1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تعلیمی ورلڈ کپ، ایشیائی طلبہ آگے

امجد علی3 دسمبر 2013

PISA نامی اُس عالمگیر سروے کے نتائج جاری کر دیے گئے ہیں، جس کا مقصد مختلف ممالک میں معیارِ تعلیم کو جانچنا ہے۔ پہلے ہی چوٹی کی پوزیشنوں پر موجود ایشیائی اقوام اپنی اس حیثیت کو مزید مستحکم بنانے میں کامیاب رہی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1ASO2
تصویر: picture-alliance/dpa

PISA (پروگرام فار انٹرنیشنل سٹوڈنٹ اسیسمنٹ) نامی یہ رپورٹ ہر تین سال بعد اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم OECD کی جانب سے جاری کی جاتی ہے، جس کا ہیڈ کوارٹر پیرس میں ہے۔ منگل تین دسمبر کو جاری کی جانے والی رپورٹ کی تیاری کے لیے دنیا کے 65 ممالک میں پندرہ پندرہ برس کی عمر کے نصف ملین سے زائد طلبہ کو جانچا گیا۔

میتھیمیٹکس (ریاضی) میں پہلی پانچوں پوزیشنیں شنگھائی، سنگاپور، ہانگ کانگ، تائیوان اور جنوبی کوریا نے حاصل کیں۔ پہلے نمبر پر شنگھائی کے طلبہ رہے، جنہوں نے ریاضی کے ساتھ ساتھ سائنس اور رِیڈنگ (پڑھنے) میں بھی باقی ساری دنیا کو پیچھے چھوڑ دیا۔

یورپ میں برطانیہ اوسط درجے میں، فرانس اُس سے کچھ بہتر جبکہ جرمنی ان دونوں سے بہتر پوزیشن میں ہے
یورپ میں برطانیہ اوسط درجے میں، فرانس اُس سے کچھ بہتر جبکہ جرمنی ان دونوں سے بہتر پوزیشن میں ہےتصویر: picture-alliance/dpa

PISA نامی یہ رپورٹ دنیا بھر کے اسکولوں کو جانچنے کے سلسلے میں اپنی نوعیت کی واحد رپورٹ ہے، جسے تعلیم کا ورلڈ کپ بھی کہا جاتا ہے۔ اس رپورٹ کو تعلیم کے شعبے سے وابستہ اہم شخصیات کے ہاں بے پناہ اہمیت دی جاتی ہے۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس رپورٹ کی تیاری کے دوران جن ممالک کے ہاں سروے کیے جاتے ہیں، وہ 80 فیصد سے زائد عالمی اقتصادیات کی نمائندگی کرتے ہیں۔

شنگھائی کے طلبہ کی چوٹی کی پوزیشن کا مطلب یہ بنتا ہے کہ وہ برطانیہ اور فرانس جیسے کئی ایک امیر صنعتی ملکوں کے اوسط اسکور کرنے والے طلبہ کے مقابلے میں تین سال آگے ہیں۔

اس بار سامنے آنے والی رپورٹ میں مرکزی اہمیت ریاضی کے شعبے میں مہارت کو دی گئی تھی اور اس شعبے میں چوٹی کے دس ملکوں میں ماکاؤ/چین، جاپان، لیشٹن شٹائن، سوئٹزرلینڈ اور ہالینڈ بھی شامل ہیں۔

لڑکیاں رِیڈنگ یعنی پڑھنے میں جبکہ لڑکے بدستور ریاضی میں زیادہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں
لڑکیاں رِیڈنگ یعنی پڑھنے میں جبکہ لڑکے بدستور ریاضی میں زیادہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیںتصویر: AP

اس رپورٹ کے لیے پورے چین کا ڈیٹا دستیاب نہیں تھا اور محض ملک کے اقتصادی اعتبار سے بہت ہی زیادہ ترقی یافتہ ایسے علاقوں کو شامل کیا گیا، جنہیں اقتصادی ترقی اور تعاون کی تنظیم پورے ملک کا نمائندہ تسلیم نہیں کرتی۔

اس رپورٹ کے مطابق گزشتہ سروے کے مقابلے میں اٹلی، پولینڈ اور پرتگال جیسے ممالک کے طلبہ کے ہاں ریاضی کے شعبے میں بہتری آئی ہے جبکہ سویڈن اور فن لینڈ جیسے ملکوں کے طلبہ گزشتہ سروے کے مقابلے میں کمزور پائے گئے۔

او ای سی ڈی کی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جرمنی کی پوزیشن ماضی کے مقابلے میں کافی بہتر ہوئی ہے اور طلبہ کی استعداد میں نصف تعلیمی سال کے برابر بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔

جن ممالک کو ریاضی میں عین درمیانے درجے پر رکھا گیا ہے، اُن میں برطانیہ کے ساتھ ساتھ فرانس بھی شامل ہے، جو برطانیہ سے کچھ ہی بہتر ہے۔ امریکا کو اس فہرست میں کہیں بہت نیچے سلوواکیا اور لیتھوانیا کے درمیان جگہ ملی ہے۔

اس رپورٹ میں سب سے آخری پوزیشن پر جنوبی امریکی ملک پیرو ہے، جس کے طلبہ ریاضی، سائنس اور رِیڈنگ (پڑھنے) تینوں شعبوں میں ایک طرح سے شنگھائی کے طلبہ سے چھ تعلیمی سال پیچھے ہیں۔

سابقہ رپورٹوں کی طرح اس رپورٹ میں بھی صنفی اعتبار سے یہ فرق دیکھا گیا کہ جہاں لڑکیاں رِیڈنگ (پڑھنے) میں بہتر رہیں، وہاں لڑکے ریاضی میں نمایاں رہے۔ اس رپورٹ میں آسٹریلیا، کینیڈا، ایستونیا اور فن لینڈ کو ایسے ممالک قرار دیا گیا ہے، جہاں ’تعلیم کے شعبے میں مساوات‘ قائم ہے یعنی طالب علم اپنے سماجی پس منظر سے قطعِ نظر کامیاب ہو سکتے ہیں۔