1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانوی شہزادی کيٹ مڈلٹن اميد سے ہيں

5 دسمبر 2012

لندن ميں برطانوی شہزادے وليم کے دفتر سے جاری کردہ بيان ميں بتايا گيا ہے کہ شہزادی کيٹ مڈلٹن اميد سے ہيں اور اس خبر سے شاہی خاندان کے اراکين بے انتہا خوش ہيں۔

https://p.dw.com/p/16vVH
تصویر: Getty Images

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق شہزادہ اور شہزادی کی ايک خاتون ترجمان نے بتايا کہ تيس سالہ کيتھرين مڈلٹن لندن کے کنگ ايڈورڈ نامی ہسپتال ميں ہيں، جہاں وہHyperemesis Gravidarum نامی ايک مرض کے علاج  کے سلسلے میں داخل ہیں ۔ اس مرض ميں عام طور پر صبح کے وقت مريض پر متلی کی سی کيفيت طاری ہو جاتی ہے۔ کبھی کبھار يہ مرض حاملہ خاتون ميں جڑواں بچوں کی نشاندہی کرتا ہے۔

يونيورسٹی آف برسٹل کے ايک ماہر پروفيسر ٹم ڈريکوٹ نے کيٹ کی حالت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ حمل کے ابتدائی ہفتوں ميں اکثر اوقات حاملہ خاتون پر ايسی کيفيت طاری ہو جاتی ہے البتہ اس سے بچے کی جان کو کوئی خطرہ نہيں۔ تاہم پروفيسر ڈريکوٹ نے مزيد کہا کہ کبھی کبھار، جب مرض شدت اختيار کر لے، تو بچے کا پيدائش کے وقت وزن کم ہونے کا امکان ہوتا ہے۔ انہوں نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو مزيد بتايا کہ يہ طبی صورتحال کبھی کبھی جڑواں بچوں کی نشاندہی بھی کرتی ہے۔

اس سے قبل رواں ہفتے کے آغاز پر برطانیہ کے شاہی خاندان کی جانب سے يہ اعلان کيا جا چکا تھا کہ شہزادی کیٹ مڈلٹن حاملہ ہیں۔ شہزادہ وليم، جو برطانيہ کی رائل ايئر فورس ميں ايک ہيلی کاپٹر پائلٹ ہيں، ان دنوں لندن ميں شہزادی کیٹ کے ساتھ ہيں۔

برطانوی وزير اعظم ڈيوڈ کيمرون
برطانوی وزير اعظم ڈيوڈ کيمرونتصویر: Reuters

اس خبر کے منظر عام پر آنے کے بعد دنيا بھر سے سربراہان اور ديگر اعلیٰ عہديداروں نے شاہی خاندان کے ليے مبارک باد کے پيغامات بھیجے ہیں۔ برطانوی وزير اعظم ڈيوڈ کيمرون نے مائيکرو بلاگنگ کی ويب سائٹ ٹوئٹر پر ان الفاظ ميں شاہی جوڑے کو مبارک باد دی، ’’ميں اس خبر سے کہ کيمبرج کے ڈيوک اور ڈچز والدين بن رہے ہيں بے انتہا خوش ہوں۔ وہ يقينا بہترين والدين ثابت ہوں گے۔‘‘ دوسری جانب امريکی صدر باراک اوباما اور ان کی اہليہ نے بھی شہزادہ وليم اور شہزادی کيٹ مڈلٹن کو مبارک باد پيش کی۔

ملکہ برطانیہ کے بعد شاہی تخت کے وارث شہزادہ چارلز ہیں جن کے جانشین اُن کے  بیٹے شہزادہ ولیم ہیں جو ان کے بعد تخت کے وارث ہوں گے۔

as/km (Reuters)