1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اوباما کانگریس کے ساتھ کام کرنے پر تیار

عاطف بلوچ6 نومبر 2014

امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ وہ کانگریس کے ساتھ مل کر کام کریں گے لیکن اس دوران وہ اپنے بنیادی ایجنڈے کا دفاع بھی ضرور کریں گے۔ ان کے بقول ضرورت پڑنے پر وہ صدارتی اختیارات کا استعمال بھی کریں گے۔

https://p.dw.com/p/1Di7g
تصویر: Reuters/Larry Downing

امریکی صدر باراک اوباما نے منگل کے دن ہوئے وسط مدتی الیکشن میں اپنی سیاسی جماعت کی شکست کی براہ راست ذمہ داری قبول نہ کی لیکن ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے صدر نے یہ ضرور کہا کہ وہ ری پبلکن کی اکثریت والی کانگریس کے ساتھ تعاون کرنے پر تیار ہیں۔ اس الیکشن میں ری پبلکن پارٹی کی فتح سے اوباما کو آئندہ دو سال تک اپنے دور صدارت میں اپنی پالیسیوں پر عمل پیرا رہنے میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔

اس تناظر میں انہوں نے واضح کیا کہ وہ اپنے بنیادی ایجنڈے پر کوئی سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں ہیں اور اس مقصد کے لیے وہ ایگزیکٹو پاور استمعال کرنے سے گریز نہیں کریں گے، ’’میں آئندہ دو سالوں کو زیادہ سے زیادہ تعمیری بنانے کے لیے تیار ہوں۔‘‘

Mitch McConnell
ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹ کے نئے لیڈر مچ میککونلتصویر: Reuters/S. Stapleton

ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹ کے نئے لیڈر مچ میککونل نے بھی کہا ہے کہ وہ ڈیموکریٹس کے ساتھ تعاون کریں گے اور کوشش ہو گی کہ ملک کو ترقی کی راہوں پر گامزن رکھنے کے لیے تعمیری انداز میں کام کیا جائے۔ ٹیکس اصلاحات اور ’انٹرنیشنل ٹریڈ ایگریمنٹس‘ ایسے موضوعات ہیں، جن پر ڈیموکریٹس اور ری پبلکن دونوں ہی تعاون پر تیار ہیں۔

بدھ کو وائٹ ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے اوباما نے کہا کہ وہ نئی کانگریس کو کہیں گے کہ وہ مغربی افریقہ میں ایبولا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے مزید مدد کرے جبکہ شام اورعراق میں اسلامک اسٹیٹ کے خلاف جاری امریکی عسکری مہم کی بھی توثیق کرے۔

انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ امیگریشن اصلاحات کے اپنے منصوبے پر کام جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ رواں برس ’امیگریشن ریفارم بل‘ کی منظوری کے لیے ایگزیکٹیو ایکشن لیں گے۔

اوباما نے یہ بھی کہا، ’’بطور صدر مجھ پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ملک کا نظام چلتا رہے۔‘‘ انہوں نے وسط مدتی الیکشن کے نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ’’جس کسی نے بھی ووٹ دیا ہے، میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ میں نے ان کا پیغام وصول کر لیا ہے۔‘‘

اوباما نے اپنے دور اقتدار کے دفاع میں کہا، ’’حقیقت یہ ہے کہ مجھے اب بھی ان باتوں پر یقین ہے، جو میں نے چھ سال قبل صدر منتخب ہونے پر کی تھیں۔‘‘ انہوں ںے کہا کہ امریکا مختلف ریاستوں کے آزادانہ تشخص سے بڑھ کے ریاست ہائے متحدہ امریکا ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ چھ سال قبل جب اوباما امریکا کے صدر منتخب ہوئے تھے تو ان کی ڈیموکریٹک پارٹی کو کانگریس کے دونوں ایوانوں میں برتری حاصل تھی لیکن اب جب ان کا دور اقتدار ختم ہونے کو آ رہا ہے وہ ان دونوں ایوانوں میں ہی اپنی برتری کھو چکے ہیں۔ دوسری طرف ری پبلکن پارٹی کی کوشش ہو گی کہ وہ 2016ء کے صدارتی انتخابات کے انعقاد تک اپنی سیاسی پوزیشن کو مزید مستحکم بنا لیں تاکہ اقتدار ایک مرتبہ پھر ان کو منتقل ہو جائے۔