1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اقوام متحدہ کے ہزاریہ اہداف کا میزانیہ

فِشر ہاہمو/ کشور مصطفیٰ26 ستمبر 2013

اقوام متحدہ نے ان ہزاریہ اہداف کو 2000 ء میں طے کیا تھا جن کے تحت 2015 ء تک غریب ممالک میں واضح ترقی کی امید کی جا رہی تھی۔

https://p.dw.com/p/19oqf
تصویر: picture-alliance/dpa

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کون سے موضوعات مرکزی اہمیت کے حامل ہیں یہ کسی کے لیے بھی ڈھکی چھپی بات نہیں۔ شام کا بحران اور ایران کا متنازعہ ایٹمی پروگرام یہ وہ موضوعات ہیں جن پر ہونے والی بحث میں 193 رکن ممالک حصہ لے رہے ہیں۔ ساتھ ہی مندوبین نیو یارک منعقدہ اس اجلاس میں مستقبل سے متعلق ایک اور اہم موضوع کے بارے میں مذاکرات کر رہے ہیں۔ یہ موضوع ہے اقوام متحدہ کے ہزاریہ اہداف کا اب تک کا میزانیہ اور انہیں آگے بڑھانے کا طریقہ کار۔

اقوام متحدہ نے ان ہزاریہ اہداف کو 2000 ء میں طے کیا تھا جن کے تحت 2015 ء تک غریب ممالک میں واضح ترقی کی امید کی جا رہی تھی۔ اقوام متحدہ کے ہزاریہ اہداف کا پہلا ہدف 2015 ء تک دنیا بھر سے غریب انسانوں کی تعداد کم کر کے نصف کرنا، ہر کسی کے لیے بنیادی تعلیم کی فراہمی، پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کی اموات میں دو تہائی کا کمی اور پینے کے صاف پانی سے محروم افراد کی تعداد میں نصف کمی، شامل تھا۔ ان اہداف کو پورا کرنے کے لیے ترقیاتی امداد کا کو بروئے کار لانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

Flash-Galerie Millenniumsziele
اب بھی کروڑوں انسان پینے کے صاف پانی سے محروم ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

کامیابی اور ناکامی کا میزانیہ

اقوام متحدہ کے انڈر سکریٹری ڈیوڈ ملن نے ہزاریہ اہداف کا ایک ملا جلا میزانیہ پیش کیا ہے۔ ڈوئچے ویلے کے ساتھ اس بارے میں بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، " 2015 ء تک تمام اہداف کا پورا ہونا تو بہت مشکل نظر آتا ہے تاہم ان میں سے چند کی تکمیل میں کامیابی ہوئی ہے۔ مثال کے طور پر شدید غربت کے خلاف جنگ میں۔ ڈیوڈ ملن کے بقول توقع کے مطابق غربت کی نچلی ترین سطح سے بھی نیچے یعنی 1.25 ڈالر روزانہ پر زندگی بسر کرنے پر مجبور انسانوں کی تعداد میں نصف کی کمی آئی ہے۔ تاہم امدادی تنظیمیں اس کامیابی کو مختلف انداز سے دیکھتی ہیں۔ سطح غربت سے بھی نیچے زندگی گزارنے والوں کی تعداد میں کمی کی ایک بڑی وجہ ایشیائی ممالک میں ہونے والی اقتصادی ترقی ہے۔ یہ کہنا ہے تنظیم ’ ویلٹ ہنگر ہلفے‘ کے سربراہ وولفگانگ یامان کا۔ وہ کہتے ہیں،"سہارا سے جنوب کی طرف صورتحال اب بھی ڈرامائی نظر آتی ہے۔ وہاں امیر اور غریب کے درمیان فرق بہت بڑا ہے"۔ اب بھی 900 ملین انسان بھوک کا شکار ہیں جو دنیا کی کُل آبادی کا ساتواں حصہ بنتا ہے۔

Flash-Galerie Millenniumsziele
دنیا سے غربت کا خاتمہ بھی ان اہداف میں شامل ہےتصویر: AP

اقوام متحدہ کے انڈر سکریٹری ڈیوڈ ملن نے موذی عارضے ایڈز کے انسداد کے لیے کیے جانے والے اقدامات اور ان کے نتائج کا مثبت میزانیہ پیش کیا ہے۔ اقوام متحدہ 2015 ء تک ایچ آئی وی انفیکشن سے پیدا ہونے والی اس بیماری کی شرح کو بڑھنے سے روکنا چاہتی تھی اور اس وقت دنیا بھر میں ایچ آئی وے انفیکشن میں مبتلا ہونے والے افراد کی تعداد کمی ضرور دیکھنے میں آرہی ہے تاہم اس بارے میں طے شدہ ہدف حاصل ہو سکے گا؟ یہ ایک کھلا سوال ہے۔ ڈیوڈ ملن اس امر کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ مستقبل میں محض بنیادی تعلیم کی فراہمی کو ممکن نہیں بنایا جائے گا بلکہ تعلیم کا معیار بھی بہتر بنایا جائے گا۔

پینے کے صاف پانی کی فراہمی کا ہدف کامیاب

اس ہدف کے چند جزوی حصے گزشتہ کئی سالوں میں پوری ہو چُکے ہیں۔ چھ بلین انسان یعنی دنیا کی کُل آبادی کا 90 فیصد کو دریں اثناء پینے کا صاف پانی میسر ہے۔ 1990ء کے مقابلے میں یہ تعداد دو بلین زیادہ ہے۔