’’معمر قذافی اور ان کے ساتھیوں کو بے دردی سے قتل کیا گیا‘‘
18 اکتوبر 2012گزشتہ برس 20 اکتوبر 2011ء کو لیبیا کے سابق رہنما معمر قذافی کو مخالف جنگجوؤں نے ایک کاروائی کے دوران قتل کر دیا تھا۔ اس واقعے کو ایک سال پورا ہونے پر ہیومن رائٹس واچ نے ایک رپورٹ جاری کی ہے۔ انسانی حقوق کی اس تنظیم کو ایسے شواہد ملے ہیں، جن سے ثابت ہوتا ہے کہ باغیوں نے معمر قذافی، ان کے بیٹے معتصم اور ان کے پچاس سے زائد ساتھیوں کو زندہ پکڑنے کے بعد تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے قتل کر دیا تھا۔ ہیومن رائٹس واچ نے اس موقع پر بنائی جانے والی ویڈیوز اور بچ جانے والے افراد سے انٹرویو کرنے کے بعد یہ رپورٹ مرتب کی ہے۔
ڈیتھ آف ڈکٹیٹر یعنی آمر کی موت کے عنوان سے جاری کیے جانے والے اس دستاویز میں قذافی کی موت سے قبل کے چند گھنٹوں کی تفصیلات درج ہیں۔ اس ادارے میں ہنگامی صورتحال کے شعبے کے ڈائریکٹر پیٹر بوکاریٹ نے بتایا ’’ایسے شواہد موجود ہیں، جنہیں دیکھ کر یہ کہا جاسکتا ہے قذافی مخالف گروپوں نے سابق آمر کے قافلے کے کم از کم 66 افراد کو گرفتار کرنے کے بعد قریبی ہوٹل میں لے جا کر قتل کر دیا تھا‘‘۔ ان کے بقول ’’ہماری تحقیق لیبیا کی موجودہ حکومت کے ان دعوؤں کی نفی کرتی ہے کہ معمر قذافی فائرنگ کے تبادلے میں مرے تھے‘‘۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ مخلف ملیشیا گروہ قذافی کے بیٹے معتصم کو سِرت سے زخمی حالت میں گرفتار کرنے کے بعد مغربی شہر مصراتہ لے گئے تھے اور اسے وہاں لے جا کر قتل کر دیا تھا۔ اس حوالے سے موبائل فون سے بنی ہوئی ایک ویڈیو بھی موجود ہے۔ اسی طرح ایک اور ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ قذافی کے قافلے میں شامل افراد کے ساتھ کس طرح سے بدسلوکی کی جا رہی ہے اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ بعد میں ہستپال میں کھینچی گئیں کچھ تصاویر منظر عام پر آئیں، جن میں گرفتار کیے گئے سترہ افراد کی لاشیں موجود ہیں۔
امریکی وزارت خارجہ نے لیبیا کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خود کو بین الاقوامی قوانین کا پابند سمجھتے ہوئے گزشتہ برس ہونے والے ان واقعات اور دعوؤں کی صحیح انداز میں تحقیق کرائے۔ امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان وکٹوریہ نولینڈ نے کہا کہ ضروری ہے کہ ذمہ دار افراد کوکیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
انسانی حقوق کی اس بین الاقوامی تنظیم کے مطابق باغیوں کی اس کارروائی کا مقصد قذافی سے بدلہ لینا تھا۔ سابق آمر کی ہلاکت کا ایک سال پورا ہونے پر جاری کی جانے والی اس رپورٹ میں ہیومن رائٹس واچ نے لیبیا کی موجودہ حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ موجودہ حکمرانوں نے ابھی تک قذافی اور ان کے ساتھیوں کے قتل کے واقعات کے پس پردہ حقائق منظر عام پر لانے کے لیے کچھ بھی نہیں کیا اور ان ہی ذمہ دار افراد کے خلاف کوئی کارروائی کی ہے۔
ai / sks ( dpa)