1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈرون حملے بند یا نیٹو سپلائی بند، پرویز خٹک

فرید اللہ خان، پشاور4 نومبر 2013

حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے وفاق پر کوئی واضح موقف اپنانے کے لیے دباؤ بڑھا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو ہفتوں کے اندر اندر یا تو نواز حکومت ڈرون حملے رکوائے یا پھر نیٹو سپلائی معطل کی جائے۔

https://p.dw.com/p/1ABHS
تصویر: picture-alliance/dpa

آج خیبر پختونخوا اسمبلی کے اجلاس سے قبل صوبائی کابینہ کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا ۔اس اجلاس میں وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کو اختیار دیا گیا کہ وہ ڈرون حملے رکوانے کے سلسلے میں فوری طور پر وفاق سے رابطہ کریں۔ اس حوالے سے وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا: ”ہم نے وفاقی حکومت کو نیٹو سپلائی کی بندش کے لیے دو ہفتے کی ڈیڈ لائن دی ہے۔ اگر اس دوران یہ سپلائی بند نہ ہوئی تو عوام کو نیٹو سپلائی کی بند ش کے لیے سڑکوں پر لائیں گے۔‘‘

اسمبلی میں متفقہ قرارداد کے حوالے سے پرویز خٹک کا کہنا تھا:’’حزب اختلاف سے مشورہ کرکے متفقہ قرارداد لائی جائے گی“۔

Pakistan Taliban Hakimullah Mehsud
حکیم اللہ محسود کی ہلاکت سے امن مذاکرات کی راہ میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے: تجزیہ کارتصویر: Reuters

نیٹو سپلائی کی بندش کے تناظر میں بعض سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کام وزیر اعلیٰ ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے بھی کرسکتے ہیں لیکن پی ٹی آئی اس سے اجتناب کرتے ہوئے سب کچھ وفاقی حکومت کے کندھوں پر ڈالنے کی کوشش کررہی ہے۔

دوسری جانب حکومت میں شامل جماعت اسلامی نے آٹھ نومبر کو نیٹو سپلائی روکنے کے لیے پشاور طورخم شاہراہ بند کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ جمیعت علماءاسلام کا موقف ہے کہ نیٹو سپلائی کی بندش کے لیے قرارداد کی نہیں بلکہ عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔

26نومبر2011کو پاکستان کے قبائلی علاقے سلالہ میں چیک پوسٹ پر حملے کے بعد حکومت نے نیٹو کی سپلائی روک دی تھی تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ انہیں بالا آخر مذاکرات کی میز پر آنا ہوگا سینیئر تجزیہ نگار ظفر ہلالی کا کہنا ہے،” ڈرون حملے تو ہوتے رہیں گے۔ اگر حکومت پاکستان نیٹو سپلائی لائن بند کرنے کی کوشیش کرے گی تو اس کے منفی اثرات کو مرتب ہوں گے۔‘‘

ظفر کا مزید کہنا تھا اس وقت جوش نہیں ہوش سے کام لینا ہوگا: ’’اس وقت بہت سوچ بچار کرنے اور ٹھنڈے دماغ سے سوچنے کی ضرورت ہے۔ سوچ بچار کے بعد ہی کوئی ’دھمکی‘ دینی چاہئے۔ دھمکیاں دینے والوں کو چاہیے کہ وہ عوام کو اس کے رد عمل کے بارے میں بھی بتائیں۔‘‘

Pakistan Afghanistan Nachschubroute für NATO geöffnet Grenze
نیٹو سپلائی کی بندش سے مسئلہ حل نہیں ہوگا:ظفر ہلالیتصویر: Reuters

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا نے سال رواں کے دوران ترقیاتی کاموں کے لیے 118روپے مختص کئے ہیں اس رقم 35ارب روپے کی غیر ملکی امداد بھی شامل ہے جبکہ 30ارب روپے سے زیادہ کی گرانٹ اور4ارب سے زیادہ کا غیر ملکی قرضہ اس کے علاوہ ہے۔ اس رقم کا زیادہ تر حصہ نیٹو ممالک ہی دے رہے ہیں جن میں امریکا، جرمنی،اٹلی، کینیڈا اور برطانیہ سمیت دیگر کئی ممالک شامل ہیں۔

جہاں خیبر پختونخوا میں کئی بڑے منصوبوں کے لیے نیٹو ممالک فنڈز فراہم کرہے ہیں وہاں پاکستان کے قبائلی علاقوں میں بنیادی سہولیات کے کئی بڑے منصوبے نیٹو ممالک کی مالی معاونت سے مکمل کئے جارہے ہیں۔ صوبائی وزیر سراج الحق کا کہنا ہے کہ وہ ان ممالک سے کوئی جنگ نہیں کرنا چاہتے اور ان کی خواہش ہے کہ ان ممالک کے باہمی تعاون سے جاری ترقیاتی منصوبے بروقت مکمل ہوسکیں۔

دوسری جانب خیبر پختونخوا حکومت نے حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد صوبہ بھر میں سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے مختلف اضلاع میں سیکورٹی اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ صوبے کے چار اضلاع کو انتہائی حساس قرار دیتے ہوئے یہاں پولیس کے ساتھ فوج، نیم فوجی دستے اور رضاکار تعینات کئے گئے ہیں۔