1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی سوڈان کا بحران ایک انسانی المیہ: اقوام متحدہ

کشور مصطفیٰ22 فروری 2014

جنوبی سوڈان کے حالیہ نسلی فسادات میں مرکزی ہدف شہریوں کو بنایا گیا ہے اور اس دوران ہونے والے پُر تشدد واقعات میں ہزاروں افراد مارے گئے ہیں

https://p.dw.com/p/1BDpm
تصویر: Reuters

جبکہ لوٹ مار، عصمت دری، اذیت رسانی، خود اختیاری گرفتاریاں اور شہریوں کے گھروں کو نذر آتش کرنے کے بے شمار واقعات رونما ہوئے ہیں۔ اس بارے میں اقوام متحدہ کی جنوبی سوڈان میں انسانی حقوق کی پامالی سے متعلق پہلی رپورٹ سامنے آئی ہے۔

جنوبی سوڈان میں اقوام متحدہ کے امن مشن کی طرف سے پیش کردہ اس رپورٹ میں پچھلے چھ ہفتوں کے دوران ملک میں انسانی حقوق کی صورتحال کے بارے میں کی جانے والی تحقیقات کے نتائج شامل ہیں۔ گزشتہ برس 15 دسمبر سے لے کر اس سال جنوری تک جنوبی سوڈان میں ہونے والے فسادات کی عکاسی کرنے والی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نسلی گروپ ڈنکا سے تعلق رکھنے والے صدر سلوا کیر کی وفادار فورسز اور سابق نائب صدر رک مچار جن کا تعلق نیئر نسل سے ہے کے باغی فوجی زیادہ تر فسادات کے ذمہ دار ہیں۔

Konflikt im Südsudan Flüchtlinge 16.01.2014
سلامتی کی ابتر صورتحال کے ساتھ ساتھ خوراک کی قلت بھی شہریوں کا ایک بڑا مسئلہ ہےتصویر: Reuters

اقوام متحدہ کی یہ رپورٹ 500 انٹرویوز پر مشتمل ہے جس میں گواہوں، فسادات کا شکار ہونے والوں اور حکومتی اور سکیورٹی اہلکاروں نے کہا ہے کہ ملک میں پھیلنے والی تشدد کی آگ کا نشانہ جان بوجھ کر شہریوں کو بنایا گیا۔ ان میں شہریوں اور غیر ملکیوں دونوں کا قتل ماورائے عدالت، وسیع پیمانے پر قتل عام، شہریوں کو جبری طور پر غائب کر دینے،عصمت دری اور گینک ریپ کے علاوہ فریقین کی جانب سے اذیت رسانی کی خوفناک وارداتیں سامنے آئی ہیں۔

جنوبی سوڈان میں انسانی حقوق کی صورتحال کے حوالے سے اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کی کارروائی ابھی جاری ہے اس لیے ابھی یہ وثوق کے ساتھ نہیں کہا جا سکتا کہ آیا جنسی تشدد کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا ہے یا نہیں۔

Konflikt im Südsudan Flüchtlinge 17.01.2014
بڑی تعداد میں شہری گھر بار سے محروم ہو چُکے ہیںتصویر: Phil Moore/AFP/Getty Images

جنوبی سوڈان کی حکومت کا اصرار ہے کہ ملک میں بدامنی کی آگ رک مچار کے سپاہیوں کی طرف سے بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد پھیلی ہے جبکہ معذول نائب صدر رک مچار بغاوت کے الزام کو بےبنیاد قرار دیتے ہیں۔ تاہم انہوں نے اس امر کا اقرار کیا ہے کہ ان کی جدو جہد کا مقصد سلوا کیر کی حکومت کا خاتمہ ہے۔

جنوبی سوڈان کے حالیہ فسادات کی نوعیت پیچیدہ اور متنازعہ ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس بحران نے سکیورٹی اور انسانی حقوق کے حوالے سے ایک بڑے انسانی المیے کی شکل اختیار کر لی ہے۔

اس رپورٹ میں رواں ماہ یعنی فروری میں ہونے والے پُر تشدد واقعات کو شامل نہیں کیا گیا ہے تاہم یہ ضرور کہا گیا ہے کہ جنوبی سوڈان میں سلامتی کی صورتحال ہنوز تشویش ناک ہے اور خصوصاً اُن علاقوں میں جہاں جنگ جاری ہے وہاں انسانی حقوق کی بُری طرح پامالی ہو رہی ہے۔