1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان کے ساتھ بات چیت جامع مرحلے میں پہنچنے کو ہے، چودھری نثار

ندیم گِل14 اپریل 2014

پاکستان کے وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ امن بات چیت آئندہ کچھ ہی دِنوں میں ایک جامع مرحلے میں پہنچ جائے گی۔

https://p.dw.com/p/1BhNn
تصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images

پاکستانی حکومت کا یہ اعلان طالبان کے دھڑوں میں امن بات چیت کے حوالے سے پائی جانے والی پھوٹ پر ہونے والی لڑائی کے بعد سامنے آیا ہے۔ طالبان کے دھڑوں میں لڑائی کے نتیجے میں ساٹھ سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ اس شدت پسند گروہ کی جانب سے اعلان کردہ سیز فائر کی مدت بھی ہفتے کو ختم ہو چکی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے گزشتہ ماہ فائر بندی کا اعلان کیا تھا جس کے بعد چھ اپریل کو اس میں مزید چھ روز کے لیے توسیع کی گئی تھی۔ ہفتے کو یہ مدت ختم ہونے پر طالبان نے مزید توسیع کا اعلان نہیں کیا لیکن کوئی پرتشدد کارروائی بھی سامنے نہیں آئی ہے۔

چودھری نثار علی خان نے اتوار کو بات چیت کے جامع مرحلے کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ فریقین باقاعدہ ایجنڈے پیش کریں گے۔ انہوں نے نے دارالحکومت اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت میں کہا: ’’آئندہ ملاقات سے باقاعدہ جامع بات چیت شروع ہو جائے گی اور اُمید کی جا سکتی ہے کہ یہ بات چیت آئندہ چند دِنوں میں شروع ہو جائے گی۔‘‘

Chaudhry Nisar Ali Khan
چودھری نثار علی خانتصویر: picture-alliance/dpa

انہوں نے صحافیوں کو مزید کہا: ’’آئندہ میٹنگ میں آپ کو حکومت اور دوسری جانب کے ایجنڈے کے بارے میں معلومات مل جائیں گے۔ اس ملاقات میں دونوں جانب سے جامع ایجنڈا پیش کیا جائے گا۔‘‘

وزیر داخلہ نے کہا کہ مذاکرات کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے حکومت طالبان کے تیس سے زائد غیرلڑاکا قیدی رہا کرنے جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا: ’’ہم مزید تیرہ تک قیدی رہا کریں گے۔ ان کی رہائی کے بعد، مجموعی طور پر رہا کیے گئے غیرلڑاکا قیدیوں کی تعداد تیس سے زیادہ ہو جائے گی۔‘‘

خیال رہے کہ طالبان کے مذاکرات کاروں نے حکومت سے آٹھ سو قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کر رکھا ہے، جنہیں وہ بے قصور قرار دیتے ہیں۔

یہ امر بھی اہم ہے کہ پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے گزشتہ برس کے انتخابات کے دوران امن مذاکرات کے نکتے کو ہی اپنی انتخابی مہم کا حصہ بنایا تھا۔ خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق طالبان کی جانب سے ملک بھر میں شریعت کے نفاذ اور قبائلی علاقوں سے سکیورٹی فورسز کے انخلاء کے مطالبوں کی وجہ سے تجزیہ کار اس مذاکراتی عمل سے زیادہ اُمیدیں نہیں رکھتے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں