کل کے شدت پسند، آج کے کارآمد شہری
23 اگست 2013سوات میں عسکریت پسندوں کے خلاف 2009ء میں پاک فوج کی جانب سے کامیاب آپریشن کیا گیا۔ اس آپریشن کے دوران فوج کے ساتھ جھڑپوں میں شدت پسندوں کی ایک بڑی تعداد کو ہلاک کیا گیا۔ مختلف نوعیت کے دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث مقامی لوگوں کو گرفتار بھی کیا گیا۔ گرفتار ہونے والے ان عسکریت پسندوں میں زیادہ تعداد نوجوانوں کی تھی۔ انقلابی سوچ کے حامل ان افراد کو سیاسی، معاشی اور سماجی مجبوری کے تحت دہشت گردوں کے ساتھ شامل ہونا پڑا۔
پاکستانی فوج کی جانب سے گرفتار ہونے والے ان افراد کو راہ راست پر لانے اور بحالی کے لیے تربیتی ادارے قائم کیے گئے۔ انہی میں سے ایک ادارہ بریکوٹ میں قائم ہے جہاں 18 سال سے کم عمر افراد کو تربیت دی جاتی ہے جبکہ ایک ادارہ مشال، گلی باغ میں قائم کیا گیا ہے وہاں پر 18 سال سے زائد عمر کے گرفتار عسکر یت پسندوں کو تربیت دی جاتی ہے۔
ان تربیتی اداروں میں گرفتار عسکریت پسندوں کی دینی، دنیاوی، سماجی اور اخلاقی تربیت کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ انہیں الیکٹریشن، کمپیوٹر، مکینک، کارپینٹر، زراعت اور کشیدہ کاری کے ہنر بھی سکھائے جاتے ہیں۔ پاکستانی فوج کے تربیتی ادارہ مشال سے اب تک 1189 عسکریت پسندوں کو تربیت مکمل ہونے کے بعد رہا کیا جا چکا ہے۔ اس حوالے سے مشال سے وابستہ میجر جلال کا کہنا ہے کہ یہاں پر ان عسکریت پسندوں کو سوچ میں تبدیلی اور تربیت کے ذریعے راہ راست پر لانا ہے تاکہ یہ لوگ معاشرے کے کار آمد شہری بن سکیں، ’’مشال میں ان لوگوں کی سماجی، اخلاقی، دنیاوی اور دینی تربیت کی جاتی ہے۔ ان کی سوچ اور قابلیت کے مطابق ان کو ہنر سکھائے جاتے ہیں جبکہ ان افراد کی تفریح کے لیے کھیل کھود کا انتظام بھی کیا جاتا ہے اور ان لوگوں کی سوچ صحیح راہ پر لانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اب تک جتنے بھی عسکریت پسند رہائی پا چکے ہیں وہ معاشرے کے کار آمد شہری بن چکے ہیں۔‘‘
جمعہ 23 اگست کو تربیتی ادارہ مشال میں 60 سابق شدت پسندوں کی تربیت مکمل ہونے اور ان کی اس ادارے سے فراغت کے لیے ایک تقریب منعقد ہوئی جس میں کمشنر ملاکنڈ ڈویژن کیپٹن ریٹائرڈ افسرخان، میجر جنرل ثناء اللہ نیازی، علاقہ عمائدین اور دیگر فوجی و سول حکام نے شرکت کی۔
اس تقریب میں رہائی پانے والے سابق عسکریت پسندوں نے پاکستانی ملی نغمے، خاکے اور قومی ترانے پیش کر کے حاضرین سے داد وصول کی جبکہ موسیقی کے ساز رباب کا بھی مظاہرہ کیا گیا۔ تقریب میں تربیت کے دوران نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے افراد میں انعامات بھی تقسیم کیے گئے ۔ رہائی پانے والے محمد مشتاق کا کہنا ہے کہ مشال میں انہوں نے بہت کچھ سیکھا انہیں معلوم ہوا کہ طالبان کون تھے اور ان کا مقصد کیا تھا، ’’یہاں پر ہمیں مختلف ہنر سکھائے گئے جبکہ ہماری سماجی اور اخلاقی طور پر بھی تربیت کی گئی اور ہمیں صحیح راستہ دکھایا گیا۔ یہاں سے رہائی پانے کے بعد ہم اپنے علاقے کی ترقی کے لیے جدو جہد کریں گے اور شر پسند عناصر کا ساتھ دوبارہ کبھی نہیں دیں گے۔‘‘
پاک فوج کے تربیتی ادارہ مشال سے رہائی پانے والے ان 60 سابق شدت پسندوں نے حلف بھی اُٹھایا کہ وہ پاکستان کے آئین کی پاسداری کریں گے اور اپنے ملک و قوم کی خدمت کریں گے اور آئندہ کسی بھی شر پسند تحریک کا حصہ نہیں بنیں گے اور نہ ہی ان کی مدد کریں گے۔