1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پہلی تھری ڈی پرنٹڈ گن سے کامیاب فائرنگ

8 مئی 2013

تھری ڈی پرنٹنگ کے ذریعے تیار کیے گئے دنیا کے پہلے پستول نے فائرنگ کا مرحلہ کامیابی سے مکمل کر لیا ہے۔ اب کوئی فرد تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے گھر پر ہی پلاسٹک گن تیار کر سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/18TFf
تصویر: fabbster.de

اس پیشرفت نے گن کنٹرول کے حوالے سے تذبذب کے شکار ملک امریکا میں ایک نئی مشکل کھڑی کر دی ہے۔

یہ ہتھیار ٹیکساس یونیورسٹی کے شعبہ قانون کے ایک 25 سالہ طالب علم کوڈی ولسن Cody Wilson نے تیار کیا ہے۔ اس نوجوان کی کمپنی ’ڈیفنس ڈسٹری بیوٹڈ‘ کی طرف سے اس پرنٹ ایبل گن کی تفصیلات یا ’بلیو پرنٹ‘ آن لائن بھی شائع کیا گیا ہے۔ اس کمپنی نے پہلی تجرباتی فائرنگ کی ویڈیو اپنی ویب سائٹ پر پیر چھ مئی کو جاری کی ہے۔ اس ٹیسٹ فائرنگ کے موقع پر امریکی فوربز میگزین کا ایک رپورٹر بھی موقع پر موجود تھا۔

کمپنی کے مطابق اس گن کے کُل 16 مختلف پارٹس میں سے 15 تھری ڈی پرنٹر سے تیار کیے گئے ہیں۔ فائرنگ پِن البتہ روایتی کِیل سے تیار کی گئی ہے۔ اسی باعث یہ پستول امریکی گن کنٹرول قوانین پر پورا اترتا ہے جس کے مطابق ایسے ہتھیار رکھنے کی اجازت نہیں ہے جن کا میٹل ڈیٹیکٹر سے کھوج نہ لگایا جا سکتا ہو۔

اس گن کی تیاری کے بارے میں بلیو پرنٹس ’ڈیفنس ڈسٹری بیوٹڈ‘ نامی کمپنی کی طرف اپنی ویب سائٹ پر پیر چھ مئی کو جاری کیے گئے، جس کے بعد لوگ اس قابل ہو گئے ہیں کہ وہ تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے ایسا پستول بنا سکتے ہیں جس کا کھوج لگانا نہ صرف انتہائی مشکل ہے بلکہ اس کے لیے نہ تو کسی رجسٹریشن کی ضروت ہے اور نہ ہی سراغ رکھنے کے لیے کسی سیریل نمبر کے حصول کی۔

امریکی قانون ساز اس سے قبل ہی اس نوعیت کے ہتھیاروں کے حوالے سے نئے قوانین کی منظوری کی اہمیت پر زور دے رہے ہیں
امریکی قانون ساز اس سے قبل ہی اس نوعیت کے ہتھیاروں کے حوالے سے نئے قوانین کی منظوری کی اہمیت پر زور دے رہے ہیںتصویر: Marcus Bösch

تھری ڈی پرنٹر سے تیار کردہ اس گن کے ضرر رساں ہونے کے حوالے سے ولسن نے فوربز میگزین کے رپورٹر سےگفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’مجھے اندازہ ہے کہ یہ پستول لوگوں کو نقصان پہنچانے کے لیے بھی استعمال ہو سکتا ہے۔ یہ بنا ہی اسی لیے ہے کیوں کہ یہ گن ہے۔ لیکن میرا نہیں خیال کہ اس وجہ سے اسے لوگوں تک نہ پہنچایا جائے۔ میرے خیال میں ٹیکنالوجی تک رسائی کی آزادی لوگوں کے زیادہ بہتر حق میں ہے۔‘‘

امریکی قانون ساز اس سے قبل ہی اس نوعیت کے ہتھیاروں کے حوالے سے نئے قوانین کی منظوری کی اہمیت پر زور دے رہے ہیں۔ نیویارک سے تعلق رکھنے والے رکن گانگریس اسٹیو اسرائیل کے مطابق، ’’اگر جرائم پیشہ افراد پلاسٹک کی مدد سے ایسا آتشین اسلحہ گھر پر ہی تیار کرنے کے قابل ہو گئے تو پھر سکیورٹی چیک پوائنٹس، خفیہ کھوج لگانے کا عمل اور اسلحے سے متعلق قوانین زیادہ مؤثر ثابت نہیں ہوں گے۔‘‘

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی امریکی رکن کانگریس کا مزید کہنا تھا، ’’اب جبکہ یہ ٹیکنالوجی ثابت ہو چکی ہے، ہمیں چاہیے کہ ہم فوری طور پر اس حوالے سے پیشقدمی کرتے ہوئے پلاسٹک سے تیار شدہ آتشیں اسلحے پر پابندی عائد کریں۔‘‘

aba/at (dpa)