1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میرکل کے فون کی ’جاسوسی‘، امریکا کی تردید

شامل شمس24 اکتوبر 2013

جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ترجمان نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا کہ جرمن حکومت کو ایسی معلومات حاصل ہوئی ہیں کہ امریکی انٹیلیجنس ادارے میرکل کے موبائل ٹیلی فون کی جاسوسی کرتے رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1A5IV
Soeren Stache/dpa
تصویر: picture-alliance/dpa

جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ترجمان اشٹیفن زائیبرٹ کا کہنا ہے کہ میرکل نے موبائل فون کی جاسوسی کے بارے میں امریکی صدر باراک اوباما سے فون پر بات بھی کی ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ میرکل نے اوباما سے کہا ہے کہ اگر یہ معلومات درست ہیں تو یہ عمل کسی بھی طور پر قابل قبول نہیں اور اس حوالے سے امریکی حکومت کو جرمن حکومت کے سامنے وضاحت دینا چاہیے۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی صدر نے جرمن چانسلر کو یقین دلایا ہے کہ اس طرح کی کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔

خفیہ معلومات تک رسائی اور ’’سلامتی‘‘ کی غرض سے جاسوسی کے امریکی پروگرام ’’پرزم‘‘ کے لِیک ہو جانے کے بعد جہاں امریکی حکومت کو تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، وہاں یورپی ممالک کے عوام بھی امریکی خفیہ اداروں کے ساتھ اس ضمن میں اپنی حکومتوں کے مبینہ تعاون پر نالاں ہیں۔ امریکا کے قومی سلامتی کے ادارے این ایس اے کے پرزم پروگرام کے بارے میں معلومات امریکا کو مطلوب سابقہ کانٹریکٹر ایڈور سنوڈن نے افشا کی تھیں۔ سنوڈن ہانگ کانگ سے فرار اور پھر کئی ہفتے ماسکو ہوائی اڈے پر گزارنے کے بعد اب روس میں عارضی سیاسی پناہ حاصل کر چکے ہیں۔

Peer Grimm/dpa +++(c) dpa - Bildfunk+++
’’یہ ایک طرح کا عدم اعتماد ہے۔‘‘تصویر: picture-alliance/dpa

اشٹیفن زائیبرٹ کا کہنا ہے کہ میرکل نے امریکا سے فوری اور مکمل وضاحت کا مطالبہ کیا ہے۔ ’’امریکا اور جرمنی کئی دہائیوں سے قریبی دوست اور اتحادی ہیں اور ان دونوں ممالک کے درمیان سربراہ مملکت کی اس طرح کی نگرانی بالکل نہیں ہونی چاہیے۔ یہ ایک طرح کا عدم اعتماد ہے۔‘‘

وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی نے ان خبروں کی فوری تردید کرتے ہوئے بتایا ہے کہ صدر اوباما نے چانسلر میرکل کو یقین دہانی کرائی ہے کہ امریکا نہ ان کے موبائل فون کی نگرانی کر رہا ہے اور نہ ہی وہ کبھی ایسا کرے گا۔

کارنی کا یہ بھی کہنا تھا کہ اوباما اس بات کا از سر نو جائزہ لے رہے ہیں کہ امریکا کو کس طرح اپنے اتحادیوں اور عوام کی سلامتی اور ان کی نجی زندگی کے احترام کے درمیان ایک توازن رکھنا چاہیے۔

حال ہی میں فرانس نے بھی امریکا پر فرانس کے اندر ٹیلی فون کالز کی نگرانی کا الزام عائد کیا تھا۔

اگست کے مہینے میں ایک رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد، جس میں کہا گیا تھا کہ جرمنی کی وفاقی انٹیلیجنس ایجنسی (بی این ڈی) ای میل اور ایس ایم ایس ڈیٹا سمیت بڑے پیمانے پر معلومات این ایس اے کو پہنچا رہی ہے، جرمن دارالحکومت برلن میں ہنگامہ برپا ہو گیا تھا۔ یہ رپورٹ جرمن جریدے ڈیئر اشپیگل نے شائع کی تھی۔

ان خبروں کے منظر عام پر آنے کے بعد برلن کے علاوہ کئی جرمن شہروں میں حکومت مخالف مظاہرے ہوئے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ ان کے کوائف اور دیگر معلومات تک امریکا یا کسی اور کو رسائی نہیں دی جانی چاہیے۔

میرکل کی حکومت اپنے اوپر عائد ان الزامات کی تردید کرتی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ سن دو ہزار دو میں ایس پی ڈی کے چانسلر گیرہارڈ شروڈر کے دور حکومت میں انٹیلیجنس کے تبادلے کے حوالے سے جو معاہدہ ہوا تھا وہ اسی پر عمل درآمد کر رہی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید