1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلوچستان: عسکری گروپوں کا نیا خفیہ اتحاد، تازہ حملے میں بارہ افراد ہلاک

عبدالغنی کاکڑ، کوئٹہ14 مارچ 2014

کوئٹہ میں عسکریت پسندوں کے بم حملے میں کم از کم بارہ افراد ہلاک جبکہ پینتیس سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ گزشتہ روز ہی بلوچستان میں سرگرم عمل عسکری گروپوں نے مشترکہ اہداف پر حملوں کے لئے نیا اتحاد قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

https://p.dw.com/p/1BPu0
تصویر: Abdul Ghani Kakar

پاکستانی شورش زدہ صوبہ بلوچستان میں سُنی شدت پسند تنظیم لشکر جھنگوی، ایرانی بلوچستان میں سر گرم عمل جیش العدل اور کالعدم بلوچ عسکریت پسند تنظیموں نے اپنے مشترکہ اہداف پر حملوں کے لئے ایک خفیہ اتحاد قائم کیا ہے، جسے ماہرین نے صوبے میں قیام امن کے لئے ہونے والی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی ایک نئی سازش سے تعبیر کیا ہے۔

Bombenanschlag in Quetta
تصویر: Abdul Ghani Kakar

انٹیلی جنس حکام کی جانب سے حکومت کو پیش کی گئی ایک رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ بلوچستان میں بد امنی میں ملوث ان کالعدم تنطیموں نے اپنے اہداف کے لئے قائم کئے گئے اسٹریٹیجک اتحاد میں نئے حملوں کی بھی منصوبہ بندی کی ہے جن کا مقصد بلوچستان میں قیام امن کے لئے ہونے والی ان تمام کوششوں کا ناکام بنا نا ہے جو کہ صوبائی حکو مت کی جانب سے اٹھائی گئی ہیں۔ دفاعی امور کے سینئر تجزیہ کار جنرل (ر) طلعت مسعود کے بقول بلوچستان کی عسکریت پسند تنظیمیں حکومتی بے حسی کا فائدہ اٹھا کر مزید منظم ہو رہی ہے ہیں۔

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا، ’’مرکزی حکومت بلوچستان کی طرف کوئی توجہ بالکل نہیں دی رہی ہے۔ میاں نواز شریف کی حکومت نے اپنے اوائل میں بلوچستان کے لئے اقدامات کی یقینی دہانی کروائی تھی لیکن عملی طور پر کوئی قدم نہیں اٹھایا، اسی لئے علیحدگی پسند تنظیمیں اب مزید زور پکڑتی جا رہی ہیں۔‘‘

جنرل (ر ) طلعت مسعود کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں حکومت مخالف بلوچ عسکریت پسند تنظیمیں اور مذہبی شدت پسند گروپ صوبے میں انتشار پھیلا کر اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اس لئے انہوں نے حکمت عملی تبدیل کی ہے،’’یہ مسلح گروپ بہت مضبوط ہو چکے ہیں اور نسبتاﹰ بلوچستان کی حکومت بہت کمزور ہے۔ اس لئے یہ صوبے میں جاری شورش سے بھر پور فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ ان گروپوں کے بیرونی رابطے بھی ہیں اور جو پراکسی وار چل رہی ہے، ایران اور سعودی عرب کی، اس کے اثرات بھی پاکستان پر پڑ رہے ہیں ہیں۔‘‘

شدت پسند گروپوں کے اس نئے ا تحاد کے بعد بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں بھی غیر معمولی اضافہ ہوا ہے اور آج کوئٹہ کے بارونق علاقے جناح روڈ پر سائنس کالج کے قریب شدت پسندوں کے ایک اور بم حملے میں 12 افراد ہلاک جبکہ چالیس افراد زخمی ہو ئے ہیں، جن میں بچے خواتین اور سکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔ حملے کی ذمہ داری ایک کالعدم تنظیم نے قبول کی ہے۔ دوسری طرف امن و مان کی بحالی کے لئے کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں سکیورٹی کو بھی ہائی الرٹ کر د یا گیا ہے۔