1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلوچستان میں گدھے کا گوشت بیچنے والے پندرہ قصاب گرفتار

عبدالغنی کاکڑ، کوئٹہ10 فروری 2015

پاکستانی صوبہ بلوچستان میں مختلف چھاپوں کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے گدھے کا گوشت بیچنے کے الزام میں پندرہ قصابوں کو گرفتار کر لیا اور گدھے کے کئی ٹن گوشت کے علاوہ سریاں بھی قبضے میں لے لی گئیں۔

https://p.dw.com/p/1EZFA
تصویر: DW/A.G. Kakar

پولیس حکام کے مطابق گدھے کا گوشت فروخت کرنے والے ان ملزمان کی گرفتاری صوبائی دارالحکومت کے نواحی علاقے صحبت پور، گوٹھ دودا خان، پہور سنہری ، گوٹھ میاں داد اور دیگر قریبی علاقوں میں چھاپوں کے دوران عمل میں آئی۔ ملزمان اپنی دکانوں میں گدھوں کو رات کے وقت ذبح کر کے ان کی کھال اتار دیتے تھے، جس کے بعد یہ گوشت وہ اپنی دکانوں پر فروخت کرنے کے ساتھ ساتھ مختلف مارکیٹوں کو بھی سپلائی کرتے تھے۔

صحبت پور کے ایک سکیورٹی اہلکار غلام بہادر نے بتایا کہ گدھے کا گوشت فروخت کرنے والے زیر ‌حراست قصابوں نے چھان بین کے دوران اپنے گروہ کے حوالے سے کئی اہم انکشافات کیے ہیں، جن کی روشنی میں مزید ملزمان کی گرفتاری کے لیے کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے غلام بہادر کا کہنا تھا، ’’یہ ملزمان بڑے پیمانے پر یہ گھناؤنا کاروبار کر رہے تھے۔ تحقیقات کے دوران معلوم ہوا ہے کہ ملزمان گدھوں کو ذبح کرنے کے بعد ان کے گوشت کو ہلدی لگا کر گائے کے گوشت کے طور پر فروخت کرتےتھے۔ یہ گوشت شہر کے بڑے بڑے ہوٹلوں کو بھی سپلائی ہوتا رہا ہے۔ صحبت پور میں ایک میدان سے گدھوں کی 10 سریاں بھی برآمد ہوئی ہیں جبکہ قریب ہی ایک خالی مکان سے گدھوں کی ہڈیاں بھی ملی ہیں۔‘‘

غلام بہادر نے مزید بتایا گدھے کا گوشت برآمد ہونے کے بعد بلوچستان بھر میں غیر قانونی مذبح خانوں کے خلاف بھی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ ’’گدھوں کا گوشت ایک منظم انداز میں شہر میں سپلائی کیا جاتا تھا۔ جو لوگ گرفتار ہوئے ہیں، ان سے ایسی جعلی مہریں بھی برآمد ہوئی ہیں جو گدھے کے گوشت پر لگا کر یہ ثابت کیا جاتا تھا کہ یہ گوشت حلال ہے اور مضر صحت نہیں۔‘‘

Schlachter verkaufen schlechtes Fleisch in Quetta, Pakistan
تصویر: DW/A.G. Kakar

بلوچستان کے ساتھ ساتھ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، پنجاب اور ملک کے کئی دیگرحصوں میں بھی گدھے کے گوشت کی فروخت کے واقعات سامنے آتے رہے ہیں۔ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے اہلکار اب تک درجنوں افراد کو گرفتار کر چکے ہیں۔

اسلام آباد کے سیکٹر جی میں تھانہ آبپارہ کی حدود میں ایک کوڑے دان سے بھی کچھ عرصہ قبل ذبح کیے گئے گدھوں کے سر برآمد ہوئےتھے۔ 28 جنوری کو پنجاب میں دیپالپور کے علاقے میں بھی پولیس نے تین خانہ بدوشوں خوشی محمد، ذاکر علی اور نیک محمد کو اپنے خیموں میں گدھوں کو ذبح کرتے ہوئے گرفتار کر لیا تھا اور گدھوں کا بہت سا گوشت قبضے میں لے لیا گیا تھا۔ گزشتہ سال دسمبر میں پولیس نے پنجاب میں تحصیل گوجرہ کی کرسچن کالونی میں بھی کارروائی کر کے گدھوں کا گوشت فروخت کرنے والے مجرموں کے ایک گروہ کے تین ارکان کو گرفتار کر لیا تھا جن کے قبضے سے ایسا دس من سے زائد گوشت برآمد ہوا تھا۔

پاکستانی محکمہ لائیو اسٹاک کے حکام کے بقول ضلع اوکاڑہ، کراچی، حب چوکی، بلوچستان کے علاقے پشین اور کئی دیگر علاقوں میں گدھے کا گوشت فروخت کرنے والے کئی ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

بلوچستان میں صوبائی محکمہ صحت سے وابستہ سینئر ڈاکٹر فیض الرحمان کے بقول گدھوں اور دیگر ممنوعہ جانوروں کا گوشت انسانی صحت کے لیے بہت مضر ہوتا ہے اور اس سے کئی خطرناک بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’’گدھے کا گوشت انسانوں کے لیے بہت مضر ہے۔ اس کے کھانے سے انسان کے نظام ہضم پرشدید اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ جب لوگ لاعلمی میں ایسا گوشت کھا لیتے ہیں تو وہ معدے کی کئی بیماریوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اس گھناؤنے کاروبار میں ملوث ملزمان کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن شروع کرے۔‘‘