1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

القاعدہ سے امریکی جنگ ختم ہو سکتی ہے، امریکی عہدیدار

1 دسمبر 2012

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے ایک اعلیٰ وکیل کا کہنا ہے کہ امریکا کو اس وقت کی تیاری کرنی چاہیے، جب وہ القاعدہ سے حالت جنگ میں نہیں ہو گا۔

https://p.dw.com/p/16tzz
تصویر: picture-alliance/dpa

پینٹاگون کے جنرل کونسل جے جانسن وہ پہلے اعلیٰ امریکی عہدیدار ہیں، جنہوں نے عوامی سطح پر یہ عندیہ دیا ہے کہ ستمبر 2001ء میں نیویارک اور واشنگٹن میں القاعدہ کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد امریکا کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف شروع کی جانے والی جنگ ختم ہو سکتی ہے۔ ان دہشت گردانہ حملوں کے بعد اُس وقت کے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے القاعدہ کے خلاف جنگ کا اعلان کرتے ہوئے بہت سے اختیارات اپنے قبضے میں کر لیے تھے۔

برطانیہ میں آکسفورڈ یونین سے خطاب کرتے ہوئے جانسن نے کہا، ’القاعدہ کے خلاف امریکی فوجی مہم اپنے 12ویں برس میں داخل ہو رہی ہے۔ ہمیں خود سے پوچھنا ہو گا کہ یہ تنازعہ کس طرح ختم ہو سکتا ہے؟‘

USA Leon Panetta Verteidigungsminister Pentagon Flash-Galerie
جے جانسن پہلے امریکی عہدیدار ہیں جنہوں نے القاعدہ کے خلاف جنگ کے خاتمے کا عندیہ دیا ہےتصویر: dapd

جانسن کے اس خطاب کا متن پینٹاگون کی جانب سے جاری کیا گیا ہے، جس کے مطابق دہشت گرد تنظیم القاعدہ کا ڈھانچہ کمزور ہو چکا ہے اور اس پر شدید دباؤ ہے اور ایسی صورت میں اس کے خلاف اس سطح کے قانونی فریم ورک کی ضرورت نہیں، جس سے ایک مکمل جنگ کا گمان ہوتا ہو۔

’’مجھے یقین ہے کہ موجود حالات میں ایک حتمی مقام قریب ہے۔ ایک ایسا مقام کہ جب القاعدہ اور اس کی اتحادی تنظیموں کے زیادہ تر اعلیٰ رہنما اور کارندے ہلاک یا گرفتار ہو چکے ہیں اور یہ گروپ امریکا کے خلاف کسی بڑی دہشت گردانہ کارروائی کی پوزیشن میں نہیں، ایسی صورت میں اب القاعدہ وہ تنظیم نہیں، جسے ہم جانتے ہیں یا جس کے خلاف سن 2001ء میں کانگریس نے فوجی کارروائی کی منظوری دی تھی اور جس کے نتیجے میں اس تنظیم کو تباہ کیا گیا۔‘

امریکی صدر باراک اوباما کے قریبی ساتھی سمجھے جانے والے جانسن نے کہا کہ ایسی صورت حال میں قانون نافذ کرنے والی اور خفیہ ایجنسیوں کا کام ہو گا کہ وہ القاعدہ کی باقیات کا تعاقب کرتے رہیں۔

’اس موقع پر ہمیں خود سے یہ ضرور پوچھنا ہو گا کہ کیا ہم القاعدہ اور اس کے اتحادی گروہوں کے خلاف کارروائیوں کو ایک مسلح تنازعہ کہہ سکتے ہیں؟‘

جانسن نے کہا کہ اس سے زیادہ بہتر ہو گا کہ القاعدہ کی باقیات اور دہشت گردی کی منصوبہ بندی کے والے افراد کے خلاف انسداد دہشت گردی کی کارروائیاں کی جائیں اور فوجی وسائل کو بچا کر رکھا جائے تاکہ کسی دہشت گردانہ خطرے کی صورت میں انہیں استعمال میں لایا جا سکے۔

at/sks (AFP)