1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیلم وادی: سیاحوں کی نئی جنت

عدنان اسحاق20 جولائی 2013

پاکستان سے ایسی کم ہی داستانیں سننے کو ملتی ہیں، جن میں کامیابی اور خوشی کا عنصر پایا جاتا ہو۔ اس دوران ایک اچھی خبر یہ ہے کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں سیاحت کا شعبہ بہت تیزی سے فروغ پا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/19B8g
تصویر: picture-alliance/dpa

2005ء میں آنے والے زلزلے اور عسکریت پسندی کے خوف نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں سیاحت کے شعبے کو بری طرح متاثر کیا تھا۔ تاہم اب ہزاروں کی تعداد میں پاکستانی شہری سیر و سیاحت کی غرض سے اس خطے کا رخ کر رہے ہیں۔ اِن پاکستانی سیاحوں کے لیے جھیلیں، گلیشیئرز اور وادی نیلم سب سے زیادہ دلچسپی کا باعث ہیں۔

غیر ملکی خاص طور پر مغربی ممالک کے سیاحوں نے گزشتہ کئی برسوں سے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی جانب آنا چھوڑ دیا ہے۔ اس کی وجہ علاقے میں عسکریت پسندوں کے تربیتی مراکز کی خبریں بنی تھیں۔ تاہم زلزلے کے بعد چین کی جانب سے تعمیر کی جانے والی نئی سڑک اور بھارت کے ساتھ فائربندی معاہدےکے بعد سے ہی یہاں سیاحوں کی آمد کا سلسلہ دوبارہ سے شروع ہوا۔

ARCHIV Siachen Gletscher Pakistan 130 Soldaten von Lawine verschüttet
پاکستانی سیاحوں کے لیے جھیلیں، گلیشیئرز اور وادی نیلم سب سے زیادہ دلچسپی کا باعث ہیںتصویر: AP

پاکستان کے زیر انتظام کشمیرمیں اپنے اہل خانہ کے ساتھ چھٹیاں منانے والے جنوبی پنجاب کے ایک وکیل محمد عامر نے بتایا ’’کچھ ڈر اور خوف تو ہے لیکن ہم خوب لطف اندوز ہو رہے ہیں‘‘۔ کراچی سے تعلق رکھنے والی منزہ طارق نامی طالبہ کا بھی کچھ ایسا ہی خیال ہے۔ وہ بتاتی ہے، ’’جون کے مہینے میں غیر ملکی کوہ پیماؤں پر کیا جانے والا حملہ پاکستان کے دشمنوں نےکیا تھا۔ اس واقعے کے بعد کراچی سے ہمارے رشتہ داروں نے خیریت کے فون کیے لیکن ہم خود کو یہاں محفوظ محسوس کرتے ہیں‘‘۔

سیاحت کے فروغ کی مقامی وزارت سے تعلق رکھنے والی شہلا وقار نے بتایا کہ 2010ء میں گھومنے کے لیے وادی نیلم آنے والوں کی تعداد ایک لاکھ تیس ہزار تھی جبکہ گزشتہ برس یہ بڑھ کر چھ لاکھ تک پہنچ گئی ہے:’’مظفرآباد سے ملانے والی اُس سڑک کی تعمیر کے بعد سیاحت کو مزید فروغ حاصل ہوا ہے، جو چینیوں نے تعمیر کی ہے۔ مظفرآباد سے وادی نیلم تک کا روڈ بہت ہی خوبصورت ہے‘‘۔ انہوں نے مزید بتایا کہ یہ علاقہ انتہائی پرسکون ہے اور یہاں دہشت گردی کا خطرہ بھی نہیں ہے۔

علاقے کے ڈپٹی کمشنر محمد فرید نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ وادی نیلم میں رجسٹرڈ گیسٹ ہاؤسز کی تعداد 115 ہے جبکہ 2010ء میں یہاں ایک بھی گیسٹ ہاؤس موجود نہیں تھا۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیر سیاحت عبدالسلام بٹ نے بتایا کہ غیر ملکی کوہ پیماؤں کو قتل کرنے کے واقعے نے پاکستان میں سیاحت کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ لیکن اس کا کشمیر پر کوئی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ صرف مقامی سیاح ہی یہاں کا رخ کرتے ہیں۔ ’’ہم نے تمام ہوٹلوں اور گیسٹ ہاؤسز کو تاکید کی ہے کہ دس بجے تک مرکزی دروازوں کو بند کر دیا جائے‘‘۔

سیاحت کے فروغ سے ملک کے اس غریب ترین خطے کی معیشت پر مثبت اثرات پڑ رہے ہیں۔ پہلے اس علاقے کے لوگ گھر بار چھوڑ کر دور دراز کے علاقوں میں محنت مزدوری کے لیے جاتے تھے لیکن اب ایک بڑی تعداد کو اپنے آس پاس ہی روزگار ملنا شروع ہو گیا ہے، جس کی ایک بڑی وجہ سیاحوں کی بڑھتی ہوئی تعداد ہے۔