1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تھائی لینڈ میں فوجی بغاوت

کشور مصطفیٰ22 مئی 2014

تھائی لینڈ کی فوج کے سربراہ نے کئی ماہ سے جاری خونریز سیاسی بحران کے بعد آج سرکاری طور پر فوجی بغاوت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوج نے حکومت کی باگ ڈور سنبھال لی ہے۔

https://p.dw.com/p/1C4hq
تصویر: REUTERS

تھائی لینڈ کی نئی فوجی حکومت نے ملک میں فوجی بغاوت کا اعلان کرتے ہوئے ملکی آئین کو معطل کر دیا ہے۔ آج جمعرات کو فوج کی طرف سے قومی ٹیلی وژن پر نشر ہونے والے ایک بیان میں قومی عبوری حکومت کے خاتمے کی تصدیق کر دی گئی۔ اس بیان میں تاہم یہ کہا گیا ہے کہ موجودہ سینیٹ قائم رہے گی۔

اس اعلان سے دو گھنٹے پہلے تھائی لینڈ کے آرمی چیف پرایُت چان اوچا (Prayuth Chan ocha) نے کہا تھا کہ چھ ماہ سے جاری سیاسی انتشار اور حکومت مخالف خونریز مظاہروں کے پیش نظر فوج اقتدار اپنے ہاتھ میں لے رہی ہے۔ اُنہوں نے یہ اعلان اُس اجلاس کی ناکامی کے بعد کیا، جس میں تھائی لینڈ کے سیاسی بحران کا کوئی مفاہمانہ حل تلاش کرنے کے لیے متحارب سیاسی دھڑوں کو شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔ فوجی بغاوت کے فوراً بعد ہی تھائی لینڈ میں مہینوں سے جاری حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ ختم ہو گیا ہے اور کئی ماہ سے مسلسل مظاہرے کرنے والوں کا ہجوم منتشر ہو گیا ہے۔

Thailand Armee Sicherheit Kriegsrecht
تھائی لینڈ میں فوج نے اقتدار اپنے ہاتھ میں لیا ہےتصویر: REUTERS

تھائی ٹیلی وژن پر سیاسیات کے ایک سابق پروفیسر ایک ٹی وی ٹاک شو میں ملک میں مارشل لاء کے نفاذ کے موضوع پر گفتگو کر رہے تھے کہ اچانک ان کی گفتگو کا سلسلہ منقطع ہوا اور ملک کی پیس اینڈ آرڈر مینٹیننگ کمانڈ کے آرڈر نمبر نو کے تحت فوج کی طرف سے میڈیا پر تعلیمی اداروں کے اساتذہ اور سابق حکومتی اہلکاروں کے انٹرویوز پر پابندی کا حکم نامہ جاری کر دیا گیا۔ اس کے فوراً بعد ٹاک شو کی موڈریٹر نے اپنے پروگرام کے مہمانوں سے معذرت چاہتے ہوئے کہا،"ہمیں اپنا شو یہیں ختم کرنا ہو گا"۔

گزشتہ منگل کو ایک آزاد ٹیلی وژن اسٹیشن کے اسٹوڈیو میں پیش آنے والے اس واقعے کے تھوڑی ہی دیر بعد دارالحکومت بنکاک میں فوج کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ دارالحکومت اور ملک کے طول و عرض میں مارشل لاء لگا دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی ہنگامی حالت کا بھی نفاذ کر دیا گیا۔ فوج کا کہنا تھا کہ مارشل لاء کا مقصد ملک میں امن کا قیام اور قانون کی حکمرانی ہے۔ فوج نے عوام کو یہ تلقین بھی کی کہ وہ مارشل لاء کے نفاذ سے افراتفری کا شکار نہ ہوں۔

Thailand Armee Sicherheit Kriegsrecht
دارالحکومت اور ملک کے طول و عرض میں مارشل لاء لگا دیا گیا ہےتصویر: REUTERS

تھائی فوج کے سربراہ جنرل پرایُت چان اوچا (Prayuth Chan ocha) نے جو مارشل لاء نافذ کیا ہے، اس کے بعد پورے ملک میں امن عامہ اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کی ذمہ داری سویلین حکومت اور پولیس سے فوج کو منتقل ہو گئی تھی۔ دوسری جانب عبوری وزیراعظم کے ایک مشیر کا کہنا تھا کہ فوج نے مارشل لگاتے ہوئے اُن کی حکومت سے مشاورت نہیں کی ہے اور وہ بدستور اپنی جگہ قائم ہے۔ دریں اثناء تھائی لینڈ کی سیاسی برادری اور انسانی حقوق کے لیے سرگرم عناصر کے گروپوں نے فوج پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اُس نے مظاہرین کی بجائے میڈیا کو ہدف بنایا ہے۔

تھائی مسلح افواج ملک کے سیاسی معاملات میں مداخلت کی ایک طویل تاریخ رکھتی ہیں۔ تھائی لینڈ میں 1932ء میں آئینی بادشاہت قائم ہونے کے بعد سے اب تک اٹھارہ بغاوتیں یا بغاوت کی کوششیں ہو چکی ہیں۔