سنی اتحاد کونسل کے لیے امریکی امداد؟
15 جنوری 2012ڈوئچے ویلے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سنی تحریک کے سربراہ صاحبزادہ فضل کریم کا کہنا تھا کہ سنی تحریک پر امریکہ سے رقم لینے کا الزام درست نہیں ہے کیونکہ نہ تو ایسی کوئی رقم سنی اتحاد کونسل کے اکاؤنٹ میں آئی ہے اور نہ ہی کونسل کے کسی عہدیدار نے اسے وصول کیا ہے۔ ان کے بقول سنی اتحاد کونسل کسی کی ڈکٹیشن کی وجہ سے نہیں بلکہ اصولی بنیادوں پر طالبان کے خلاف ہے اور یہ الزام سنی اتحاد کونسل کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کوکم کرنے کی ایک سازش ہے۔
انھوں نے انکشاف کیا کہ سنی اتحاد کونسل نے اس حوالے سے امریکہ سے باضابطہ وضاحت طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور امریکہ کو ضرور یہ بتانا چاہیے کہ سنی اتحاد کونسل کے نام پر اس نے کس کو پیسے دیے ہیں۔ ان کے بقول سنی اتحاد کونسل بھی اس حوالے سے تحقیقات کر رہی ہے اور اگر کوئی رکن اس میں ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف کارروائی ہو گی۔
دوسری طرف ممتاز تجزیہ نگار ڈاکٹر عاصم اللہ بخش نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ امریکہ کی طرف سے اپنے عالمی ایجنڈے کی تکمیل کے لیے مختلف ملکوں میں مقامی جماعتوں کو رقوم کی فراہمی کوئی نئی بات نہیں ہے۔
ان کے بقول امریکہ اور رقم لینے والی جماعت میں عام طور پر رقم کی فراہمی کے معاملات کسی مڈل مین کے ذریعے ہی پایہ تکمیل تک پہنچتے ہیں۔ ان کے بقول لگتا یوں ہے کہ سنی اتحاد کونسل نے پیسے لے کر اپنی پالیسی بدل لی ہو گی اور وہ امریکی ایجنڈے کی بجائے ممتاز قادری کی حمایت کرنے لگے۔ اس پر ان کے معاملات منظر عام پر لائے گئے جس کا ایک مقصد یہ بھی ہو سکتا ہے کہ دوسرے لوگوں کوبھی یہ پیغام دیا جائے کہ اگر انھوں نے کمٹمنٹ نہ نبھائی تو ان کے ساتھ بھی یہ کچھ ہو سکتا ہے۔
بعض مبصرین کے مطابق بات ابھی پوائنٹ آف نو ریٹرن تک نہیں پہنچی ہے مصالحت کے امکان کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ ضرورت اور سپلائی کے امکانات موجود رہتے ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ سنی اتحاد کونسل ممتاز قادری کے حق میں مظاہرے جاری رکھتی ہے یا نہیں۔
ایک انگریزی اخبار ڈیلی ٹائمز کے ایڈیٹر راشد رحمٰن نے بتایا کہ مزارات کے حوالے سے مخصوص نقطہ نظر رکھنے والے طالبان جب صوفیاء کے درباروں پر حملے کر رہے تھے تو ہو سکتا ہے کہ امریکیوں نے ان مزاروں سے عقیدت رکھنے والے سنی مسلمانوں کو ان کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی ہو۔ لیکن امریکی اس بات کا اندازہ نہیں لگا سکے کہ ممتاز قادری کے مسئلے پر مذہبی جماعتوں کا طرز عمل کیسا ہو سکتا ہے۔
ان کے بقول اگرچہ پاکستان میں نجی طور پر چوری چھپے بیرونی رقوم کی وصولی کی قانون اجازت نہیں دیتا لیکن مذہبی جماعتوں کی طرف سے اس سے پہلے بھی باہر سے امداد لینے کی اطلاعات ملتی رہی ہیں۔ ان کے بقول پیسے دے کر کسی مقصد کے لیے احتجاجی مظاہرے کروانا خود اس مقصد کی ساکھ کو بھی متاثر کرنے کا باعث بنتا ہے۔
رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور
ادارت: حماد کیانی