بوسٹن حملوں کے مبینہ حملہ آور پر فرد جرم عائد
23 اپریل 2013اگر جوہر زرنائیف پر یہ جرم ثابت ہو گیا، تو اسے موت کی سزا بھی ہو سکتی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ 19 سالہ زرنائیف اور اس کے بڑے بھائی نے گزشتہ ہفتے بوسٹن میراتھن کے موقع پر دو پریشر ککر بموں کا استعمال کر کے بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کی کوشش کی۔ گزشتہ ہفتے پیر کے روز بوسٹن میراتھن کے موقع پر ہونے والے دو بم دھماکوں میں تین افراد ہلاک جبکہ 180 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔ جوہر زرنائیف کا بڑا بھائی 26 سالہ تیمرلان زرنائیف جمعے کے روز ایک پولیس مقابلے میں ہلاک ہو گیا تھا۔
شدید زخمی حالت میں بیتھ اسرائیل ڈیکونیس میڈیکل سینٹر منتقل کیے جانے والے جوہر زرنائیف کی حالت میں بہتری بتائی جا رہی ہے تاہم امریکی میڈیا کے مطابق جوہر کی گلے میں گولی لگی ہے، جس کی وجہ سے وہ بولنے سے قاصر ہے۔
امریکا کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کے مطابق جوہر زرنائیف کو نگرانی کرنے والے کیمروں میں دوسرے دھماکے کی جگہ پر ایک بیگ رکھتے ہوئے دیکھا گیا، جس کے بعد اس نے بیگ سے ایک فون نکالا اور بظاہر فون پر باتیں کرتا ہوا بیگ سے دور ہو گیا تھا۔
ایف بی آئی کے مطابق سکیورٹی کیمروں سے حاصل ہونے والی فوٹیج سے ظاہر ہوتا ہے کہ پہلے دھماکے کے بعد جب لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا تھا، تو اس وقت زرنائیف کے چہرے پر اطمینان تھا اور وہ بھی تیزی سے ایک طرف بڑھ گیا تھا، جبکہ پہلے دھماکے کے دس سیکنڈ بعد اسی جگہ پر دوسرا دھماکا ہوا جہاں زرنائیف نے اپنا بیگ چھوڑا تھا۔ ایف بی آئی کی جانب سے عائد کردہ ان الزامات میں اس حملے کے محرکات کا ذکر نہیں کیا گیا۔ ایف بی آئی کی جانب سے یہ بات بھی واضح طور پر نہیں بتائی گئی کہ آیا زرنائیف نے یہ دھماکا اپنے موبائل فون کے ذریعے کیا یا وہ واقعی اس وقت کسی سے گفتگو کر رہا تھا۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق عدالت میں جمع کرائی گئی دستاویزات میں یہ بھی لکھا ہے کہ زرنائیف نے جمعرات اور جمعے کے درمیانی شب ایک کار چھیننے کے دوران کار کے مالک سے کہا، ’تم نے بوسٹن دھماکوں کے بارے میں سنا ہے؟ وہ میں نے کیے ہیں۔‘
زرنائیف پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے لوگوں اور املاک کو نقصان پہنچانے کے لیے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار کے استعمال کی سازش کی اور اسے استعمال کیا، جس کی وجہ سے ہلاکتیں ہوئیں۔ اس پر ممکنہ طور پر یونیورسٹی پولیس افسر کو گولی مار کر ہلاک کرنے کا الزام بھی عائد کیا جائے گا۔
اوباما انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ زرنائیف کے خلاف وفاقی عدالتی نظام کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا۔ اس سے قبل بعض ریپبلکن سینیٹرز کی جانب سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ زرنائیف کو ’دشمن جنگجو‘ قرار دیا جائے اور اس فوجی عدالت میں پیش کیا جائے تاکہ اسے بعض امریکی دستوری تحفظات حاصل نہ ہوں۔ تاہم اوباما انتظامیہ نے یہ مطالبہ مسترد کر دیا تھا۔
(at/mm (AP