1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ختنے کو قانونی تحفظ فراہم کیا جائے، جرمن پارلیمان

20 جولائی 2012

جرمن پارلیمان کے ایوان زیریں میں بچوں کے ختنوں کے حوالے سے ایک اہم قرار داد منظور کر لی گئی۔ اس سے قبل کولون کی ایک ڈسٹرکٹ کورٹ نے ختنے کو جسمانی نقصان قرار دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/15bjH
تصویر: dapd

جرمن پارلیمان کے ایوان زیریں میں منظور کی گئی اس قرار داد میں سبھی بڑی سیاسی جماعتوں نے متفقہ طور پر کہا ہے کہ بچوں کا ختنہ ایک مذہبی حق ہے، جسے تحفظ فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ جرمنی کی سیاسی جماعتوں نے کولون شہر کی ایک مقامی عدالت کے اُس فیصلے کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، جس میں ختنے کو سنگین جسمانی نقصان قرار دیا گیا تھا۔ کولون کی ایک ڈسٹرکٹ کورٹ کی طرف سےختنے کو جسمانی نقصان قرار دیے جانے پر جرمنی میں مسلمان اور یہودی کمیونٹی میں ایک بحث شروع ہو گئی تھی۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی اتحادی حکومت نے عہد ظاہر کیا ہے کہ وہ جلد ہی اس حوالے سے قانون سازی کرے گی تاکہ ختنوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والی ممکنہ طبی یا معاشرتی پیچیدگیوں کے باعث ڈاکٹروں یا والدین کے خلاف قانونی کارروائی نہ کی جا سکے۔ ناقدین کے بقول حکومت کی طرف سے اس مسئلے پر جتنی جلدی ردعمل ظاہر کیا گیا ہے، اُس سے اِس معاملے کی نزاکت کا بخوبی احساس ہو جاتاہے۔

Symbolbild Beschneidung
ختنے یہودیوں اور مسلمانوں کے مذاہب کا ایک اہم حصہ ہےتصویر: picture-alliance/dpa

قدامت پسند جرمن حکومت اور اپوزیشن سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے پیش کی گئی اس قرار داد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ موسم خزاں تک ایک ایسے قانون کا مسودہ تیار کر لیا جائے، جس کے تحت لڑکوں کے ختنوں کی ضمانت دی جائے۔ قرار داد میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ نئے قانون کے تحت ماہر ڈاکٹروں کو ختنوں کے عمل کے دوران بچوں کو کسی غیر ضروری درد میں مبتلا کیے بغیر اپنی طبی ذمہ داریاں ادا کرنے کی اجازت دی جائے۔

اس طرح کے کسی نئے قانون کو متعارف کروانے کے نتیجے میں کولون کی مقامی عدالت کا وہ فیصلہ بے اثر ہو جائے گا، جس میں اس نے ختنوں پر پابندی کے حوالے سے بات کی تھی۔ اس قرار داد میں اس نکتے پر بھی بات کی گئی ہے کہ عدالت کی طرف سے ختنوں کو جسمانی نقصان قرار دینے کی وجہ سے ڈاکٹرز بہت زیادہ محتاط ہو گئے ہیں، کیونکہ انہیں یہ خوف ہے کہ وہ کسی قانونی کارروائی کی زد میں آ سکتے ہیں۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا ہے کہ اگر جرمنی میں یہودی کمیونٹی کو اُن کی روایات اور مذہبی رسوم کی اجازت سے روک دیا جاتا ہے تو دنیا بھر میں جرمنی کا مذاق اڑایا جائے گا۔ اس قرار داد میں تحریر ہے کہ جرمنی میں یہودیوں اور مسلمانوں کو اپنی مذہبی زندگی گزارنے کا حق حاصل ہونا چاہیے، ’’ختنے یہودیوں اور مسلمانوں کے مذاہب کا ایک اہم حصہ ہے‘‘۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق جرمنی میں ایک لاکھ بیس ہزار ایسے یہودی رجسٹرڈ ہیں، جو جرمنی میں سکونت پذیر ہیں جبکہ چار ملین کے قریب مسلمان بھی جرمنی کی مجموعی آبادی کا ایک بڑا حصہ ہیں۔

ab/ai (Reuters)