بھارت میں عصمت دری کے واقعات میں خوفناک حد تک اضافہ
10 اکتوبر 2012اس صورتحال نے بھارت میں خوایتن کے تحفظ کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کر دیے ہیں۔ بھارت کی کانگریس پارٹی کی صدر سونیا گاندھی ہریانہ کے ضلع جند میں ایک دلت لڑکی کے گھر جاکر اُس کے خاندان والوں کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے وقت اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکیں۔ اس لڑکی کا گینگ ریپ ہوا تھا۔ یہ ایک غریب گھرانے کی لڑکی تھی، جس کے گھر کی ایک منزلہ عمارت اس خاندان کی خستہ حالی کی کہانی سناتی ہے۔
اس لڑکی کی ماں کا کہنا ہے کہ سونیا گاندھی نے اُسے لپٹا کر تسلی دی اور کہا کہ وہ اکیلی بد قسمت ماں نہیں ہے، جس کی بیٹی نے آبروریزی کے بعد اپنے جسم پر پیٹرول جھڑک کر خود کو نذر آتش کر دیا بلکہ یہ کہانی بہت سی دیگر لڑکیوں کی بھی ہے۔ اُس نے مزید کہا کہ سونیا گاندھی نے وعدہ کیا ہے کہ اس کی بیٹی کے ساتھ زیادتی کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا اور اُسے پورا انصاف ملے گا۔
نئی دہلی سے متصل ریاست ہریانہ میں، جہاں 28 روز کے اندر عصمت دری کے 13 کیسس درج ہوئے ہیں، کے بارے میں منظر عام پر آنے والی خبروں نے تمام ملک کو شدید صدمے میں ڈال دیا ہے۔ اس پر غضب یہ کہ سونیا گاندھی کے اس دورے کے اختتام پر اسی ریاست میں عورتوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے مزید دو واقعات کی خبریں موصول ہوئی۔
بھارت کی بچوں کے حقوق کی قومی کمیشن NCPCR نے آبروریزی کے ان واقعات کی رپورٹوں کو نہایت خطرناک قرار دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ گینگ ریپ کے ان وقعات میں ملوث افراد یا قصور واروں کو مثالی سزا دی جائے۔ NCPCR کی چیئر پرسن شنتا سنہا نے ڈوئچے ویلے کو ایک انٹرویوں دیتے ہوئے بتایا،’ ہم نے ریاست ہریانہ کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس ریاست میں خواتین کی حفاظت کے معاملے کو نہایت سنجیدگی سے لے‘۔
اعداد و شمار کے مطابق ہریانہ میں جنسی تناسب دیگر ریاستوں کے مقالبے میں سب سے زیادہ خراب ہے۔2011 ء کی مردم شماری کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ہریانہ میں ہر ایک ہزار لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیوں کی تعداد 830 بنتی ہے۔ اس ریاست کی تاریخ دوسری ریاستوں سے لائی جانے والی لڑکیوں کی کہانیوں سے بھری پڑی ہے۔ مختلف حلقوں کا مطالبہ ہے کہ ہریانہ کے باشندوں میں لڑکیوں اور خواتین کے تحفظ اور ان کے مفاد کے بارے میں عوامی شعور بیدار کرنے کی اشد ضرورت پائی جاتی ہے۔
M.Krishnan/km/mm