برس بعد 2014ء گرم ترین سال ہو گا۔ عالمی درجہ حرارت کو ریکارڈ کرنا 1850ء میں شروع کیا گیا تھا، جس کے بعد 1998، 2005 اور 2010ء انتہائی گرم سال قرار دیے گئے تھے۔

ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے جاری لیما کانفرنس میں اقوام متحدہ کے عالمی موسمیاتی ادارے WMO کے سیکرٹری جنرل میشل شیرود نے کہا کہ اگر رواں برس کے آخری مہینے کے دوران موسم اچانک سرد نہ ہوا تو یہ سال ریکارڈ حد تک گرم ترین ہو گا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر موسم تبدیل ہو جاتا ہے تو پھر بھی 2014ء گرم ترین سالوں میں شمار ہو گا۔ شیرود نے خبردار کیا ہے کہ ایسے کوئی اشارے نہیں ملے کہ بڑھتی ہوئی گلوبل وارمنگ میں کوئی کمی یا رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔

Michel Jarraud
اقوام متحدہ کے عالمی موسمیاتی ادارے کے سیکرٹری جنرل میشل شیرودتصویر: picture-alliance/dpa

یکم دسمبر کو شروع ہونے والی اس کانفرنس میں 190 ممالک سے تعلق رکھنے والے عالمی رہنما اور ماہرین ماحولیاتی تبدیلیوں کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مشاورت اور تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔ اس کانفرنس کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ ایک ایسی ڈیل کو ابتدائی شکل دے دی جائے، جس سے عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو روکنے کی ایک حد کا تعین کیا جا سکے۔ آئندہ برس پیرس میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے موضوع پر ہونے والی اقوام متحدہ کی ایک اور کانفرنس میں اس ڈیل کو حتمی شکل دینے کی کوشش کی جائے گی۔

لیما میں جاری اقوام متحدہ کی یہ کانفرنس بارہ دسمبر تک جاری رہے گی۔ شیرود کی طرف سے بدھ کے دن جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا کہ رواں برس نوٹ کی جانے والی خطرناک اور غیر معمولی بات یہ ہے کہ سمندروں کے متعدد حصوں میں درجہ حرارت بڑھا ہے۔

WMO کی طرف سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق مجموعی طور پر پندرہ گرم ترین برسوں میں سے چودہ اکیسویں صدی میں ریکارڈ کیے گئے ہیں، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافے کا بڑا سبب صنعتی ترقی بھی ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ فیکٹریوں سے خارج ہونے والی سبز مکانی گیسیں ماحول کو بری طرح متاثر کر رہی ہیں۔ یو این کلائمیٹ چینج سیکریٹیریٹ کی سربراہ کرسٹینا فیگریس نے گرمی میں اس اضافے کو بری خبر قرار دیتے ہوئے زور دیا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ سبز مکانی گیسوں کے بڑھتے ہوئے اخراج پر قابو پایا جائے۔