1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فارک باغیوں سے امن مکالمت توقع سے سست رفتار

مقبول ملک20 اکتوبر 2013

کولمبیا میں بائیں بازو کی گوریلا تنظیم فارک کے باغیوں کے ساتھ امن بات چیت کے آغاز کے تقریباﹰ ایک سال بعد صدر خوآن مانوئل سانتوس نے کہا ہے کہ ان مذاکرات میں پیش رفت اتنی تیز رفتار نہیں جتنی حکومت نے توقع کی تھی۔

https://p.dw.com/p/1A2iu
تصویر: picture-alliance/dpa

پاناما سٹی سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق صدر سانتوس نے ہفتے کی شام کہا کہ کولمیبا کی انقلابی مسلح فورسز یا FARC کہلانے والی باغی تنظیم نےاپنی مسلح جدوجہد کا آغاز قریب نصف صدی قبل کیا تھا۔ یہ تنازعہ کولمبیا میں اب تک دو لاکھ سے زائد افراد کی ہلاکت اور کئی ملین کے بے گھر ہونے کی وجہ بن چکا ہے۔

صدر سانتوس نے کہا کہ اس مسلح تنازعے کے خاتمے کے لیے کولمبیا کی حکومت نے فارک باغیوں کے ساتھ جس مکالمت کا آغاز کیا تھا، اس کے تحت مذاکراتی ادوار کا سلسلہ جاری ہے تاہم نتائج کے حوالے سے قیام امن کے لیے اس مکالمت کی رفتار عمومی توقعات سے کم رہی ہے۔

کولمبیا کے ان باغیوں اور بوگوٹا حکومت کے مابین امن مذاکرات کا 15 واں دور ابھی گزشتہ ہفتے ہی کیوبا کے دارالحکومت ہوانا میں اختتام کو پہنچا تھا۔ اس مذاکراتی دور کے اختتام پر پہلی مرتبہ فریقین کوئی مشترکہ بیان جاری کرنے میں ناکام رہے تھے۔ اطراف میں سے ہر ایک نے اس ناکامی کا الزام دوسرے کے سر ڈالا تھا۔

اس پس منظر میں پاناما سٹی میں 23 ویں Ibero-American سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کولمبیا کے صدر نے اس کانفرنس میں شریک ملکوں کے سربراہان مملکت و حکومت کو بتایا کہ بوگوٹا حکومت اور فارک باغیوں کے مابین مذاکرات میں اب تک پیش رفت ہوئی تو ہے لیکن اس کامیابی کی رفتار وہ نہیں جس کی صدر سانتوس نے ذاتی طور پر خواہش کی تھی۔

Kolumbien Präsident Juan Manuel Santos
صدر سانتوستصویر: picture-alliance/dpa

کانفرنس میں شریک رہنماؤں سے اپنے خطاب میں کولمبیا کے صدر نے کہا، ’’میرا خیال تھا کہ ایک سال میں ہم امن بات چیت کے ایجنڈے کے نکات سے متعلق تفصیلات طے کر لیں گے، لیکن ایسا نہیں ہو سکا۔‘‘ ساتھ ہی صدر سانتوس نے یہ بھی کہا کہ اس سست روی کے باوجود امن مکالمت میں آگے بڑھنے اور متنازعہ معاملات کی وضاحت کا عمل جاری ہے۔

فارک باغیوں کے ساتھ نومبر 2012ء سے جاری حکومتی مکالمت میں تاحال صرف زرعی اصلاحات پر جزوی اتفاق رائے ہو سکا ہے۔ اس میں غریب کسانوں کو زرعی زمینیں دینے اور دیہی علاقوں میں غربت اور ناانصافی کے خاتمے جیسے امور پر اتفاق رائے شامل ہے۔ یہ فارک باغیوں کے وہ اہم مطالبات تھے جن کو 1964ء میں ان کی مسلح جدوجہد کے آغاز سے اب تک ہمیشہ نمایاں اہمیت دی جاتی تھی۔

بوگوٹا حکومت اور فارک باغیوں کے مذاکراتی نمائندے اس وقت اس تنظیم کی ملکی سیاست میں آئندہ شمولیت پر بات چیت کر رہے ہیں۔ اس حوالے سے حکومت کا ان سے مطالبہ ہے کہ باغی خود کو غیر مسلح کریں اور اپنی ایک سیاسی جماعت قائم کریں۔

مذاکراتی ایجنڈے کے جو باقی چار نکات فریقین کے مابین آئندہ زیر بحث آئیں گے، ان میں منشیات کی تجارت کے متاثرین کے لیے مالی معاوضے کا معاملہ بھی شامل ہے اور یہ بھی کہ دونوں فریق ایک دوسرے کے خلاف مسلح کارروائیاں بند کرتے ہوئے امن معاہدوں پر عملدرآمد کو یقینی کیسے بنائیں گے۔

بوگوٹا حکومت کو امید تھی کہ فارک باغیوں کے ساتھ امن مکالمت کا مرحلہ اس سال نومبر تک پورا ہو جائے گا، جب ملک میں وہ مرحلہ وار انتخابات شروع ہوں گے جن کی تکمیل اگلے برس مئی میں نئے صدارتی الیکشن کے ساتھ ہو گی۔

صدر خوآن مانوئل سانتوس کے بارے میں امید کی جاتی ہے کہ وہ دوسری مرتبہ بھی صدارتی عہدے کے لیے امیدوار ہوں گے۔ ان کی سیاسی ترجیحات میں ملک میں فارک باغی تحریک کے مذاکرات کے ذریعے خاتمے کو مرکزی اہمیت حاصل ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید