1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام کے ليے امريکی پاليسی، تنازعے کی زد ميں

عاصم سلیم4 فروری 2014

واشنگٹن نے خانہ جنگی کے شکار ملک شام کے حوالے سے اپنی پاليسی کی حمايت ميں بيان ديتے ہوئے ايسی رپورٹوں کو مسترد کر ديا ہے کہ وزير خارجہ جان کيری نے شام سے متعلق امریکی پالیسی کو ناکام قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1B2FD
تصویر: SAUL LOEB/AFP/Getty Images

امريکی محکمہ خارجہ کی ترجمان جين ساکی نے پير کے روز اِس بارے ميں بات کرتے ہوئے کہا کہ جب تک شام ميں انسانی بحران اور خانہ جنگی کا خاتمہ نہيں ہو جاتا، واشنگٹن انتظاميہ ميں شامل کوئی بھی اہلکار يہ نہيں سمجھتا کہ امريکا جو اقدامات کر رہا ہے، وہ کافی ہيں۔ تاہم انہوں نے واضح کيا کہ وزير خارجہ جان کيری نے کسی بھی مقام پر ايسا نہيں کہا کہ شام پر امريکی پاليسی ناکام ہو چکی ہے۔

اس سے قبل چند بااثر ری پبلکن سينيٹروں کے ذرائع سے ايسی رپورٹيں سامنے آئی تھيں کہ جان کيری نے جرمن شہر ميونخ ميں گزشتہ ہفتے منعقدہ سالانہ سکيورٹی کانفرنس کے موقع پر اس جانب اشارہ کيا ہے۔ واشنگٹن پوسٹ کی ايک رپورٹ ميں ری پبلکن سينيٹرز جان مک کين اور لنڈسے گريہم کے ذرائع سے لکھا ہے، ’کيری نے ميونخ ميں تسليم کيا کہ وہ ايک ايسے مقام پر ہيں، جہاں انہيں اپنی حکمت عملی ميں تبديلی لانا ہوگی۔‘

John Kerry Übersicht München Sicherheitskonferenz Bayern 2014
اس سے قبل ایسی اطلاعات گردش کر رہی تھیں کہ جان کیری شام سے متعلق امریکی پالیسی میں تبدیلی چاہتے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

اس کے رد عمل ميں ساکی نے تين فروری کے روز رپورٹروں سے بات چيت کرتے ہوئے کہا کہ وہ ميونخ ميں امريکی قانون سازوں کی قريب ايک گھنٹہ طويل اس ملاقات ميں بذات خود شريک تھيں اور اس دوران کسی بھی مقام پر وزير خارجہ کيری نے ايسا نہيں کہا کہ امريکی پاليسی ناکام ہو چکی ہے۔ ساکی نے ايسی رپورٹوں کو بھی رد کر ديا کہ کيری کی جانب سے اپوزيشن باغيوں کو مسلح کرنے کے حوالے سے کوئی بات چيت کی گئی تھی۔

محکمہ خارجہ کی ترجمان کے بقول، ’’يہ لازمی ہے کہ ہم اِس پر غور کريں کہ مزيد کيا کچھ کيا جا سکتا ہے ليکن اِسے حکمت عملی ميں تبديلی سے تعبير نہيں کيا جا سکتا۔‘‘

امريکا کے اہم اتحادی ممالک اور بالخصوص سعودی عرب کی جانب سے کڑی تنقيد کے باوجود صدر باراک اوباما شامی اپوزيشن کے حمايت يافتہ باغيوں کو بھاری اسلحہ کی فراہمی کو خارج از امکان قرار ديتے آئے ہيں۔ واشنگٹن کی جانب سے شامی باغيوں کی سپريم ملٹری کونسل کو غير مہلک فوجی ساز و سامان فراہم کيا جاتا رہا ہے۔

گزشتہ ہفتے امريکی ذرائع ابلاغ ميں ايسی رپورٹيں بھی جاری کی گئی تھيں کہ باغيوں کو کچھ ہلکے ہتھيار مہيا کيے گئے ہيں تاہم تاحال ان رپورٹوں کی تصديق نہيں ہو پائی ہے۔

باراک اوباما آئندہ ماہ سعودی عرب کا دورہ کريں گے، وائٹ ہاؤس

وائٹ ہاؤس نے پير کے روز اس کی تصديق کر دی ہے کہ صدر اوباما آئندہ ماہ سعودی عرب کا دورہ کريں گے، جہاں وہ شاہ عبداللہ سے بھی ملاقات کريں گے۔ اطلاعات ہيں کہ اس دورے ميں شام اور ايران کے حوالے سے دو ٹوک بات چيت متوقع ہے۔