1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری‘

1 فروری 2013

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کے مطابق پاکستانی حکومت فوج، خفیہ ایجنسیوں اور شدت پسندوں کے درمیان انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے سلسلے میں روابط ختم کرنے میں ناکام رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/17WRu
تصویر: AP

ہیومن رائٹس واچ کی طرف سے جمعرات کی شام نیویارک میں جاری کی گئی 665 صفحات پر مشتمل ایک تازہ رپورٹ میں 90 ممالک میں انسانی حقوق کی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔ پاکستان میں ہیومن رائٹس واچ کے ڈائریکٹرعلی دایان حسن کے مطابق پاکستان میں سال 2012 کے دوران مذہبی اقلیتوں کی ہلاکتوں اور ان کے خلاف مظالم کی وجہ سے پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال ابتر رہی۔

Indien Pakistan Grenzkonflikt Kaschmir
’پاکستانی فوج خفیہ ایجنسیوں اور شدت پسندوں کے درمیان روابط توڑنے میں ناکام رہی ہے‘تصویر: AP

دایان کا کہنا ہے، ''ایک طرف فوج بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر رہی ہے تو دوسری طرف سنی شدت پسندوں نے سینکڑوں شیعہ مسلمانوں کو قتل کیا اور طالبان نے سکولوں، طلباء اور اساتذہ پر حملے کیے۔'' اس رپورٹ کے مطابق سال2012 میں پاکستان میں 8 صحافی بھی مارے گئے، جن میں سے 4 کو مئی کے مہینے میں قتل کیا گیا اور ان واقعات کے لیے کسی کو بھی ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ذرائع ابلاغ پر ریاستی سکیورٹی اداروں کی طرف سے انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کی کوریج خوف کے ماحول میں ہوئی۔ صحافی انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں فوج ، طالبان اور مسلح گروپوں کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو شاذونادر ہی رپورٹ کرتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق فوج اور اس سے منسلک ایجنسیوں کی طرف سے بلوچ قوم پرستوں اور عسکریت پسندوں کی جبری گمشدگیوں اور ہلاکتوں کا سلسلہ بھی جاری ہے جبکہ بلوچ قوم پرستوں اور عسکریت پسندوں کی طرف سے غیر بلوچوں پر حملے بھی جاری رہے۔ رپورٹ کے مطابق 2012ء میں پاکستان بھر میں 400 شیعہ افراد کو ہدف بنا کر قتل کیا گیا۔ صوبہ بلوچستان میں قتل کیے گئے 125 شیعوں میں سے اکثر کا تعلق ہزارہ برادری سے تھا۔

پاکستانی خفیہ ایجنسیوں اور شدت پسندوں کے مابین مبینہ روابط

رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستانی فوج خفیہ ایجنسیوں اور شدت پسندوں کے درمیان روابط توڑنے میں ناکام رہی ہے، جس کی وجہ سے مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کی اس رپورٹ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے قائم مقام چیئرمین سینیٹ صابر علی بلوچ کا کہنا ہے کہ پاکستان اس وقت جنگ کی صورتحال سے دوچار ہے اور وہ یہ جنگ دنیا بھر کو دہشت گردی اور شدت پسندی سے بچانے کے لیے لڑ رہا ہے۔

ڈوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، '' پاکستان کی قیادت ذمہ دار ہے اور وہ دنیا کے امن کے لیے لڑ رہی ہے۔ پاکستان کی حمایت کرنے کی بجائے اس پر تنقید کرنا نامناسب بات ہے۔ پاکستان ان تمام بحرانوں سے نکلے گا یہ بات امریکا اور یورپ بھی سمجھتے ہیں کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ آسان نہیں۔''

Pakistan Premierminister Raja Pervez Ashraf
جنوری کو دو خودکش حملوں میں ہزارہ برادری کے 92 افراد کو ہلاک کیا گیاتصویر: BANARAS KHAN/AFP/Getty Images

اس رپورٹ میں صحافیوں کی ہلاکتوں سے متعلق مندرجات پر تبصرہ کرتے ہوئے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر پرویز شوکت نے کہا کہ یہ بات نئی نہیں ہے۔ اصل ضرورت صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے کی ہے۔ ڈوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ''صحافیوں کی حفاظت میڈیا مالکان کا کام ہے کہ وہ اپنے ملازمین کو تحفظ دیں، مالکان کیمرے اور فنی آلات کی انشورنس تو کرواتے ہیں لیکن انسان کی انشورنس نہیں کروائی جاتی۔''

’اقلیتوں کی صورتحال پر تشویش‘

حکومت میں شامل جماعت ایم کیو ایم کے رہنما سینیٹر طاہر مشہدی کا کہنا ہے کہ بدقسمتی سے پاکستان میں اقلیتوں کی صورتحال اچھی نہیں ہے لیکن یہ بات کہنا کسی طور پر بھی درست نہیں کہ پاکستانی فوج خفیہ ایجنسیوں اور شدت پسندوں میں کسی قسم کے روابط ہیں۔ انہوں نے کہا، ''ننانوے فیصد پاکستانی عوام اپنی فوج کے ساتھ ہیں، جنہوں نے شدت پسندی کے خلاف بے پناہ قربانیاں دیں ہیں''۔

ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق مذہبی اقلیتوں پر حملوں کا سلسلہ 2013 ء میں بھی جاری ہے اور 10 جنوری کو دو خودکش حملوں میں ہزارہ برادری کے 92 افراد کو ہلاک کیا گیا اور حکومت تشدد کی اس لہر کو روکنے میں ناکام نظر آ رہی ہے۔ تنظیم نے مرکزی اور صوبائی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ شیعہ اقلیتوں پر حملے کرنے والوں کو سزا دیں۔

رپورٹ: شکور رحیم ، اسلام آباد

ادارت: عاطف بلوچ