1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں بم دھماکے، 50 سے زیادہ ہلاک

Ali Amjad28 نومبر 2012

آج بدھ کے روز شامی دارالحکومت دمشق کے قریب جرمانا نامی علاقے میں، جہاں زیادہ تر دروز اور مسیحی بستے ہیں، پَے در پَے کئی بم دھماکوں میں 50 سے زیادہ افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/16r1h
تصویر: picture alliance/dpa

برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے مقامی آبادی کے حوالے سے بتایا ہے کہ دو کار بم دھماکے آج مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے چھ بجے ہوئے۔ جرمانا وہ علاقہ ہے، جہاں حکومت کے حامی ملیشیا ارکان نے اس علاقے کو باغیوں سے بچانے کے لیےمسلح گروپ تشکیل دے رکھے ہیں۔

سرکاری نیوز ایجنسی سانا نے بتایا ہے:’’دہشت گردوں نے دمشق صوبے میں جرمانا نامی قصبے کے مرکزی چوک میں بھاری مقدار میں بارود سے لدی دو کاریں دھماکے سے اڑا دیں، جس سے بہت سے شہری ہلاک اور زخمی ہو گئے جبکہ رہائشی عمارات اور دکانوں کو نقصان پہنچا۔‘‘

دو قریبی ہسپتالوں کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وہاں کم از کم 20 لاشیں لائی گئی ہیں۔ ان ذرائع نے یہ معلومات شناخت خفیہ رکھنے کی شرط پر بتائیں کیونکہ اُنہیں میڈیا کے ساتھ بات چیت کی اجازت نہیں ہے۔

Syrien Karm Al Jabal i 25.12.2012
تصویر: Reuters

اگرچہ سرکاری ٹیلی وژن نے وزارت داخلہ کے حوالے سے مرنے والوں کی تعداد 34 بتائی ہے تاہم عینی شاہدوں کا کہنا یہ ہے کہ جرمانا کے دھماکوں میں مرنے والوں کی تعداد 50 سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔

سانا نیوز ایجنسی کے مطابق ان کار بم دھماکوں کے ساتھ ساتھ جرمانا ہی میں دو اور بم بھی پھٹے، جن میں کوئی شخص ہلاک نہیں ہوا۔ جرمانا میں ان دھماکوں کے بعد شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ 28 اگست کے بعد سے جرمانا میں یہ چوتھا بم حملہ ہے۔ 29 اکتوبر کو اس قصبے میں ایک کار بم دھماکے میں گیارہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

آج بدھ ہی کے روز جنگی طیاروں نے پندرہ منٹ کے اندر اندر شام کے شمال مغربی علاقے میں مراۃ النعمان کے مقام پر پانچ فضائی حملے کیے۔ اس شہر کے جنوب میں سرکاری دستوں اور باغیوں کے درمیان جھڑپیں ہو رہی ہیں۔ شامی اپوزیشن کے مطابق سرکاری دستوں نے حمص اور دیگر مقامات کو بھی گولہ باری کا نشانہ بنایا ہے۔

سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق ایک روز پہلے منگل کو شام بھر میں تشدد کے مختلف واقعات میں کم از کم 132 افراد ہلاک ہو گئے، جن میں 58 شہری، 38 باغی اور 36 سرکاری فوجی شامل ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق گزشتہ سال مارچ میں شروع ہونے والی حکومت مخالف کارروائیوں میں اب تک 40 ہزار سے زیادہ افراد مارے جا چکے ہیں۔

(aa/ah(afp