1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصر میں نئے دستور کا نفاذ

27 دسمبر 2012

ریفرنڈم کے ذریعے منظور ہونے والے دستور کے مسودے پر مصر کے صدر محمد مرسی نے دستخط کر کے اس کو ملک میں نافذ کر دیا ہے۔ مصری صدر نے مصالحتی ڈائیلاگ کو وقت کی ضرورت قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/179HD
تصویر: AP

مصر کے صدر محمد مرسی نے بدھ کی شام اپنی قوم سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ نئے دستور کی منظوری کے لیے کروائے گئے ریفرنڈم کے دوران پولنگ کا عمل شفاف تھا۔ مرسی کے مطابق پولنگ کے دوران سول سوسائٹی متحرک تھی اور یہ عمل عدلیہ کی نگرانی میں مکمل کیا گیا۔ مرسی کے خیال میں پولنگ میں کسی قسم کی بےضابطگی سامنے نہیں آئی، جس کو فراڈ یا دھاندلی کے زمرے میں لایا جائے۔ مرسی نے اپنی بعض حکومتی غلطیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا بظاہر وہ تمام فیصلے ملک اور قوم کی بہتری کے لیے کیے گئے تھے۔

Verfassungsreferendum in Ägypten Mona Makram Obeid
بدھ کے روز شوریٰ کونسل میں ایک مسیحی خاتون سینیٹر تقریر کرتے ہوئےتصویر: AP

مصری صدر نے اپنی تقریر میں ریفرنڈم کے حق اور مخالفت میں ووٹ ڈالنے والوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح یہ ایک اہم عمل کا حصہ بنے تھے اور حقِ رائے دہی استعمال کرنے والوں کی جانب سے یہ دو رائے تھیں۔ مرسی نے اپنی تقریر میں وعدہ کیا کہ دوبارہ ان کے ملک میں ایک ہی رائے کے نفاذ کا وقت نہیں آئے گا۔ ان کا اشارہ مصر پر طویل آمرانہ دور حکومت کی جانب تھا جو حسنی مبارک کے زوال پر ختم ہوا۔

اپنی تقریر میں مصری صدر نے ملک میں مصالحتی عمل کو شروع کرنے کے لیے مذاکرات کو وقت کی ضرورت قرار دیا۔ مصری صدر نے منظور شدہ دستور کی توثیق کے دستخط کرنے کے بعد قوم سے خطاب کیا تھا۔ اس طرح منظور شدہ دستور اب مصر کا باقاعدہ آئین بن گیا ہے۔ مرسی نے اپنے ملک کی تمام سیاسی پارٹیوں اور قوتوں کو مخاطب کرتے ہوئے واضح کیا کہ وہ ان کے ساتھ قومی معاملات پر مذاکرات کے عمل کا حصہ بنیں تا کہ ملک کی تعمیر و ترقی میں سب اپنا اپنا کردار ادا کر سکیں۔

اپنی نشری تقریر میں مصری صدر نے دستور کے لیے ریفرنڈم کے دوران ہونے والے مظاہروں میں شرکت کرنے والے مظاہرین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ آزادئ رائے اور پرتشدد فضا کو قائم کرنے کے فرق سے نابلد ہیں۔ مرسی نے یہ بھی کہا کہ ایسی قوتیں ملک میں اپنی رائے ٹھونسنے کو اہم خیال کرتے ہیں اور ان کی ایسی کوششوں سے عوام میں خوف و ہر اس کے ساتھ ساتھ ریاستی ادارے مفلوج ہونے کی منزل پر پہنچ گئے تھے۔

Verfassungsreferendum in Ägypten Essam el-Erian
ایوان بالا یا شوریٰ کونسل میں مرسی کی سابقہ سیاسی جماعت کے ساتھی تقریر کرتے ہوئےتصویر: AP

مرسی نے کہا کہ وہ اب مصر کی اقتصادیات کی بحالی پر پوری توجہ مرکوز کریں گے اور بہت جلد جمود کی شکار معیشت کو متحرک کریں گے۔ مرسی نے اپنے قوم پر واضح کیا کہ اس وقت ان کے ملک کی اقتصادیات کو متعدد چیلنجز کا سامنا ہے۔ بدھ کے روز مصر کی قومی کرنسی پاؤنڈ کی قدر میں انتہائی کمی واقع ہوئی تھی جو مصری معیشت میں پیدا شدہ عدم استحکام کی علامت تھی۔ صدر نے کابینہ میں تبدیلی کا بھی عندیہ دیا ہے۔ گزشتہ کچھ دِنوں کے دوران ان کے آدھی درجن مشیر مستعفی ہو چکے ہیں۔

بدھ کے روز صدر کی جانب سے منظور شدہ ریفرنڈم کے ملک پر نفاذ کے بعد پارلیمنٹ کے ایوان بالا یا شوریٰ کونسل کے 270 اراکین نے نئے دستور کے تحت حلف اٹھایا۔ نئے دستور کے تحت شوریٰ کونسل کو قانون سازی کے عبوری اختیارات حاصل ہو گئے ہیں۔ نئے پارلیمانی الیکشن کے بعد شوریٰ کونسل کا مشاورتی کردار بحال ہو جائے گا۔ ایوانِ زیریں کو اعلیٰ دستوری عدالت پہلے ہی تحلیل کر چکی ہے اور اب مصر میں اگلے دو ماہ کے دوران نئے انتخابات کا انعقاد ہوسکتا ہے۔ شوریٰ کونسل کے لیے صدر نے حال ہی میں نئے 90 سینیٹروں کو نامزدکیا تھا۔

(ah / ng (dpa