1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ ميں جنگ بندی کے ليے نيا امريکی منصوبہ زير غور

عاصم سليم25 جولائی 2014

غزہ ميں جنگ بندی کے ليے امريکی وزير خارجہ جان کيری نے فريقين کو ايک نيا منصوبہ پيش کيا ہے، جس پر حماس کی طرف سے رد عمل آج بروز جمعہ متوقع ہے جبکہ اسرائيلی حکام بھی آج ہی اس منصوبے پر بحث کر رہے ہيں۔

https://p.dw.com/p/1CigK
تصویر: Reuters

اسرائيلی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی وزير خارجہ جان کيری نے غزہ پٹی ميں جنگ بندی کے ليے اپنا يہ نيا منصوبہ اسرائيلی وزير اعظم بينجمن نيتن ياہو کو بدھ کے روز پيش کيا تھا۔ اطلاعات ہيں کہ اسرائيلی کابينہ آج اس منصوبے پر بحث کر رہی ہے۔ دوسری جانب کيری آج پچيس جولائی کی سہ پہر مصری دارالحکومت قاہرہ سے اپنی روانگی کے وقت تک حماس کی جانب سے بھی اس منصوبے پر رد عمل کی توقع رکھتے ہيں۔

نئے منصوبے کے مسودے ميں ايک ہفتے کی عارضی فائر بندی کا مطالبہ کيا گيا ہے، جس دوران اسرائيل کے فوجی دستوں کو غزہ سے مکمل طور پر پيچھے نہيں ہٹنا ہو گا۔ مسودے ميں يہ بھی شامل ہے کہ حماس اور اسرائيل مصر کی ثالثی ميں کسی مستقل حل کے ليے مذاکرات شروع کريں اور اس عمل ميں فلسطينی اتھارٹی بھی شامل ہو گی۔

غزہ ميں جنگ بندی کے قيام کے ليے اس تازہ منصوبے ميں امريکا، يورپی يونين اور اقوام متحدہ کے سيکرٹری جنرل بان کی مون سے کہا گيا ہے کہ وہ يقين دہانی کرائيں کہ مذاکرات ميں غزہ سے سرنگوں اور ميزائلوں کے صفائے سميت غزہ کی بندش کے خاتمے اور غزہ پٹی کو پہنچنے والے نقصانات کی تعمير نو پر بات چيت ہو۔

غزہ ميں فلسطينی ہلاکتوں کی تعداد آٹھ سو کے قريب پہنچ چکی ہے
غزہ ميں فلسطينی ہلاکتوں کی تعداد آٹھ سو کے قريب پہنچ چکی ہےتصویر: Reuters

اپنے اس نئے منصوبے کی حمايت کے ليے جان کيری نے گزشتہ روز ترک وزير خارجہ احمت داؤد اوگلو، مصری وزير خارجہ سمعے شوکری، اردنی وزير خارجہ نصير يوديح اور قطری وزير خارجہ خالد بن محمد الاطيعہ سے رابطہ کيا اور ان سے کہا کہ وہ منصوبے کو تسليم کرنے کے معاملے ميں حماس پر زور ڈاليں۔ بعد ازاں کيری نے بان کی مون سے ملاقات کی اور يورپی يونين کے خارجہ امور کی سربراہ کيتھرين ايشٹن کے علاوہ جرمنی، فرانس اور برطانيہ کے وزرائے خارجہ سے بھی بذريعہ ٹيلی فون رابطہ کيا۔

دريں اثناء غزہ ميں سترہ ايام سے جاری اسرائيلی عسکری کارروائی کی مخالفت ميں گزشتہ روز مغربی کنارے ميں کيے جانے والے ايک احتجاجی مظاہرے ميں اسرائيلی فوجيوں نے ايک فلسطينی شہری کو ہلاک کر ديا جبکہ قريب دو سو کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہيں۔ مغربی کنارے ميں کيے گئے ان مظاہروں ميں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔

اسرائيلی فوج نے تصديق کر دی ہے کہ مظاہرين کی طرف سے رکاوٹيں کھٹری کرنے، پتھراؤ اور ديسی ساختہ بم حملوں کے جواب ميں فوج نے کارروائی کی۔ اسرائيلی ريڈيو کے مطابق 2000ء سے 2005ء کی فلسطينی تحريک کے بعد گزشتہ روز نکالا جانے والا مظاہرہ حاليہ تاريخ کا سب سے بڑا مظاہرہ تھا۔

اسی دوران چوبيس جولائی کو غزہ ميں اقوام متحدہ کے زير انتظام ايک اسکول کی عمارت، جسے متاثرين کے ليے پناہ گاہ طور پر بھی استعمال کيا جا رہا تھا، کو شيلنگ کا نشانہ بنايا گيا۔ اس کارروائی کے نتيجے ميں عورتوں، بچوں اور اقوام متحدہ کے عملے کے ارکان سميت کم از کم سولہ افراد کی ہلاکت کا بتايا گيا ہے۔ سيکرٹری جنرل بان کی مون نے اس بارے ميں اپنے بيان ميں کہا کہ اسکول کی عمارت پر بم حملے کی حوالے سے حقائق تاحال واضح نہيں البتہ وہ اس خبر پر حيران ہيں۔ اسرائيلی فوج نے اپنے بيان ميں کہا ہے کہ وہ بيت حنون ميں پيش آنے والے واقعے کی تحقيقات کر رہی ہے اور ممکن ہے کہ اس حملے ميں اسرائيلی فوج کی بجائے فلسطينی جنگجو ملوث ہوں۔

ادھر واشنگٹن ميں امريکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ميری ہارف نے اپنے بيان ميں اسرائيل پر زور ديا ہے کہ وہ شہريوں کی حفاظت کے ليے اضافی اقدامات کرے۔ تاہم ہارف نے حماس سے بھی مطالبہ کيا کہ وہ اسکولوں اور ہسپتالوں ميں راکٹ نہ چھپائے۔