1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نمونیہ کے خلاف نیا ٹیکا ایجاد

Kishwar Mustafa6 نومبر 2012

پاکستانی حکومت نے اس سے پہلے کہ بھارت یا خطے کا کوئی دوسرا ملک اس دوا کو اپنے ہاں استعمال کرے، پہلے خود استعمال کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/16dmU
تصویر: AP

ہر سال پاکستان میں کم سے کم ایک لاکھ 35 ہزار بچے نمونیہ کا شکار ہو کر مر جاتے ہیں۔ اس موضی مرض کا علاج اتنا مشکل نہیں لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ احتیاطی تدابیر کے نہ ہونے کی وجہ سے اتنی جانیں ہر سال ضایع ہوتی ہیں۔ اقوام متحدہ کے ماہرین بھی اسی شش و پنج میں ہیں کہ کیسے اس مرض کی روک تھام کی جاسکے۔ لیکن اب بین الاقوامی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک نئی دوا ایجاد ہوئی ہے جس پر ان کا بھروسہ زیادہ ہے۔

شاید اسی وجہ سے پاکستانی حکومت نے اس سے پہلے کہ بھارت یا خطے کا کوئی دوسرا ملک اس دوا کو اپنے ہاں استعمال کرے، پہلے خود استعمال کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ پچھلے دنوں سندھ حکومت نے اسی فیصلے کہ مطابق سندھ کے تمام اضلاع میں اس نئی دوا کو متعارف کروایا ہے۔

Inhalt und Verpackung des Erregernachweissystems für die hochansteckende Lungenentzündung SARS
ترقییافتہ ممالک میں نمونیہ کے خلاف ادویات پہلے سے موجود ہیںتصویر: AP


یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ ابھی تک یہ دوا جنوبی ایشیا کے کسی دوسرے شہر میں متعرف نہیں ہوئی ہے۔ دنیا بھر میں صرف تقریباََ 20ایسے ممالک ہیں جو اس دوا کو استعمال کر رہے ہیں اور پاکستان بھی ان میں شامل ہے۔ سینے کے ِ امراض کے ماہر ڈکٹر جاوید خان کا کہنا ہے کہ اس دواکا استعمال پاکستان میں بر وقت ہو رہا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہر سال اتنے سارے بچوں کی موت کے باوجود پاکستان میں اس مرض کے بارے میں معلومات بہت کم ہیں۔ جس طرح دوسری خطرناک بیماریوں کے بارے میں تشہیر کی جاتی ہے، ان کا کہنا ہے کہ نمونیہ کے بارے میں اس کے مقابلے میں کچھ نہیں ہوتا۔
ان کا کہنا ہے کہ نمونیہ کی احتیاطی ویکسین کی ایجاد سے اس بیماری سے لڑنے میں بہت مدد ملے گی۔ اب تک بچوں کی ویکسین صرف پولیو وغیرہ تک محدود تھی لیکن نمونیہ کی اس دوا کے میسر ہونے سے بہت سے بچوں کی زندگیاں بچائی جاسکیں گی۔


جب ان سے پوچھا گیا کہ پاکستان جیسے تیسری دنیا کے ممالک ہی کیوں ایسی ادویات کیلئے تجربے گاہ بنتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ نمونیہ کا تعلق گندگی سے ہے اور مغربی ممالک نے اس لعنت سے بڑی حد تک چھٹکارا حاصل کر لیا ہے۔ پاکستان میں چونکہ حفظان صحت ابھی بھی ایک بڑا مسئلہ ہے لہٰذہ یہیں ایسے امراض بھی جنم لیتے ہیں۔ اسی لیے ان بیماریوں کی ادویات بھی یہیں استعمال میں لائی جاتی ہیں۔
انہوں نے حکومتِ پاکستان کی تعریف کی کہ ویکسین کے حوالے سے اٹھایا جانے والا یہ قدم اس موضی مرض سے بچنے میں بہت اہم کردار ادا کرے گا کہ پانچ سال سے کم عمر بچوں میں یہ بیماری بہت عام ہے۔ خاص طور پر ان ممالک میں جہاں غربت ، کثیر الاولادی، اور صفائی کا نہ ہونا بڑے مسائل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے ممالک میں اگر کسی کو نمونیہ ہوجائے تو دیہی علاقوں میں تو علاج بیس بیس میل تک نہیں ملتا۔

Aus Angst vor Ansteckung der Lungenentzündung wird in Hong Kong Mundschutz getragen
ہانگ کانگ میں کچھ عرصہ قبل سانس کی بیماری اور نمونیہ کے پھیلاؤ کی صورتحال سنگین ہو گئی تھیتصویر: AP

رپورٹ: رفعت سعید کراچی

ادارت: کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید