1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایک کروڑ بچے محنت مزدوری پر مجبور

12 جون 2013

محنت کشوں کے تحفظ کے لیے سرگرم عالمی تنظیم انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن نے انکشاف کیا ہے کہ دنیا بھر میں قریب ایک کروڑ بچے ڈومیسٹک ورک یعنی گھروں میں ملازمتیں کرنے پر مجبور ہیں۔

https://p.dw.com/p/18oIn
تصویر: Roberto Schmidt/AFP/GettyImages

آئی ایل او کے مطابق ان بچوں کو اکثر خطرناک اور غلامی جیسی حالت کا سامنا رہتا ہے۔ اقوام متحدہ کے اس ذیلی ادارے کے مطابق ان بچوں میں ایک تہائی تعداد لڑکیوں کی ہے اور مجموعی طور پر ساٹھ لاکھ سے زائد بچوں کی عمریں چودہ برس سے بھی کم ہیں۔ آئی ایل او کے عالمی پروگرام کے ڈائریکٹر کونسٹانس تھومس کے بقول زمینی حقائق بچوں سے جبری مشقت کے خاتمے کی بین الاقوامی کوششوں کے مُنہ پر طمانچہ ہیں۔ ’’کئی گھریلو ملازم بچوں کی حالت زار ناصرف بچوں کے حقوق کی سنگین خلاف ورزی کو ظاہر کرتی ہے بلکہ ایسے حالات قومی اور بین الاقوامی ترقی کے اہداف کی راہ میں رکاوٹ ہے۔‘‘

آئی ایل او کی رپورٹ کے مطابق اگرچہ یہ مسئلہ عالمگیر نوعیت کا ہے تاہم افریقی ممالک میں اس ضمن میں زیادہ بری حالت ہے۔ بارہ جون کو بچوں سے جبری مشقت کے خلاف عالمی دن کے موقع پر آئی ایل او نے 87 صفحات پر مشتمل ایک رپورٹ جاری کی ہے۔ رپورٹ میں یہ بات بھی واضح کی گئی ہے کہ پاکستان اور نیپال میں غربت کے مارے اور قرض میں جکڑے خاندان اپنے چھوٹے بچوں سے محنت و مشقت کرواتے ہیں۔

Kinderarbeit Indien
تصویر: AP

اسی طرح کیریبیئن ریاست ہیٹی میں بھی ایسے بچے، جو زلزلے کی تباہی میں زندہ سلامت بچ گئے لیکن گھر میں کما کر لانے والوں کی موت کے بعد، اب خود محنت مزدوری کر رہے ہیں۔ رپورٹ میں اس بات کا بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ افریقی ملک ایتھوپیا سے ہر برس ہزاروں کی تعداد میں کم عمر لڑکیوں کو عرب ممالک میں ملازمت کے لیے بھیجا جاتا ہے۔

آئی ایل او کے مطابق ڈومیسٹک ورکرز کی اکثریت گھروں میں صفائی، کھانا پکانے، پانی لانے اور بچوں یا بوڑھوں کی دیکھ بھال کا کام کرتے ہیں۔ یہ بچے اور بچیاں ہر طرح کے جسمانی، ذہنی اور جنسی استحصال کا شکار رہتے ہیں کیونکہ یہ لوگوں کی نظروں سے دور چار دیواری میں اپنے عاجر کے محتاج ہوتے ہیں۔ آئی ایل او کے مطابق بعض اوقات تو ان بچوں کو زبردستی جسم فروشی پر بھی مجبور کیا جاتا ہے۔ کونسٹانس تھومس کہتی ہیں کہ ایسی مؤثر قانون سازی کی ضرورت ہے جو بچوں سے گھروں کے اندر کام کروانے کی روک تھام کرسکے اور جب ان کی عمر کام کرنے کی قابل ہو تو سازگار حالات کار کو یقینی بنائے۔


(sks/ ia (AFP