1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سنگاپور میں ’ابدی آرام کی کوئی جگہ نہیں‘

27 نومبر 2012

سنگاپور میں آئندہ برس کے آغاز سے آٹھ لین کی ایک مرکزی ہائی وے کی تعمیر کا کام شروع ہو جائے گا، جو اس چھوٹی سی ریاست کے قدیم ترین قبرستانوں میں سے ایک سے ہو کر گزرے گی۔ وہاں سے قبریں ہٹا دی جائیں گی۔

https://p.dw.com/p/16qR5
تصویر: AFP/Getty Images

یہی وجہ ہے کہ ماحول سے محبت کرنے اور ثقافتی ورثے کی چاہ رکھنے والے اس منصوبے پر اعتراض کر رہے ہیں۔ تاہم اس مخالفت کے باوجود مزدور بھاری مشینری لیے آئندہ برس کے آغاز پر سنگاپور کے اس قدیم ترین قبرستان سے مرکزی سڑک کا راستہ نکالیں گے۔

سنگاپور کی آبادی 53 لاکھ ہے اور اس کا رقبہ برطانوی دارالحکومت لندن کے نصف سے بھی کم ہے۔ یہ ایشیائی ریاست اپنے حریف کاروباری مرکز ہانگ کانگ کے مقابلے میں پہلے ہی زیادہ گنجان آباد ہے اور وہاں ’ابدی آرام‘ کی مستقل جگہ کا حصول ناممکن ہوتا جا رہا ہے۔

نئے منصوبے کے نتیجے میں بوکٹ براؤن قبرستان متاثر ہو گا، جہاں ایک لاکھ سے زائد افراد دفن ہیں۔ ان میں سنگاپور کے معروف تاجر اور پرانے قبیلوں کے رہنما بھی شامل ہیں۔ وہاں دفن کم از کم 30 افراد ایسے بھی ہیں، جن کے ناموں پر سڑکوں کے نام بھی رکھے جا چکے ہیں۔

بعض خاندانوں نے اپنے بزرگوں کے باقیات دوسری جگہوں پر منتقلی کے لیے وہاں سے ہٹانی شروع کر دی ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حکام نے بقیہ قبروں کو آئندہ برس جنوری میں ختم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

Singapur City
سنگاپور کی آبادی ترپن لاکھ ہےتصویر: AFP/Getty Images

دوسری جانب سنگاپور کی نیچر سوسائٹی اور دیگر گروپوں کا کہنا ہے کہ اس قبرستان کو قائم رہنا چاہیے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ جنگلی علاقہ ایک قدرتی اور تاریخی خزانہ ہے۔

بوکٹ براؤن کمیونٹی نامی ایک تنظیم لوگوں کو اس علاقے کے ہفتہ وار دورے کروا رہی ہے، جن کا مقصد علاقے سے جڑی ماضی کی اہم یادوں کے بارے میں آگہی پیدا کرنا ہے۔

اس کمیونٹی کے بانی ارکان میں سے ایک ریمنڈ گوہ کہتے ہیں: ’’بوکٹ براؤن جیسا کوئی اور قبرستان نہیں ہے۔ وہاں سے ملنے والی تاریخی اور چینی ثقافتی ورثے کے بارے میں معلومات منفرد ہیں۔‘‘ واضح رہے کہ سنگاپور کی آبادی میں چینیوں کا تناسب 75 فیصد بنتا ہے۔

گوہ کا مزید کہنا ہے: ’’اگر سنگاپور میں ایسی کوئی ایک جگہ ہے، جسے ثقافتی ورثے کے لیے یونیسکو کی نامزدگی ملنی چاہیے تو وہ بوکٹ براؤن ہے۔‘‘

سنگاپور کی حکومت نے 1998ء میں تدفین کے دورانیے کو 15 برس تک محدود کرنے کا اعلان کیا تھا۔ قومی ماحولیاتی ایجنسی کی ایک ترجمان اس اقدام کے بارے میں کہتی ہیں: ’’اس سے قبرستان میں اراضی کے زیادہ سے زیادہ استعمال اور زمین کی دستیابی کے مسائل پر قابو پانے میں مدد ملی ہے۔‘‘

ng/aa (Reuters)