1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی یتیم خانوں میں بچوں پر جنسی تشدد

12 جولائی 2012

بھارتی ذرائع ابلاغ میں بے گھر اور یتیم بچوں کے ساتھ جنسی استحصال کے بڑھتے ہوئے واقعات نے ایسے بچوں کی دیکھ بھال کے مراکز سے متعلق نئے سوالات کو جنم دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/15Vk7
تصویر: Naomi Conrad

حکومتی سطح پر اس جانب توجہ نہ دینے کو معاملے کی سنگینی بڑھنے کی ایک وجہ قرار دیا جا رہا ہے۔ گزشتہ کچھ عرصے کے دوران دارالحکومت نئی دہلی جیسے بڑے شہر میں کچھ ایسے واقعات سے پردہ اٹھا ہے، جنہوں نے دور دراز کے بڑے شہروں میں بچوں کی دیکھ بھال کے مراکز میں حالات کی سنگینی سے متعلق خدشات میں اضافہ کر دیا ہے۔

رواں سال مئی میں نیشنل کونسل فار دی پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس نے نئی دہلی میں بچوں کی دیکھ بھال کے ایک مرکز کی صورتحال کو ’دہشت کی حکمرانی‘ سے تعبیر کیا تھا۔ اس قومی کونسل نے نے صورتحال کا باریک بینی سے جائزہ لیا۔ کونسل کی رپورٹ کے بعد اس مرکز میں بچوں پر جنسی و جسمانی تشدد کے ساتھ ساتھ نفیساتی دباؤ ڈالے جانے کے واقعات کا بھی انکشاف ہوا تھا، جس کے بعد پولیس نے اس شیلٹر ہاؤس کو سر بمہر کر کے اس کی مالکہ کو اس کے داماد اور ادارے کے عملے کے پانچ ارکان سمیت حراست میں لے لیا۔

اسی طرح کا ایک اور سنگین واقعہ گزشتہ برس ایک گیارہ سالہ بے گھر بچی کی مسلسل قے اور اسہال سے ہلاکت تھی، جسے ملک بھر میں ذرائع ابلاغ نے کوریج دی۔ نئی دہلی کے آریا اناتھالیا نامی شیلٹر ہاؤس کی اس بچی کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سے انکشاف ہوا تھا کہ اسے جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا تھا۔ پولیس نے تفتیش مکمل کرنے کے بعد اس ہاؤس کے گارڈ اور ایک مرد کارکن کو ملزم ٹھہرایا مگر وہ دونوں الزام کی صحت سے انکاری ہیں۔

Internally Displaced Indigenous Children in Colombia
تصویر: UN Photo/Mark Garten

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بچوں پر جبر کے واقعات کی مناسب تفتیش اور مجرمان کو سزا دینے کے معاملے میں بھارت کا ریکارڈ خاصا خراب ہے۔ اس ضمن میں سب سے ہائی پروفائل سزا گزشتہ برس دو برطانوی شہریوں کو ملنے والی دس دس برس قید کی سزا تھی۔ یہ دونوں برطانوی باشندے ممبئی میں قائم ایک شیلٹر ہاؤس چلا رہے تھے جہاں وہ بچوں پر جنسی تشدد کے مجرم قرار پائے تھے۔

بھارت میں کم عمر بچوں کے مراکز کو قانونی مشورے دینے والے وکیل اننت کمار استھانہ کے بقول ملک میں بچوں کی دیکھ بھال کے اداروں کی بھرمار ہے مگر وہ کسی حکومتی سرپرستی کے بغیر کام کر رہے ہیں۔ ’’یہ ادارے تمام تر معاملات اپنی مرضی سے چلا رہے ہیں۔‘‘ بچوں کی دیکھ بھال کے مراکز میں قانون کی پامالی کے سدباب کے لیے 2000ء کا Juvenile Justice Act موجود ہے مگر وکیل استھانہ کے بقول بہت سے شیلٹر ہاؤس غیر رجسٹرڈ ہیں اور یوں قانون کی دسترس میں نہیں ہیں۔

اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق شیلٹر ہاؤسز میں رہنے والے بیشتر بچے یتیم ہیں مگر ان میں ایسے بچوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے، جنہیں والد کی غیر موجودگی میں والدہ پالنے سے قاصر ہو جاتی ہے۔

نئی دہلی کے آریا اناتھالیا ہاؤس میں ماضی میں بھی بچوں پر جنسی تشدد کیے جانے کے واقعات سے متعلق خبریں عام ہوئی تھیں۔ اس شیلٹر ہاؤس کے جنرل سیکریٹری نتھن جے چوہدری البتہ ان الزامات کی نفی کرتے ہیں۔ ان کے بقول زیادہ تر الزامات کا مقصد اس ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچا کر اس کی زمین پر قبضہ کرنا ہے۔

(sks / mm (AFP