1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تحریر اسکوائر کی تحریک کا ایک سال

25 جنوری 2012

مصر میں گزشتہ برس 25 جنوری کو سابق صدر حسنی مبارک کے خلاف تحریک شروع ہوئی، جس کا مرکز تحریر اسکوائر تھا۔ آج ایک سال بعد اسی جگہ مظاہرین جمع ہو رہے ہیں، لیکن اس مرتبہ اپنی کامیابی کا جشن منانے کے لیے۔

https://p.dw.com/p/13pL1
تصویر: dapd

اس کے ساتھ ہی مظاہرین فوجی کونسل کے خلاف احتجاج بھی کریں گے۔ یہ کوئی آسان کام نہیں تھی، ابتداء میں کسی کو بھی یقین نہیں تھا کہ قاہرہ کے التحریر اسکوائر پر جمع ہونے والے مظاہرین حسنی مبارک جیسے مضبوط شخص کو صدارت کے عہدے سے استعفیٰ دینے پر مجبور کر دیں گے۔

حسنی مبارک اپنے خلاف اٹھنے والے عوامی طوفان کا 18روز مقابلہ کر سکے اور 11 فروری کو وہ گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو گئے۔ 25 جنوری کے دن کو عرب دنیا میں جمہوریت کے حوالے سے بہت ہی نمایاں حیثیت حاصل ہے۔ ایک سال قبل جمہوریت کے لیے احتجاج کرنے والے آج التحریر اسکوائر پر ایک مرتبہ پھر جمع ہوں رہے ہیں۔ ان کا مقصد صرف اپنی کامیابی اور قربانیوں کو ہی یاد کرنا نہیں ہے بلکہ وہ یہ موقع حکمران فوجی کونسل کے خلاف اپنے تحفظات کے اظہار کے لیے بھی استعمال کر رہے ہیں۔

عوامی حلقوں کا خیال ہے کہ فوجی کونسل جمہوری اقدار کے راستے میں جان بوجھ کر رکاوٹ ڈال رہی ہے اور اصلاحات کے عمل کی رفتار بھی بہت ہی سست ہے۔ اسی دوران مصری پارلیمان میں اکثریت رکھنے والی مذہبی جماعتیں بھی ملک میں اٹھنے والی اس نئی تحریک کی مخالفت کر رہی ہیں۔ گزشتہ شب سے ہی لوگوں نے التحریر اسکوائر پر جمع ہونا شروع کر دیا تھا۔ اس دوران ایک شخص نے کہا کہ فوجی کونسل اور حسنی مبارک ایک ہیں۔ ’’ کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔‘‘

تاہم بہت سے افراد ان نئے مظاہروں کی مخالفت بھی کر رہے ہیں۔ ایک شخص نے کہا کہ مصر کو استحکام کی ضرورت ہے تاکہ ملک میں اقتصادی ترقی ہو سکے، نہ کہ مزید مظاہروں کی۔’’ فوجی کونسل کو اقتدار چھوڑنا ہی پڑے گا، یہ بات سچ ہے کہ انقلاب ابھی تک مکمل نہیں ہوا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کاروبار زندگی کو معطل کر دیا جائے۔‘‘

آج کے دن کے حوالے سے امریکہ نے اپنے پیغام میں کہا کہ مصر کو ابھی بھی بہت سے شعبوں میں چیلنجز کا سامنا ہے۔’’ ہمیں امید ہے کہ مصری عوام آج کے دن کو امن کے جذبے کے ساتھ یاد رکھیں گے اور اسی اتحاد کا مظاہرہ کریں گےجیسا انہوں نے گزشتہ برس کیا تھا۔‘‘

Ägypten Prozess gegen Hosni Mubarak wird fortgesetzt in Kairo Demonstration
مظاہرین نے جلد ہی حسنی مبارک کو اقتدار سے بے دخلی پر مجبور کر دیا تھاتصویر: dapd

اس دوران مصر کی فوجی کونسل کے سربراہ فیلڈ مارشل حسین طنطاوی نے ملک میں نافذ ہنگامی حالت کو جزوی طور پر ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ مصر میں گزشتہ کئی دہائیوں سے یہ قوانین وقفے وقفے سے نافذ رہے ہیں اور 1981ء میں صدر انور السادات کے قتل کے بعد سے تو یہ مستقبل طور پر ہی نافذ رہے۔ اس کے علاوہ طنطاوی نے مزید کہا کہ وہ جون کے آخر میں اقتدار منتخب صدر کے حوالے کر دیں گے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ کسی کو بھی فوجی کونسل کے ارادوں پر شک نہیں کرنا چاہیے۔’’ مصری فوج اور عوام کی منزل ایک ہے یعنی جمہوری مصر۔‘‘

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت : ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں