1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بچوں کی ہلاکت: بھارت زہریلے مواد پر پابندی عائد کرے، عالمی ادارہ صحت

عاطف توقیر26 جولائی 2013

عالمی ادارہ صحت نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اعصاب پر حملہ آور ہونے والے زہریلے مواد پر پابندی عائد کرے۔ اس زہریلے مادے کی وجہ سے بھارت میں 23 بچے ہلاک ہو گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/19Edl
تصویر: AP

عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کی جانب سے ایک حالیہ بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ ہفتے بھارت میں 23 بچوں کی ہلاکت کی وجہ وہ زہریلہ مادہ تھا جو مونوکروٹوفوس کہلاتا ہے۔ اِس پر متعدد دیگر ممالک کی جانب سے پابندی عائد ہے۔ عالمی ادارہ صحت بھی مونوکروٹوفوس کو ’انتہائی زہریلے مواد‘ میں شمار کرتا ہے۔

مونوکروٹوفوس نامی اس پیسٹیسائٹ پر پابندی کے لیے سن 2009ء میں عالمی ادارہ صحت نے بھارت سے درخواست کی تھی۔ واضح رہے کہ بچوں کی ہلاکتوں کے مقدمے کی تفتیش کرنے والے ایک مجسٹریٹ نے معاملے کی وجہ اسی زہر کو قرار دیا تھا۔

Kinderarbeit Indien
بھارت میں کئی ملین بچوں کو خوراک مہیا کرنے کا پروگرام جاری ہےتصویر: AP

واضح رہے کہ بھارت کو اس سے قبل بھی عالمی اداروں کی جانب سے خبردار کیا جاتا رہا ہے کہ خطرناک زہریلے مواد کے لیے استعمال ہونے والے کنٹینروں اور ڈرموں کو تلف کرنے کی بجائے اِن میں خوراک اور پانی کے ذخیرہ کرنا کسی بڑی آفت کا موجب بن سکتا ہے اور اس سے عام شہریوں کی کی حیات کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

واضح رہے کہ بچوں کی ہلاکت کا یہ واقعہ چند روز قبل بھارتی ریاست بہار میں پیش آیا تھا، جہاں ایک کمرے پر مشتمل اسکول میں بچوں نے آلو کا سالن اور چاول کھائے تھے اور کچھ ہی دیر بعد بیمار پڑ گئے تھے۔ مقامی حکام کے مطابق اس خوراک کے استعمال کے فورا بعد یہ بچے قے کرنے لگے تھے کیونکہ ان کے معدے خراب ہو گئے۔ فورینزک ماہرین کے مطابق یہ علامات ایسے زہریے کیمیائی مادوں کے خوراک میں شامل ہوجانے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں۔

یہ کھانا بھارت کے دوپہر کے کھانے کی اسکیم کے تحت مہیا کیا گیا تھا۔ اس پروگرام کے تحت ملک کے 120 ملیں غریب بچوں کو صحت افزاء غذا مہیا کرنا ہے، تاہم اس خوراک کے معیار پر کئی طرح کے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

ابتدائی تحقیقات کے مطابق بہار میں بچوں کی ہلاکت کا باعث بننے والے کھانے کی تیاری میں جو تیل استعمال کیا گیا، اس میں زہریلہ مادہ مونوکروٹوفوس موجود تھا۔ ماہرین کے مطابق یہ مادہ اعصاب اور پٹھوں کے خلیات کے درمیان باہمی رابطے میں تعطل اور خرابی کا باعث بنتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مادے کی صرف 12 سو ملی گرام کی مقدار کسی انسان کی موت کا سبب بن سکتی ہے۔