1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشرق وسطیٰ امن مذاکرات، ’میرکل کے دورہ اسرائیل کا بنیادی ایجنڈا‘

عاطف بلوچ25 فروری 2014

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ جاری امن مذاکرات میں ٹھوس اقدامات اٹھائے۔ میرکل ںے یہ بھی کہا کہ ان کا ملک اسرائیل کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے سرگرم ہے۔

https://p.dw.com/p/1BEmS
تصویر: Reuters

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اپنے دورہ اسرائیل کے دوران بروز پیر 24 فروری یروشلم میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے ملاقات سے قبل کہا کہ وہ مشرق وسطیٰ امن مذاکرات میں پیشرفت کی خواہاں ہیں۔ جرمن چانسلر میرکل نے کہا کہ وہ اپنی نئی کابینہ کے زیادہ تر ارکان کے ساتھ اسرائیل کا دورہ اس لیے کر رہی ہیں تاکہ اس یہودی ریاست کے ساتھ دوستی کا مظاہرہ کیا جا سکے۔ یورپ میں جرمنی کو اسرائیل کا ایک اہم حلیف ملک تصور کیا جاتا ہے۔ تاہم اسرائیل کی طرف سے مغربی اردن میں یہودی آباد کاری کی وجہ سے ان دونوں ممالک میں بھی کچھ اختلافات پیدا ہو چکے ہیں۔

Angela Merkel Israel
دو ریاستی حل اسرائیل کی سلامتی کی ضمانت ہے، جرمن چانسلر میرکلتصویر: Reuters

پیر کی شب یروشلم میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران میرکل کا کہنا تھا کہ جرمنی گزشتہ پانچ دہائیوں سے اسرائیل کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے اس یہودی ریاست کے شانہ بشانہ کام کر رہا ہے۔ مجوزہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے زور دیا کہ دو ریاستی حل اسرائیل کی سلامتی کی ضمانت ہے۔

اس موقع پر اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جرمن چانسلر کے دو روزہ دورہ اسرائیل کے دوران امریکی ثالثی میں جاری فلسطینی امن مذاکرات کے علاوہ ایران کے جوہری عزائم پر تفصیل سے گفتگو کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ میرکل اور ان کی کابینہ کے ممبران سے ملاقاتوں کے دوران ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول کے قابل بننے سے روکنے کے لیے کئی منصوبوں کو زیر بحث لائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار آ جانا، دنیا کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اس امر کی طرف بھی اشارہ کیا کہ وہ اس دوران فلسطینیوں کے ساتھ امن عمل کو آگے بڑھانے کے لیے متعدد منصوبہ جات پر گفتگو کریں گے۔ ان کا اصرار تھا، ’’ اسرائیلی عوام امن چاہتے ہیں۔ وہ حقیقی امن چاہتے ہیں۔ وہ ایسا امن چاہتے ہیں، جس کے نتیجے میں تنازعات ختم ہو جائیں اور فلسطینی یہودی ریاست کے وجود کو تسلیم کر لیں۔‘‘

Außenminister Steinmeier Deutschland Italien
جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر نے مغربی اردن میں نئے مکانات کی تعمیر کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہےتصویر: picture-alliatnce/dpa

دوسری طرف جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر نے مغربی اردن میں نئے مکانات کی تعمیر کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اسرائیلی پالیسی مشرق وسطیٰ امن عمل کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکام کے ساتھ دو روزہ ملاقاتوں کے دوران یہ معاملہ اٹھایا جائے گا۔ اسرائیل روانہ ہونے سے قبل میڈرڈ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شٹائن مائر کا کہنا تھا کہ وہ دیکھیں گے کہ اسرائیلی فلسطینی مذاکرات کے دوران کہاں کہاں رکاوٹیں ہیں اور انہیں کیسے دور کیا جا سکتا ہے۔

اسرائیل کا مؤقف ہے کہ یہودی آباد کاری کا مسئلہ بھی امن مذاکرات کے دوران حل کیا جانا چاہیے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بارہا کہہ چکے ہیں کہ نئے مکانات کی تعمیر کا معاملہ امن عمل کے لیے رکاوٹ نہیں ہے بلکہ یہ مذاکرات کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔ ان کا اصرار ہے کہ فلسطینی اسرائیل کو بطور ایک یہودی ریاست تسلیم کریں۔