1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں بھوک ہڑتال ایک سیاسی ہتھیار

23 ستمبر 2012

20 ستمبر 1932ء کو مہاتما گاندھی نے جیل سے اپنی پہلی تا مرگ بھوک ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔ بھوک ہڑتال بھارت میں اب بھی ایک اہم سیاسی ہتھکنڈہ ہے۔

https://p.dw.com/p/16Ct3
تصویر: AP

گاندھی جی کا اصل نام موہن داس کرم چند گاندھی تھا۔ ان کے پرستاروں نے انہیں مہاتما کے خطاب سے نوازا تھا، جس کا مطلب ہے ’عظیم روح‘۔ چھوٹے سے قد کا انتہائی نحیف سا یہ شخص 1948ء میں قتل ہونے تک ایک انوکھی مزاحمتی جنگ لڑتا رہا۔ گاندھی جی کی ان صلاحیتوں کو برطانوی نو آبادی حکمران بہت اچھی طرح محسوس کر چکے تھے۔ انہوں نے کہا،’ میں خود کو امن کا ایک سپاہی سمجھتا ہوں۔ مجھے تنظیم اور سچائی کی اہمیت کا اندازہ ہے‘۔

Indien Korruption Aktivist Anna Hazare in Neu Delhi
بھارت میں ایک سماجی کارکن انا ہزارےتصویر: dapd

20 ستمبر 1932ء کو گاندھی جی جیل میں تھے، جب انہوں نے پہلی بار تا مرگ بھوک ہڑتال شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ دراصل یہ اقدام اُس وقت کے ہندوستان پر حکمرانی کرنے والے برطانوی سامراج کے اُس اقدام پر احتجاج تھا، جس کا مقصد عام انتخابات میں رائے دہی کے حق کا تعین معاشرے میں قائم ذات پات کے نظام کے تحت کرنے سے تھا۔ گاندھی کو خطرہ تھا کہ اس برطانوی حکمت عملی سے معاشرہ مزید کمزور ہو گا اور اس کی یکجہتی کو برقرار رکھنا ممکن نہ رہے گا۔

’محفوظ ترین راستہ یہ ہے کہ جدید قانون، سچائی اور محبت کے قانون کی بالا دستی پر یقین رکھا جائے‘۔

یہ گاندھی جی کی آخری بھوک ہڑتال نہیں تھی۔ روزہ، عبادت اور سول نافرمانی، وہ ان اصولوں پر ساری زندگی قائم رہتے ہوئے ہندوستان کی آزادی کی جنگ لڑتے رہے۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں بھارت میں بابائے قوم بھی کہا جاتا ہے۔

Anna Hazare
انا ہزارے کی طرف سے ملک میں موجود بدعنوانی کے خلاف کی گئی بھوک ہڑتال اتنی زور دار ثابت ہوئی کہ پارلیمان ایک بہت ہی سخت قانون منظور کرنے پر مجبور ہو گئیتصویر: Reuters

حال ہی میں معروف بھارتی سماجی کارکن انا ہزارے کی طرف سے ملک میں موجود بدعنوانی کے خلاف کی گئی بھوک ہڑتال اتنی زور دار ثابت ہوئی کہ پارلیمان ایک بہت ہی سخت قانون منظور کرنے پر مجبور ہو گئی۔ تاہم بھارت کے سیاسی اور سماجی امور کے ایک معروف ماہر ادتیہ نگم ہزارے اور بھوک ہڑتال کا سلسلہ شروع کرنے والے گاندھی جی میں واضح فرق دیکھتے ہیں۔

’گاندھی جی نے سیاست کے اندر محبت کی زبان متعارف کروائی۔ ان کی بھوک ہڑتال اپنے ہم وطنوں کے لیے تھی۔ اُن کی تحریک کا مقصد کہیں زیادہ وسیع تھا۔ وہ انسانیت کے لیے سوچتے اور محسوس کرتے تھے اور اسی لیے انسانوں کے ساتھ ان کا ایک علیحدہ ہی تعلق تھا۔ یہ ایک خاص طریقہ ہے، اپنی اخلاقی جرأت کے اظہار کا۔ بھوک ہڑتال کا فائدہ تب ہی ممکن ہے جب تمام انسانوں کے ساتھ جذباتی وابستگی کا احساس کیا جائے‘۔

سادھوؤں جیسی زندگی گزارنے والی ایک خاتون رادھا بھٹ کا کہنا ہے کہ گاندھی جی کی جدوجہد اپنی جگہ مکمل تھی اور تمام انسانوں کے لیے تھی۔ وہ کہتی ہیں کہ گاندھی کی تعلیمات کی ضرورت اب اور بھی زیادہ دکھائی دیتی ہے۔

S.Petersmann/R.Christina/km/aa