عاشورہ محرم کے جلوس پر حملے کا ایک بڑا منصوبہ ناکام
30 اکتوبر 2014حکام کے مطابق حساس اداروں اور سکیورٹی فورسز کی ایک مشترکہ کارروائی کے دوران اس منصوبے میں ملوث کالعدم شدت پسند تنظیموں لشکر جھنگوی اور جیش العمر کے 10 مشتبہ عسکریت پسندوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے جن کے قبضے سے بڑے پیمانے پر دھماکہ خیز مواد ، خودکش جیکٹیں اور دیگر اسلحہ جات برآمد ہوئے ہیں ۔ گرفتار ملزمان دہشت گردی کے کئی واقعات میں بھی مبینہ طور پرملوث بتائے گئے ہیں۔
کوئٹہ میں عاشورہ محرم کے مرکزی جلوس پرخودکش حملوں کی منصوبہ بندی اور صوبے کے دیگر حساس علاقوں میں دہشت گردی پھیلانے کے منصوبےمیں ملوث ان ملزمان کی گرفتاری کوئٹہ کے قریب نواحی علا قے دشت ، کانک اور ملحقہ علاقوں میں خفیہ اداروں کی رپورٹس کی روشنی میں عمل میں لائی گئی ۔ ملزمان کی نشاندہی پر سکیورٹی فورسز نے بعد میں کوئٹہ مستونگ اور گلستان کےعلاقے میں کارروائی کے دوران ان حملوں کے لئے ذخیرہ کیا گیا اسلحہ برآمد کیا ۔ جس میں دو ٹن دھماکہ خیز مواد 18 عدد تیار شدہ خودکش جیکٹیں ، راکٹ لانچر ۔ کلاشنکوف ، مارٹر بم ، لانگ رینج راکٹ شیل ، خودساختہ بم اور دیگر اسلحہ شامل ہے ۔
وزیر داخلہ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کے بقول بلوچستان میں بد امنی پھیلانے کے لئے کئی غیر ملکی انٹیلی جنس ادارے سرگرم عمل ہیں اور وہ نہیں چاہتے کہ یہاں امن قائم ہو ۔ کوئٹہ میں سکیورٹی فورسز کی کارروائی کے حوالے سے میڈ یا کو بریفنگ دیتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا ۔
،، بین الاقوامی خفیہ اداروں بالخصوص ، راء ، این ڈی ایس اور دیگر کا بلوچستان کی بد امنی میں اہم کردار ہے ، ہمیں جہاں بھی شدت پسندوں کے بارے میں اطلاع ملتی ہے وہاں ہم کارروائی کرتے ہیں ۔انٹیلیجس اداروں کی رپورٹوں پر ہم نے پہلے بھی کئی کارروائیاں کی ہیں ۔ دہشت گردوں کے منصوبے ناکام بنا نے کے لئے ہم تمام وسائل بروئے کار لار ہے ہیں ،،
سرفراز بگٹی کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان میں فرقہ وارانہ دہشت گردی پھیلانے کے لئےبعض کالعدم تنظیمں بڑے پیما نے پر کام کر رہی ہیں اور اس سال بھی عاشورہ محرم کے موقع پر دہشت گردی کے خدشات موجود ہیں اسی لیے سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے ہیں ۔
،، اس بار محرم کے لئے ہم نے خصوصی انتطامات کیے ہیں ۔ جس میں ہمیں پولیس ایف سی ریزرو فورس اور پاکستان آرمی کی فوری ریسپانس یونٹ کی بھی مدد حاصل ہو گی ۔ محرم کے جلوسوں کے لئے ایک پول پروف سکیورٹی مکینیزم بنایا گیا ہے تاکہ سکیورٹٰی ہرحوالے سے جامع اور موثر ہو ۔
واضح رہے کہ صوبائی محکمہ داخلہ بلوچستان نے اشتعال انگیز تقاریر پر دس سنی اور شیعہ مذہبی رہنماؤں کی 14 نومبر تک بلوچستان داخلے پر پابندی بھی عائد کی ہے ۔ جبکہ دوسری جانب کوئٹہ کے تمام حساس علاقوں میں مختلف مقامات پر مزید خفیہ کیمرے بھی نصب کئے گئے ہیں جن کے ذریعے مرکزی کنٹرول روم میں سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا جا رہا ہے ۔