1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’بزدلانہ عمل‘ پر شرمندہ ہوں، رابرٹ بیلز

افسر اعوان23 اگست 2013

افغانستان میں 16 عام شہریوں کو موت کے گھاٹ اتارنے والے امریکی فوجی رابرٹ بیلز نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسے اپنے ’بزدلانہ عمل‘ پر شرمندگی ہے اور وہ اس پر معافی چاہتا ہے۔

https://p.dw.com/p/19VAc
تصویر: Reuters

آرمی سارجنٹ رابرٹ بیلز نے مارچ 2012ء میں افغان صوبہ قندھار میں رات کے وقت مختلف گھروں پر حملے کرکے 16 افراد کو ہلاک کر دیا تھا ان میں سے اکثریت بچوں اور خواتین کی تھی۔

جمعرات 22 اگست کو عدالت میں بیان دیتے ہوئے بیلز کا کہنا تھا، ’’میں سچے دل سے ان تمام خاندانوں سے معذرت خواہ ہوں جن کے پیارے لوگوں کو میں نے چھین لیا۔ میں نے ان کے خاندانوں کو قتل کیا۔‘‘ واشنگٹن میں ایک فوجی عدالت میں بیان دیتے ہوئے رابرٹ بیلز کا مزید کہنا تھا، ’’جو کچھ میں نے کیا وہ خوف کے پردے کے پیچھے بزدلی کا اقدام تھا، انتہائی فضول اور احمقانہ جرآت۔‘‘

آرمی سارجنٹ رابرٹ بیلز نے مارچ 2012ء میں افغان صوبہ قندھار میں رات کے وقت مختلف گھروں پر حمرابرٹ بیلز نے مارچ 2012ء میں افغان صوبہ قندھار میں رات کے وقت حملے کرکے 16 افراد کو ہلاک کر دیا تھا ان میں سے اکثریت بچوں اور خواتین کی تھیلے کرکے 16 افراد کو ہلاک کر دیا تھا
رابرٹ بیلز نے مارچ 2012ء میں افغان صوبہ قندھار میں رات کے وقت حملے کرکے 16 افراد کو ہلاک کر دیا تھا ان میں سے اکثریت بچوں اور خواتین کی تھیتصویر: DVIDS

رابرٹ بیلز نے رواں برس جُون میں ان ہلاکتوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ اس معاہدے کے تحت یہ جرم قبول کرنے سے اب اسے سزائے موت نہیں دی جائے گی۔ چھ فوجی حکام پر مشتمل عدالت اب یہ طے کرے گی کہ بیلز اب اپنی باقی ماندہ زندگی جیل میں ہی گزارے گا یا 20 برس کے بعد اسے پیرول پر رہائی کی اجازت مل سکے گی۔

وکلائے دفاع یہ ثابت کرنے کی کوششوں میں ہیں کہ بیلز نے دراصل اس ذہنی انتشار کے سبب یہ قتل کیے جس کا وہ افغانستان میں آخری تعیناتی کے دباؤ کی وجہ سے شکار تھا۔ ان کی طرف سے عدالت کے سامنے دلائل بھی پیش کیے گئے کہ بیلز اپنی تعیناتی سے قبل دماغی چوٹ کا شکار ہوا تھا اس کے علاوہ وہ سخت نفسیاتی دھچکہ لگنے کی وجہ سے مکمل طور پر تندرست نہیں تھا۔

آرمی استغاثہ قبل ازیں یہ بات کہہ چکی ہے کہ بیلز نے قتل کا اقدام اکیلے ہی انجام دیا۔ ایک پستول، ایک رائفل اور گرینیڈ لانچر سے مسلح رابرٹ بیلز قندھار میں موجود اپنی بیس سے دو مرتبہ رات کے وقت باہر نکلا اور واپسی پر اپنے ساتھی فوجیوں کو بتایا، ’’میں نے چند لوگوں کو قتل کر دیا ہے۔‘‘

قندھار میں ہلاکتوں کا یہ واقعہ ویت نام کے بعد کسی امریکی فوجی کی طرف سے عام شہریوں کی ہلاکت کا بد ترین واقعہ تھا۔ اس واقعے نے امریکا اور افغانستان کے تعلقات میں تناؤ پیدا کر دیا تھا۔