1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ویتنام میں گینڈے کے سینگ سے کینسر کا علاج

Kishwar Mustafa9 مئی 2012

انتہائی جسیم اور تنومند قبیلے سے تعلق رکھنے والے جانور گینڈے کی بقا کو خطرہ لاحق ہے کیونکہ اس کے سینگ کو کینسرکا اکسیر علاج تصور کیا جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/14rrk
تصویر: picture-alliance/dpa

اس خیال کو اگرچہ ابھی تک ثابت نہیں کیا جا سکا ہے تاہم کینسر یا سرطان کے مایوس مریضوں کے لیے یہ ایک خوش آئند تصور ہے کہ گینڈے کے سینگ سے اُن کا علاج ممکن ہے۔ جنگلی گینڈوں کے سینگ سے نکلنے والے مادے میں ایک خاص قسم کا پروٹین پایا جاتا ہے جس کا ایک اونس ویتنام میں کئی ہزار ڈالر کا بکتا ہے۔ یہ پروٹین انسانوں کی انگلیوں کے ناخنوں میں بھی پایا جاتا ہے۔ جنوبی افریقہ میں تو اس کی مانگ اتنی زیادہ ہے کہ وہاں گینڈے کا غیر قانونی شکار کرنے والوں کے مابین خون ریزی ہو جاتی ہے۔ یہ غیر قانونی شکاری ریکارڈ تعداد میں گینڈے کا شکار کرتے ہیں۔

Nashorn in Ohio
گینڈے کی نسلی افزائش میں کمی آتی جا رہی ہےتصویر: AP

ہنوئے میں رہنے والا ایک 80 سالہ شخص ’گوین ہُنگ‘ بہت پیسے والا ہے۔ اُس نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو میں کہا، ’مجھے معدے کے کینسر کی آج سے 9 سال قبل تشخیص ہوئی تھی۔ میں نے ہر نسخہ آزما کر دیکھا۔ گینڈے کے سینگ کا پاؤڈر بھی روز استعمال کیا، اب ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ میری صحت بہتر اور مستحکم ہے۔‘ ہُنگ ایک نہایت ثروت مند شخص ہے اور اُس نے اے ایف پی کو یہ بات اصلی نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتائی۔ اُس کا مزید کہنا تھا، ’میرے پاس بہت پیسے ہیں، میں بوڑھا ہوں لیکن زندگی سے پیار کرتا ہوں اور زندہ رہنے اور جینے کو ضروری سمجھتا ہوں۔ تو میں کیوں نہ پیسے خرچ کر کے گینڈے کے سینگ کا پاؤڈر خریدوں اور اسے پانی میں ڈال کر پیوں، اس سے مجھے افاقہ ہوا ہے۔‘

تاہم اس سلسلے میں کی جانے والی مخصوص میڈیکل ریسرچ سے پتا چلا ہے کہ گینڈے کے سینگ کے پاؤڈر کے کوئی خاص طبی فوائد نہیں ہیں۔ کینسر کے علاج کے دوران اس کا استعمال کرنے والے اُن دو مریضوں کا انتقال ہو گیا جن سے اے ایف پی کے اہلکار انٹرویو کرنا چاہتے تھے۔

Forest officials of Manas Wildlife Sanctuary chase a one-horned rhinoceros which strayed in Kalcheni village, about 130 kilometers (81 miles) west of Gauhati, India, Sunday, Sept. 14, 2008. More than 100 wildlife officials tracked the animal using its radio collar after it strayed from the Assam state's Manas National Park on Sept. 1, but could not capture it until Sunday, fearing that if they tranquilized it in the marshy area it could drown.(AP Photo/Anupam Nath)
آسام کے نیشنل پارک میں بھی گینڈے پائے جاتے ہیںتصویر: AP

تاہم ویتنام میں بہت سے لوگ اس پر اعتقاد رکھتے ہیں کہ گینڈے کے سینگ کے پاؤڈر میں معجزاتی شفاء موجود ہے اور اس کمیونسٹ ملک میں گینڈے کے سینگ کے پاؤڈر کی حرص پائی جاتی ہے۔ یہ عمل دنیا بھر میں اس مادے کی مانگ میں اضافے کا ایک محرک بن چکا ہے۔

’ٹران تھی ہیپ‘ ایک 60 سالہ ریٹائرڈ آفیسر ہے جس کی گردن کے ٹیومر کی تشخیص 6 سال قبل ہوئی تھی۔ وہ جنگلی گینڈے کے سینگ کا پاؤڈر استعمال کر تا رہا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ویتنام کی روایتی ثقافت لوگوں کو ہر ممکنہ طریقہ علاج آزمانے کی ترغیب دیتی ہے۔

ویتنام کے روایتی ادویات کے ذریعےعلاج کرنے والے طبی ماہر کہتے ہیں، ’گینڈے کا سینگ کینسر سے بچاؤ اور اس کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ آپ اس کو پیسیں، اس کا پاؤڈر بنائیں اور پھر اسے پانی یا الکوحل کے ساتھ پیش کریں۔‘

اس پاؤڈر کی 100 گرام مقدار کی قیمت 120 ملین ڈونگ یا 5000 ہزار ڈالر ہے، وہ بھی بلیک مارکیٹ میں۔ اس کے خالص پاؤڈر کے حصول کے خواہشمندوں کی ایک طویل فہرست ہوتی ہے اور اس کا کاروبار کرنے والے بڑے بڑے بیوپاری بھی ا‍صلی مال کا مہینوں انتظار کرتے ہیں۔

km/hk (AFP)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں