1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھوٹان، مستقبل کا پاور ہاؤس

افسر اعوان10 جولائی 2013

دنیا کی نظروں سے اوجھل رہنے والی ہمالیہ کی چھوٹی سی ریاست بھوٹان میں 1999ء تک محض ایک چوتھائی سے بھی کم گھروں کو بجلی دستیاب تھی۔ لیکن آج پن بجلی اس ریاست کی سب سے بڑی برآمد بن چکی ہے۔

https://p.dw.com/p/195sg
تصویر: picture-alliance / Lonely Planet Images

بھوٹان قابل تجدید ذریعے یعنی پانی سے بجلی پیدا کرنے والا ایک مثالی ملک ہے۔ یہاں موجود دریاؤں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اس ریاست نے یہ ہائیڈرو پاور نہ صرف ملک کے دور دراز علاقوں تک پہنچا دی ہے بلکہ اسے برآمد بھی کر رہا ہے۔ یہاں کی حکومت کو امید ہے کہ رواں صدی کے آخر تک بجلی کی برآمد اس کی مجموعی قومی پیداوار کے نصف تک پہنچ جائے گی۔

بھوٹان میں ہائیڈروپاور سیکٹر کا ذمہ دار ریاستی ادارے ’’ڈرُک گرین پاور کارپوریشن‘‘ Druk Green Power Corporation کے مینیجنگ ڈائریکٹر شیوانگ رِنزِن Chhewang Rinzin کے مطابق، ’’یہ آج بھوٹان کے لیے سفید سونا ہے۔‘‘

نئے منصوبوں کے مطابق ملک میں تین بڑے ڈیم بنائے جانے ہیں
نئے منصوبوں کے مطابق ملک میں تین بڑے ڈیم بنائے جانے ہیںتصویر: RIA Novosti

بھوٹان کے پہلے میگا پاور پراجیکٹ نے 1980ء کی دہائی میں کام شروع کیا تھا۔ ملک کے جنوب مغربی ضلع چُوخا Chukha میں قائم کیا جانے والا یہ ہائیڈل پاور پراجیکٹ اس وقت بھوٹان کے چار بڑے پلانٹس میں سے ایک ہے۔ اس کی بجلی پیداواری صلاحیت 1500 میگاواٹ تک ہے جو ایک بڑے نیوکلیئر پاور اسٹیشن کی پیداواری صلاحیت کے قریب قریب ہے۔ اس پلانٹس سے حاصل ہونے والی بجلی بھوٹان کی کُل ہائیڈرو پاور صلاحیت کا محض پانچ فیصد بنتی ہے۔

موسم گرما میں مون سون کی بارشوں کے سبب جب بھوٹان کے تمام دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ہو جاتی ہے تو یہاں پیدا ہونے والی ہائیڈل پاور ملکی ضرورت سے تجاوز کر جاتی ہے۔ ایسی صورت میں زائد بجلی فروخت کر دی جاتی ہے جس کا سب سے بڑا خریدار بجلی کی کمی کا شکاربھوٹان کا پڑوسی ملک بھارت ہے۔

بھارتی حکومت کے تعاون اور مختلف گرانٹس اور قرضوں کی مدد سے بھوٹان 2020ء تک مجموعی طور پر 10 ہزار میگا واٹ صلاحیت کے 10 نئے پاور پلانٹس لگانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس کے برعکس ہمالیہ ہی ایک اور ریاست نیپال میں اس وقت محض 700 میگا واٹ بجلی پانی کے ذریعے تیار کی جا رہی ہے حالانکہ ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق نیپال دنیا میں سب سے زیادہ ہائیڈرو پاور پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

شیوانگ رِنزِن کے مطابق ملک میں تیار ہونے والی بجلی کی خریداری کے لیے بھارت ایک ایسی مارکیٹ ہے جس کی ضرورت کبھی پوری نہیں کی جا سکتی۔

بھوٹان میں اس وقت تک لگائے جانے والے ہائیڈل پاور پراجیکٹس ’رن آف دی ریور‘ پلانٹس پر مبنی ہیں جو دراصل چلتے دریا اور نہروں پر ہی لگائے جاتے ہیں
بھوٹان میں اس وقت تک لگائے جانے والے ہائیڈل پاور پراجیکٹس ’رن آف دی ریور‘ پلانٹس پر مبنی ہیں جو دراصل چلتے دریا اور نہروں پر ہی لگائے جاتے ہیںتصویر: AP

بھوٹان میں اس وقت تک لگائے جانے والے ہائیڈل پاور پراجیکٹس ’رن آف دی ریور‘ پلانٹس پر مبنی ہیں جو دراصل چلتے دریا اور نہروں پر ہی لگائے جاتے ہیں اور ان کے لیے پانی کو کسی ڈیم وغیرہ کی شکل میں ذخیرہ نہیں کرنا پڑتا۔ اس طرز کے پراجیکٹس کا فائدہ یہ ہے کہ یہ ارد گرد کے ماحول پر کوئی اثرات مرتب نہیں کرتے۔ تاہم نئے منصوبوں کے مطابق ملک میں تین بڑے ڈیم بھی بنائے جانے ہیں تاکہ ان میں اضافی پانی کو سردیوں میں استعمال کے لیے ذخیرہ کیا جا سکے۔

بڑے ڈیمز تیار کرنے کے حوالے سے ماہرین ماحولیات تحفظات رکھتے ہیں، کیونکہ پانی ذخیرہ کیے جانے کے سبب ان سے نہ صرف پانی سے مستفید ہونے والے متاثر ہوتے ہیں بلکہ ماحولیاتی تبدیلیوں اور قدرتی آفات سے بھی شدید خطرات لاحق ہوتے ہیں۔

تاہم شیوانگ رِنزِن کے مطابق بھوٹان کی ڈھلوان سطح اور کم آباد وادیوں کے سبب ان ڈیمز کے ماحول اور عوام پر اثرات بھارت اور چین میں تعمیر کیے جانے والے ڈیموں کے مقابلے میں کہیں کم پڑیں گے۔